ترال +کپوارہ +ڈورو//سنجواں جموں فوجی کیمپ پر فدائیں حملہ میں مارے گئے فوجی اہلکاروں اور ایک شہری کو کل قاضی گنڈ، ترال اور کپوارہ میں سپرد خاک کیا گیا۔اس موقعہ پر لوگوں کی کافی تعداد موجود تھی اور ان علاقوں میں کہرام مچا ہوا تھا۔حملے میں ترال کے فوجی جوان اور اسکے والد کو تین روز بعد آبائی علاقے میں سُپرد خاک کیا گیا۔اس دوران رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے، جبکہ جنازے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ترال کے ریشی پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے فوجی نوجوان محمد اقبال شیخ اور انکے والد رفیق احمد شیخ کی میت منگل کو انکے آبائی گھر پہنچائی گئی جہاں بعد میں باپ بیٹے کو ایک ہی جگہ سپردخاک کیا گیا ۔یاد رہے کہ رفیق احمد شیخ اپنے بیٹے سے ملنے کیلئے کچھ روز قبل جموں گیا تھا جس کے دوران انکے کیمپ پر فدائین حملہ ہوا اور دونوں باپ بیٹے مارے گئے۔محمد اقبال گزشتہ پندرہ سال سے فوج میں کا م کررہا تھا ۔ 2015ء میں انکی شادی ہوئی ۔اسکا ایک بیٹا بھی ہے۔ترال کا پورا علاقہ منگل کو ماتم کناں رہا۔خواتین کی ایک بڑی تعداد سینہ کوبی کرتی رہی اور ہر طرف اداس کا ماحول تھا۔اس دوران فدائین حملہ میں کپوارہ کے مارے گئے فوجی اہلکارو ں کی نعشو ں کو منگل کی دوپہر جمو ں سے کپوارہ لایا گیا جہا ں انہیں اپنے اپنے آ بائی علاقوںکی طرف روانہ کیا گیا ۔اس موقع پر سینکڑوں لوگو ں کی موجودگی میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس کے بعد انہیں سپرد خاک کیا گیا ۔اس موقع پر ضلع انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ آ فیسران بھی موجود تھے ۔4روز قبل جمو ں کے سنجواں فوجی کیمپ پر فدائین حملہ میں مارے گئے فوجی اہلکاروںمیں دو کا تعلق کپوارہ ضلع سے ہے ۔ ان کے لو احقین گزشتہ3روز سے لاشوں کے انتظار میں تھے ۔موسم کی خرابی کی وجہ سے گزشتہ دوروز میں مہلوک فوجیوں کی لاشو ں کو جمو ں سے کپوارہ نہیں لایا گیا لیکن منگل کو موسم میں بہتری کے ساتھ ہی جمو ں سے کپوارہ دو نو ں اہلکارو ں محمد اشرف میر اور حبیب اللہ قریشی کی نعشوں کو ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے کپوارہ پہنچایا گیا اور وہا ں سے انہیں اپنے اپنے آبائی گھر وں کو روانہ کیا گیا ۔جونئیر کمیشنڈ آفیسر محمد اشرف میر ساکن میدان پورہ لولاب کی لاش کو جب اس کے آ بائی گائو ں پہنچائی گئی تو وہا ں کہرام مچ گیا اور سینکڑوں لوگو ں نے ان کے تابوت کو کندھا دیکر گھر پہنچایا جبکہ بٹہ پورہ ہایہامہ کے حبیب اللہ قریشی کی لاش پہنچنے پر لوگو ں کی بھاری تعداد جمع ہوگئی اور انہیں گھر پہنچایا ۔دونو ں مہلوک فوجیو ں کے نماز جنازہ میں سینکڑوں لوگو ں نے شرکت کر کے انہیں سپرد خاک کیا ۔اس دوران میدان پورہ لولاب میں مکمل ہڑتال رہی اور تمام کارو باری سر گرمیا ں ٹھپ ہوکر رہ گئیں ۔ایس ایس پی کپوارہ چودھری شمشیر حسین نے بٹہ پورہ ہایہامہ جاکر مارے گئے فوجی اہلکار کی آخری سفر میں میں شرکت کی اور لو احقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ۔لولاب کے مہلوک فوجی آفیسر محمد اشرف میر کے والد غلام محی الدین میر نے ایک بار پھر یہ بات دہرائی کہ جب تک نہ ہندوستان اور پاکستان مل بیٹھ کر بات چیت کر کے مسلہ کشمیر کا حل نکالیں تب تک اس ریاست میں ایسے واقعات پیش آتے رہیں گے ۔انہو ں نے کہا کہ میرے بیٹے نے فوج میں جاکر اپنا فرض ادا کیا ۔ادھرکیوہ قاضی گنڈ کے فوجی جوان منظور احمد دیوا کی میت منگل کوانکے آبائی گائوں لائی گئی۔میت کے انتظار میں گائوں والے گذشتہ چار روز سے انتظار میں تھے ،اس بیچ منگل کو جونہی میت پہنچنے کی خبر پہنچی تولوگوں کی بڑی تعداد مہلوک فوجی اہلکارکے آبائی گھر میں جمع ہونے لگی ۔میت پہنچتے ہی ہر سو چینخ و پُکار سے ماحول مغموم ہوا ۔ منظور احمد کو گارڈ آف آنر پیش کرنے کے بعد انکی نماز جنازہ پڑھی گئی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔بعد میں اُنہیں نم آنکھوں سے سپرد لحد کیا گیا۔منظور احمد دیوا فسٹ جیک لائے سے وابستہ تھا ۔مہلوک اہلکار 16سال قبل فوج میں بھرتی ہوا تھا اور ان دنوں36بریگیڈ سے وابستہ تھا ۔وہ اپنے پیچھے دو لڑکیاںرتبہ منظور ،آدیبہ منظور ،اہلیہ اور بوڑھی ماں کو چھوڑ گیا ہے ۔آخری رسومات میں ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ محمد یونس ،ایس ایس پی کولگام شیری دھر پاٹیل ،کمانڈنگ آفیسر 2سیکٹر،ایس ڈی ایم ڈورو کے علاوہ کئی دیگر سول و پولیس کے افسران موجود رہے ۔