سرینگر// کشمیر یونیورسٹی میں ’سماجی علوم میں تحقیقی طریقہ کار سے متعلق ایک ہفتہ طویل ورکشاپ ‘ کل اختتام پذیر ہوا۔ورکشاپ کا انعقاد یونیورسٹی کے میڈیا ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سنٹر (ایم ای آر سی) اورشعبہ سوشل ورک (ڈی او ایس ڈبلیو) نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ورکشاپ کے اجلاس کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے رجسٹرار ڈاکٹر نثار احمد میر نے کہا کہ تحقیق کو ڈیزائن اور منصوبہ بند کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کی ضروریات اور مطالبات کا جواب مل سکے۔انہوں نے کہاکہ تحقیق کو تجسس نے تقویت بخشی ہے اورابھرتے ہوئے محققین کو تحقیق کے بنیادی اصولوں اور اس کے عملی استعمال پر توجہ دینی چاہئے۔ڈاکٹر میر نے کہا کہ’’آپ تحقیق کے ذریعے جو کچھ سیکھتے ہیں اور آخر میں آپ معاشرے کو کیا دیتے ہیں وہ اہم ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ علمی تحقیق کا مقصد صرف علم کی حدود کو آگے بڑھانا نہیں ہے بلکہ تحقیقی آلات اور تکنیک کی تفہیم کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کشمیر یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالروں کے لئے وظائف بڑھانے کے ساتھ ساتھ فیلو شپ کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے۔ایم ای آر سی کی سربراہ ڈاکٹر عالیہ احمد نے ورکشاپ کے بنیادی مقاصد کے بارے میں تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیقاتی اسکالروں کو مہارت اور صلاحیت سے آراستہ کرنے کے لئے منعقد کیا گیا تاکہ وہ اپنے متعلقہ مضامین میں موثر تحقیقات کر سکیں اور تحقیق کے وسیع تر تفہیم کو فروغ دینے سے آگاہ کریں۔ ڈی ایس ڈبلیو کی سینئر فیکلٹی ڈاکٹر شازیہ منظور نے کہا کہبین الذریعہ اور باہمی تعاون کا نظریہ تعلیمی اور تحقیقی ثقافت کو فروغ دینے کی سمت ایک مثبت علامت ہے‘‘۔کوڈ 19 وبائی بیماری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشکل وقت آگیا ہے لیکن یونیورسٹی میں تحقیقی سرگرمیاں ضروری ہدایات کے مطابق چلتی رہیںگی۔ سینئر فیکلٹی ممبر ناصر مرزا نے ابھرتے ہوئے محققین کی مجموعی دلچسپی کیلئے مستقبل میں ایسے پروگراموں پر زور دیا۔