سید اعجاز
ترال//ترال کے نادر نامی گائوں میں ایک مسلح تصادم آرائی میں 3 ملی ٹینٹ مارے گئے ۔ آئی جی پی کشمیر وجے کمار بردی نے کہا ہے کہ مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد یہ آپریشن شروع کیا گیا اور 48گھنٹوں کے دوران جنوبی کشمیر میں 6ملی ٹینٹ مارے گئے۔پولیس نے کہانادر کچھ مولہ گائوں میں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کے حوالے سے جمعرات کو مصدقہ اطلاع موصول ہوئی جس کے بعد42راشٹریہ رائفلز ،سی آر پی ایف180بٹالیناور ایس او جی نے بستی کو مشترکہ طور محاصرے میںلیکر چاروں اطراف سے روشنی کا انتظام کیا اور تلاشی کارروائی کا آغاز کیا ۔پولیس نے بتایا کہ جب تلاشی پارٹی مشتبہ مقام پر پہنچی تو یہاں موجود ملی ٹینٹوں نے فائرنگ کر کے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم فورسز نے جوابی فائرنگ کر کے ملی ٹینٹوں کو فرار ہونے سے روکا اوراس طرح فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔فورسز نے مزید کمک طلب کر کے بستی کو چاروں اطراف سے سیل کیا جس کے بعد طرفین کے درمیان وقفے وقفے سے گولیوں کا تبادلہ جاری رہا۔پہلے ایک ملی ٹینٹ اور اس کے بعد دیگر ملی ٹینٹ بھی مارے گئے ۔پولیس کے مطابق تینوں جیش محمد سے وابستہ تھے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جس جگہ انکوانٹر ہوا اس مقام سے چند قدم کی دوری پر ایک فوجی کیمپ بھی موجود ہے ۔تصادم کے دوران کئی مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا ۔اگر چہ شام تک مارے گئے ملی ٹینٹوں کی شناخت سرکاری طور پر ظاہر نہیں کی گئی تاہم کھاسی پورہ ترال کے عامر نذیر ولد نذیر احمد وانی (20اپریل2024)، عاصف احمد شیخ ولدگل محمد ساکن مونگہامہ ترال(22اپریل2022) اور یاور نذیر بٹ ولد نذیر احمد بٹ ساکن لرو ترال (20اپریل 2024)کے گھر والوں کیساتھ رابطہ کیا گیا ہے تاکہ لاشوں کی شناخت کی جاسکے۔پولیس نے بتایا کہ تینوں لاشوں کو سرینگر پہنچایا گیا ہے جہاں انکی شناخت کی جارہی ہے ۔ تاہم آرمی کی چنار کور نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، “مہلوک ملی ٹینٹوں کی شناخت آصف احمد شیخ، عامر نذیر وانی اور یاور احمد بٹ کے طور پر کی گئی ہے، جن سے تین اے کے سیریز کی رائفلیں، بارہ میگزین، تین گرینیڈ اور دیگر جنگی سامان جیسے اسٹورز برآمد کیے گئے ہیں۔”
ریاسی اور کٹھوعہ میںتلاشی آپریشن
یو این آئی
جموں// ریاسی اور کٹھوعہ میں مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے ۔حکام کے مطابق ریاسی کے بھاگا علاقے میں ایک مقامی خاتون نے دو مشتبہ افراد کو دیکھنے کا دعویٰ کیا، جس کے فوراً بعد جنگلاتی پٹی میں تلاشی آپریشن شروع کیا گیا۔ فوج، پولیس اور نیم فوجی دستوں پر مشتمل مشترکہ ٹیم تلاشی مہم میں مصروف ہے ، جس میں فضائی نگرانی کی مدد بھی شامل ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ دراندازی یا خطرے کو فوری طور پر ناکام بنایا جا سکے ۔ایک سینئر افسر کے مطابق‘علاقے میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی مشتبہ نقل و حرکت کی اطلاع فوراً قریبی پولیس اسٹیشن کو دیں۔اس دوران کٹھوعہ ضلع کے گھگوال علاقے میں بھی سیکورٹی فورسز کی جانب سے تلاشی مہم دوسرے روز بھی جاری ہے ۔ یہ کارروائی بھی اس وقت شروع کی گئی جب ایک مقامی خاتون نے بتایا کہ دو افراد فوجی وردی میں اس کے گھر آئے اور پانی مانگنے کے بعد یہ کہہ کر چلے گئے کہ وہ اپنے کیمپ واپس جا رہے ہیں۔حکام نے مشتبہ افراد کی شناخت اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے قریبی جنگلات، دیہی علاقوں اور راستوں کی مکمل چھان بین شروع کر دی ہے ۔