عادل 3گھنٹے اور دانش23روز تک سرگرم رہے
ترال//ترال جھڑپ میں مارے گئے دو مقامی جنگجوئوںکو بدھ کی صبح اپنے اپنے آبائی علاقوں جبکہ غیر ملکی جنگجووں کو اوڑی میںسپرد لحد کیا گیا ۔ دو مقامی جنگجوئوں کی نماز جنا زہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ ترال اوردیگر ملحقہ علاقوں میں بدھ کو مکمل ہڑتال اور فورسز کی جانب سے بندشیں نافذ کرنے کی وجہ سے معمولات کی زندگی بری طرح متاثر رہیں۔ نازنین پورہ ہائین ترال میں منگل کے روز فوج اور جنگجوئوںکے درمیان جھڑپ گزشتہ رات دیر گئے اختتام پذیر ہوئی جس میں عادل اکرم ولد محمد اکرم لون ساکن میڈورہ ترال اور دانش خالق ڈار ولد عبد الخالق ڈار ساکن پنگلش ترال نامی دو مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے۔عادل صرف تین گھنٹے اور دانش 23روز تک سرگرم رہنے کے بعد جاں بحق ہوئے۔پولیس نے جھڑپ کے بعدجائے واردات سے تینوں جنگجووں کی نعشیں برآمد کر کے قانونی لوازمات کے بعد نصف شب لواحقین کے حوالے کیں ۔ بدھ کی صبح مختلف علاقوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعدادبندشوں کے بعد دشوار گزار راستوں سے پیدل ،موٹر سائیکلوں پر سوار ہوکر میڈورہ اور پنگلش پہنچنے میں کامیاب ہو کر نماز جنازوں میں شریک ہوئے۔ سب سے پہلے صبح دس بجے کے قریب دانش خالق اور اس کے بعد عادل اکرم کا نماز جنازہ ادا کیا گیا جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کر کے اسلام اور آزادی اور اسلام کے حق میں نعرے لگائے۔ جنگجوئوں نے جنازے کے جلوس میں نمودار ہو کر انہیں سلامی پیش کی ۔جبکہ غیر ملکی جنگجو ابو قاسم کی نعش کو پولیس نے اُوڑی میں سپر دلحدکیا۔ قصبے میں جاں بحق جنگجوئوں کی یاد میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زندگی بری طرح متاثر رہی ۔ قصبے میں تمام طرح کے سرکاری و غیرسرکار ی دفاتر اور کار باری ادارے مکمل بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ مقامی لوگوں نے فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نازنین پورہ ترال میں جھڑپ کے دوران نوجوانوں اور فورسز کے درمیان بس اسٹینڈ ترال کے نزدیک جھڑپیں ہوئیںجہاں بعد میں فورسز نے خود کو بچانے کے لئے کچھ نوجوانوں کو انسانی ڈھال بنانے کے علاوہ صوفی محلہ ترال پائین میں متعدد رہائشی مکانوں کے شیشے شکنا چور کئے جس کے خلاف لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا تھا۔خیال رہے جس مکان کو باردود سے اڑا دیا گیا وہ ایک سرگرم جنگجو عاقب مولوی کا تھا،جو دو سال قبل اپنے ایک پاکستانی ساتھی کے ہمراہ ایک معرکے میں جاں بحق ہوا تھا ۔
عادل اکرم
ترال(میڈورہ)//ترال کے نازنین پورہ ہائین میں جھڑپ میں مارے گئے تین جنگجوئوںمیں عادل اکرم ولد محمد اکرم لون بھی شامل تھا جو افراد خانہ کے مطابق منگل کے روزدن کے ساڑے بارہ بجے دوپہر کا کھانا کھانے کے بعدگھر سے نکل کر لاپتہ ہوا جہاں ابھی گھر والوں کو یہ گماں بھی نہیں تھاکہ عادل گھر سے دور ہوگا ،اسی دوران قصبے میں جھڑپ شروع ہوئی جس میں مزکورہ نوجوان بھی جاں بحق ہوا۔قریبی رشتہ داروں کے مطابق عادل کو کچھ روز سے پولیس تلاش کر رہی تھی۔ وہ پولیس کے سامنے حاضر نہیں ہوا جس کے بعد پولیس نے ان کے بدلے عادل کے برادر احسان اکرم کو تھانے میں بند رکھا اور علاقے میں جھڑپ شروع ہونے کے بعد منگل کی شام انہیں رہا کیا گیا۔انکی ہلاکت کے خبر جب علاقے میں پھیل گئی تو وہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے جمع ہو کر زبردست نعرے بازی کی۔
دانش خالق
ترال(پنگلش)//قصبہ ترال سے صرف دوکلومیٹر دورپنگلش ترال سے تعلق رکھنے والے دانش خالق ولد عبدالخالق ڈار28 مئی کو لاپتہ ہوا جس کے بعد افراد خانہ نے ہر ممکنہ جگہ پر انہیںتلاش کرنے کے بعد پولیس اسٹیشن ترال میں گمشد گی کی رپوٹ درج کی ۔ چند روز بعد دانش کی تصویر کلاشنکوف ہاتھ میں اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد افرادکویہ معلوم ہوا کہ دانش نے جنگجوئوں کی صف میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ انکے محاصرے میں آنے کی خبر علاقے میں پھیل نے کے ساتھ ہی ان کے ہم عمر نوجوانوں نے جھڑپ کی جگہ پر پہنچ کر فورسز پر شدید پتھرائو کر کے انہیں بچانے کی بھر پور کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہیں ہوئے۔