ترال+پلوامہ //ستورہ ترال میںجاں بحق 23سالہ جنگجو کی نمازجنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور اسکی نمازہ جنازہ 4بار پڑھائی گئی۔مختار احمد لون ولد محمد اکرام عرف غازی عمر صرف ایک ماہ تک جیش محمد کیساتھ وابستہ رہ سکا۔وہ 14جون کو صبح ساڑھے نو بجے گھر سے نکلا تھا اور واپس نہیں آیا۔مختار احمد امیر آباد ترال کا رہنے والا تھا۔وہ بارہویں جماعت میں پڑھائی کرتا تھا اور دوکان بھی چلاتا تھا۔اسکا ایک بھائی پولیس میں بھی نوکری کرتا ہے۔اسکی لاش سنیچر کی شب قریب دس بجے اسکے لواحقین کے حوالے کی گئی اور اتوار کو اسکی نمازجنازہ مقامی عید گاہ میں ادا کی گئی۔ لیکن لوگوں کی بھیڑ اس قدر زیادہ تھی کہ انکی نمازجنازہ چار بھی ادا کی گئی۔ بعد میں اسلام اور آزادی کے حق میں نعروں کے بیچ میں اسے سپرد لحد کیا گیا۔جنگجوئوں کی ہلاکت ی یاد میں ترال قصبے اور اسکے ملحقہ علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران تمام کاروباری و تجارتی ادارے اور ٹریفک کی نقل و حرکت بند رہی۔ادھر ستورہ ترال میں جاں بحق ہوئے پاہو پلوامہ کے جنگجو کی نماز جنازہ میں بھی ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔ جنازے کے دوران کچھ جنگجو بھی نمودار ہوئے جنہوںنے ہوا میں گولیاں چلا کر جاں بحق ہوئے ساتھی کوسلامی دی۔ اس دوران ضلع بھر میں مکمل ہڑتال رہی۔ پرویز احمد میر ولد غلام قادر میر ساکن پاہو پلوامہ کی میت دوران شب جوںہی اس کے گاوں پہنچائی گئی تو مقامی لوگوں نے گھروں سے نکل کر زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جو صبح تک جاری رہے۔ صبح ہوتے ہی مختلف دیہات سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ یہاں پہنچے اور مظاہروں میں شرکت کی۔ اس کے بعد میت کو مرکزی جامع مسجدکے صحن میں رکھا گیا ،جہان مرد، خواتین اور بچے جمع ہوئے۔ اس دوران کچھ جنگجو یہاں نمودار ہوئے اور اپنے ساتھی جنگجو کا دیدار کرنے کے بعد ہوا میں گولیاں چلاکر اسے سلامی دی۔ تاہم اس کے فوراً بعد جنگجو یہاں سے چل دئے۔ قریبا ساڑھے دس بجے جنگجو کو سپرد خاک کیا گیا جبکہ لوگوں کی بھاری تعداد کی وجہ سے تین بار نماز جنازہ پڑھائی گئی۔ادھر ضلع میں مکمل ہڑتال رہی۔ قصبہ پلوامہ، کاکہ پورہ اور پاہو سمیت ضلع کے بیشتر علاقوں میں کاروباری ادارے بند رہے جبکہ مسافر گاڑیاں سڑکوں پر سے غایب رہیں۔ تاہم اکا دکا نجی گاڑیاں چلتی رہیں۔ پاہو گائوں میںدن بھر لوگوں کا تانتا بندھا رہا۔