ترال//ترال میں بدھ کو جاں بحق ہوا طالب علم سابق فوجی کا بیٹا تھا۔ کسی بھی سرکاری تحقیقات کو بے معنی قرار دیتے ہوئے طالب علم کے والد نے بتایا کہ ریاست میں اب ظلم کی انتہائی ہوئی ہے۔ قصبہ ترال سے سات کلومیٹر دور سکھ مسلم بھائی چارے لئے مشہور بوچھو پہاڑ کے دامن میں واقع سیموہ کا سکھ مسلم آبادی والا علاقہ محمدیونس شیخ کے موت پر ماتم کناں ہے، مسلم گھرانوں کے ساتھ ساتھ سکھ فرقے کے کنبوں میں نوجوان کی ہلاکت پر ماتم چھایا ہوا ہے۔ مارے گئے 16سالہ نوجوان محمد یونس شیخ ولد محمد یوسف شیخ کے والدین ان کے دسویں جماعت کے نتائج کے انتظار کر کے کسی اچھی ہائر سکنڈری سکول میں داخلہ کا سوچ ہی رہے تھے تواس کی لاش گھر پہنچائی گئی ہے ۔مذکورہ نوجوان کے والد کہنا ہے کہ یونس دن کے دو بجے گھر سے نہانے کے بعد والدین کا اجازت حاصل کر کے ڈاڈسرہ گاوںکے لئے نکلا ہے جب یونس دو گھنٹے تک گھر واپس نہیں لوٹا تو انہوں نے سوچا بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوگا تاہم اسی اثنا میں کسی دوست نے کشتواڑ سے فون کر کے اس کے بیٹے کوزخمی ہونے کی اطلاع دی ہے جس کے ساتھ ہی محمد یوسف جاے واردات پر پہنچاتاہم مقامی نوجوانوں نے اس کے بیٹے کو سرینگر پہنچایا تھا جوہسپتال کے نزدیک پہنچانے کے ساتھ ہی دم توڑ بیٹھاہے۔ بیٹے کی جدائی سے بے حال محمد یوسف شیخ نے کشمیر عظمی کو بتایا’’ میں نے خود 24سال تک فوج میں نوکری کر کے ملک کی خدمت کی اور سال 2010 میںریٹائر ہوا ‘‘۔انہوں نے کہا ’’میں 16 سال تک میں کشمیر میں تعینات رہا لیکن آج کل کے ظلم سے میں انتہائی پریشان ہوں ‘‘۔انہوں نے کہا ’’اتنے سال ملک کے خدمت کے بعد میرا بیٹا بھی ظلم کا نشانہ بن گیا ہے وہ مجھے (یونس ) ہر وقت کہتا تھاکہ اس دولت کا کیا کرو گے یہاں نوجوانوں کو مارا جاتا ہے ظلم کی انتہا ہے جبکہ گاوں میں کم عمر ہونے کے باوجودکافی جذباتی مانا جاتا تھا‘‘۔ان کے ایک قریبی رشتہ دارعاشق حسین نے بتایا ’’یونس نے حال ہی میں دسویںجماعت کا امتحان دیا تھااور والدین نتائج کے انتظار میں تھے اور کسی بہتر تعلیمی ادارے میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے‘‘۔انہوں نے کہا ’’کنبے کی ساری امیدیں یونس کے ساتھ وابستہ تھیں ۔ گھر میں ان کا ایک اور بھائی 18سالہ شاہد یوسف،جو جسمانی اور دماغی طور کمزور ہے جبکہ ان کی ایک چھوٹی بہن دس سالہ مہلک یوسف ، چوتھی جماعت میںزیر تعلیم ہے ‘‘افراد خانہ کا کہنا ہے کہ پتھراو جھڑپ کی جگہ سے دو کلومیٹر دو رہوا تو فورسز کو ٹارگٹ کرنے کی کیا ضرورت پڑی تھی۔ محمد یوسف نے کہا’’ آج تک کشمیر میں ہزاروں نوجوانوں کو مارا گیا ، کس کو انصاف ملا،اس لئے مجھے سرکاری کاروائی یا تحقیقات پر بھروسہ نہیں اور نا ہی تحقیقات کی کوئی امید ہے۔