ترال // جنوبی کشمیر میں ضلع پلوامہ کے ترال گلاب باغ گائوں میں بدھ کو ہونے والے مختصر تصادم میں اس وقت تین جنگجوؤں کو جاں بحق کیا گیا جب وہ ایک نالے پر نہا رہے تھے۔ جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف ترال کے مختلف حصوں میں شدید آزادی حامی احتجاجی مظاہرے بھڑک اٹھے ، جس کے دوران فورسز کی پیلٹ فائرنگ سے ایک16سالہ دسوں جماعت کا طالب علم بھی مارا گیا۔ادھر آج ضلع بھر کے تمام ہائی، ہائر سکنڈری سکول اور کالج بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تصادم
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ترال سے چند کلو میٹر دور نو دل روڑ پر واقع گلاب باغ ون بٹ گائوں میں چندجنگجو شدید گرمی محسوس کرنے کے بعد ایک نالے میں نہانے لگے جبکہ کچھ جنگجو نالے کے کنارے پر موجود رہے ۔اسی دوران فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے مشترکہ طور پر گائوں کا محاصرہ کیا اور وہ اس جگہ پہنچ گئے جہاں جنگجو موجود تھے۔کنارے پر بیٹھے جنگجو ئوںنے بندوق اٹھا کر فرار ہونے کی کوشش کر کے ایک جگہ گلی میں فائرنگ شروع کی جبکہ نالے میں نہا رہے دو جنگجوئوں کو فورسز نے وہیں پر ہلاک کیا۔ بعد میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور مذکورہ جنگجو بھی مارا گیا۔ جبکہ کم سے کم دو جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔تاہم پولیس کے مطابق جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج کی 42 راشٹریہ رائفلز ، جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے بدھ بعد دوپہر قریب ڈیڑھ بجے مشترکہ تلاشی آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے بتایا فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکار جب علاقہ میں ایک مخصوص جگہ کی جانب پیش قدمی کررہے تھے تو وہاں موجود جنگجوؤں نے ان پر فائرنگ کی۔ فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر گولہ باری کا تبادلہ شروع ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ کم از کم ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس مسلح تصادم میں تین جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔ جھڑپ کے مقام سے تین جنگجوؤں کی لاشیں اور اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا۔مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت اسحاق احمد بٹ ساکن بٹہ گنڈ ،زاہد احمد ساکن نو دل اور محمد اشرف ساکن ترچھ پلوامہ کے بطور کی گئی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تینوں حزب سے منحرف ہوئے ذاکر موسیٰ گروپ سے تعلق رکھتے تھے۔ پولیس نے بتایا کہ ان جنگجوئوں کو کچھ عرصہ قبل حزب المجاہدین سے علیحدگی اختیار کرنے والے ذاکر موسیٰ کے ساتھ ایک تصویر میں دیکھا گیا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ ترچھ پلوامہ کا محمد اشرف ڈار 19نومبر2016کو گھر سے فرار ہوکر جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔ بدھ کو اسکے بھائی کی مہندی رات تھی اور اسکے گھر میں شادی کی تیاریاں مکمل ہوئی تھیں ۔گلاب باغ میں جنگجوؤں کے سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں پھنسنے اور ذاکر موسیٰ کی موجودگی کی افواہ پھیلتے ہی نزدیکی علاقوں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے گلاب باغ جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑا کر کے فورسز پر پتھرائو شروع کیا۔لوگوں نے مسلح تصادم کے مقام کی جانب پیش قدمی کی کوشش بھی کی تاہم فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ فورسز کی کارروائی پر احتجاجی لوگ مشتعل ہوئے اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنے لگے۔ جوابی کارروائی میں بے تحاشا شلنگ کی گئی جس کے ساتھ ہی ترال کے پورے علاقے میں ہڑتال ہوئی اور ہر قسم کی آمد و رفت معطل ہوکر رہ گئی۔ایک طرف جھڑپ جاری تھی تو دوسری طرف مظاہرین اور فورسز میں شدید قسم کی تصادم آرائی بھی جاری رہی۔جبکہ دیگر مقامات پر احتجاجیوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھرپیں شروع ہوئیں۔جب پر تشدد جھڑپوں میں شدت آگئی تو فورسز نے پیلٹ گن کا بھی استعمال کیا جس میں 16سالہ نوجوان محمد یونس شیخ ساکن سیموہ شدید زخمی ہوا اور بعد میں سرینگر میں دم توڑ بیٹھا۔وہ دسویں جماعت میں زیر تعلیم تھا۔یونس والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔گلاب باغ میں مسلح تصادم شروع ہونے کے ساتھ ہی پورے ضلع پلوامہ میں موبائیل سروس اور انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئیں۔ اس مسلح تصادم کے ساتھ گذشتہ نو دنوں کے دوران ہونے والے آٹھ جنگجو مخالف آپریشنوں میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تعداد بڑھ کر 12 ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ گذشتہ آٹھ دنوں کے دوران جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران 3 عام شہری اور ایک میجر سمیت دو فوجی اہلکار بھی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ادھرضلع مجسٹریٹ پلوامہ کے مطابق ضلع میںآج یعنی 10اگست کو 9ویں جماعت سے لے کر تمام سکولوں اورکالجوںمیںاحتیاطی طور درس وتدریس کا عمل معطل رہے گا۔دریں اثناء جھڑپ کے فوراً بعد پانپور چوک میں نوجوان نمودار ہوئے اور انہوں نے احتجاج کرنا شروع کیا۔ اس موقعے پر پولیس نے اُن کا تعاقب کرنے کی کوشش کی جس پر وہ مشتعل ہوئے۔ اس کے بعد طرفین کے مابین جھڑپیں ہوئیں جس میں پولیس نے ہوائی فائرنگ کی۔ تاہم بعد میں صورتحال معمول پر آگئی۔
سپرد خاک
محمد اسحاق بٹ ساکن بٹہ گنڈ ترال کو بدھ کی شام سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ اس موقعہ پر جنگجو بھی نمودار ہوئے اور انہوں نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔محمد اسحاق17اگست2015کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔وہ علاقے میں انتہائی سرگرم تھا اور پولیس کے مطابق کئی واقعات میں ملوث بھی تھا۔زاہد احمد ساکن نودل کی لاش اسکے لواحقین کے حوالے کردی گئی ہے۔وہ17اکتوبر2015کو گھر سے فرار ہوکر جنگجوئوں کیساتھ شامل ہوگیا تھا۔
احتجاج