ترال // جنوبی کشمیر کے ترال علاقہ میں جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین کم از کم 24 گھنٹوں تک جاری رہنے والی شدید جھڑپ حزب المجاہدین سے وابستہ دو جنگجوؤں کی ہلاکت پر ختم ہوگئی ۔ جھڑپ کے دوران جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) کا ایک کانسٹیبل ہلاک جبکہ ایک میجر سمیت7 اہلکار زخمی ہوگئے۔مارے گئے جنگجوؤں میں سے ایک پاکستانی شہری جبکہ دوسرے کی شناخت عاقب عرف مولوی ساکن ہاین ترال کے بطور کی گئی ہے۔ ترال کے مختلف علاقوں میں مقامی لوگوں اور فورسز کے مابین جھڑپوں میں20 مظاہرین زخمی ہوئے جن میں سے بیشتر کو پیلٹ لگے۔8زخمی شہریوں کو سرینگر منتقل کیا گیا۔
جھڑپ کیسے شروع ہوئی؟
جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال سے تین کلومیٹر دور ہفو نگین پورہ علاقے میں سنیچر کی شام فوج اور پولیس نے محمد رمضان نجار کے مکان کو اچانک گھیرے میں لیا جس کے ساتھ ہی مکان میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان تصادم شروع ہوا جو اتوار کی شام اختتام پذیر ہوا ۔ 24 گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس تصادم میں دو جنگجو اورایک پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ تصادم میں مقامی فوجی یونٹ کے ایک میجرسمیت 7 اہلکار زخمی ہوئے ، جن میں پولیس اور سی آر پی ایف سے وابستہ جوان بھی شامل ہیں ۔ پولیس نے بتایا کہ جھڑپ میں حز ب المجاہدین سے وابستہ حافظ قرآن عاقب احمد بٹ عرف ذیشان ولد عبد الخالق بٹ ساکن نازنین پورہ ہاین کے علاوہ اس کا ایک ساتھی حماس ساکن پاکستان کے علاوہ آئی آر پی پولیس کانسٹیبل منظور احمد نائیک ساکن اوڑی سلام آبادجاں بحق ہوئے ۔ تصادم میں مقامی فوجی یونٹ 42RRکا میجر ریشی ،جموں کشمیر پولیس، آرمی اور سی آر پی ایف کے سات اہلکار بھی بری طرح زخمی ہوئے ۔عین شاہدین نے بتا یا کہ وقفے وقفے سے رات بھردھماکوں اور فائرنگ کی وجہ سے پورا قصبہ لرز اٹھا جبکہ صبح ہوتے ہی جائے واردات سے کچھ وقت تک گولیوں کاسخت تبادلہ ہونے کے بعد صبح آٹھ بجے کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ رک گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ مکان کو بارود سے اڑا دیا گیا جسکے ساتھ ہی اس میں آگ لگ گئی۔ جس کے بعد علاقے میں دو جنگجوئوں کی ہلاکت کی خبر پھیل گئی اور پولیس نے بھی دو جنگجوئوں کی ہلاکت کا اعلان کیا ۔تاہم جب دن کے ایک بجے کے قریب زمین بوس ہوئے مکان کے ملبے کو لگی آگ بجھانے کے لئے فائر اینڈ ایمر جنسی سروس کے اہلکاروں نے کارروائی شروع کی تو مکان کے بر آمدے کے نیچے چھپے جنگجوئوں نے نعرے لگا کر زبردست فائرنگ کی، جس کے بعد فائر سروس اور دیگر فورسز اہلکاروں وہاں سے فوری طور فرار ہوئے ۔ چند منٹوں کے بعد وہاں زندہ بچنے والے جنگجو اور فورسز کے درمیان کئی گھنٹوں تک گولیوں کا سخت تبادلہ پھر سے شروع ہوا جو تقریباً چار بجے کے قریب ختم ہوا ۔ جس کے بعد پولیس نے جائے واردات سے دونوں جنگجوں کی لاشیں شام دیر گئے بر آمد کر کے انہیں ضروری لوازمات پورا کرنے کے لئے پولیس اسٹیشن پہنچایا ۔
پتھرائو اور شلنگ
علاقے میںگزشتہ شام سے ہی مذکورہ گائوں اور ترال بازار میں نوجوانوںنے فورسز پر شدید پتھرائو کیا تاکہ جنگجوئوں کو کسی طرح فرار ہونے کا موقع ملے ۔جس جگہ جھڑپ ہورہی تھی وہاں سے تھوڑی دوری پر قریب ایک درجن دیہات کے لوگ جمع ہوئے تھے جو دن بھر فورسز کیساتھ الجھتے رہے۔مظاہرین محاصرہ توڑنے کی کوشش کرنے کے دوران شدید پتھرائو کا سہارا لے رہے تھے جنہیں منتشر کرنے کیلئے شدید لاٹجھی چارچ، شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی گئی جس کے باعث 20مظاہرین مضروب ہوئے جن میں سے بیشتر پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے جن میں 8کو سرینگر منتقل کیا گیا۔ 20زخمی افرادکو ایس ڈی ایچ ترال میں داخل کیا گیا جن میں 8کو سرینگر منتقل کیا گیا ۔