یو این آئی
نئی دہلی// وادھوانی فاؤنڈیشن نے تعلیمی اختراعات کے کمرشیلائزیشن میں تیزی لانے کیلئے وادھوانی انوویشن نیٹ ورک سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام کیلئے اے آئی سی ٹی ای، آئی آئی ٹی،بامبے،آئی آئی ٹی، دہلی،آئی آئی ٹی، کانپور،آئی آئی ٹی،حیدرآباد، آئی آئی ایس سی، بنگلور او رسی کیمپ کے ساتھ معاہدہ مفاہمت پر دستخط کئے ہیں۔ اس شراکت داری کا مقصد ہندوستانی فیکلٹی، طلبائاور محققین کی طرف سے کی جانے والی تعلیمی اور تجربہ گاہوں کی تحقیق کو حقیقی دنیا کی اپلی کیشنز میں تبدیل کرنا ہے جنہیں مختلف صنعتوں میں فروخت، استعمال یا لاگو کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح طویل مدتی اقتصادی قدر پیدا ہوتی ہے اور معاشرے میں بہتری آتی ہے۔وادھوانی فاؤنڈیشن کے صدر اور سی ای اورڈاکٹر اجے کیلا نے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جدت اور تحقیق کی تبدیلی کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اعلی درجے کی اے آئی، مصنوعی حیاتیات، کوانٹم کمپیوٹنگ، سیمی کنڈکٹرز، ہیلتھ ٹیک، اور اسپیس ٹیک جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیاں جامع اور مساوی حل کے لیے بے پناہ امکانات رکھتی ہیں،آئی آئی ٹی بامبے کے ساتھ ہمارے پچھلے تعاون نے تقریباً 100 پروجیکٹوں کی مالی معاونت کی ہے، جن میں سے 10 تجارتی طور پر کامیاب رہے ہیں۔ WIN COEs کا قیام ایسے سلوشن کو فروغ دے گا اور حقیقی دنیا کے منظرناموں میں ان کے اطلاق کو فروغ دے گا جو ہندوستان کو سائنسی اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا۔سائنس اینڈ ٹیکنالوجی محکمہ، حکومت ہند میں سکریٹری پروفیسر ابھے کرندیکر نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ وادھوانی فاؤنڈیشن اے این آر ایف کے ذریعے سرکردہ اداروں میں WIN-CoEs قائم کر رہا ہے، ہم تمام شعبوں میں اختراعات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں اور اس طرح کے اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے یہ اقدام نوجوانوں کو جوڑنے کے لیے اے این آر ایف کے مقاصد کے مطابق ہوگا۔ ہندوستان آج ہمارے ملک کو درپیش سب سے اہم ماحولیاتی اور سماجی خدشات کو دور کرنے کے لیے سائنسی، ثبوت پر مبنی حل پیش کرے گا۔اس موقع پر آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن کے چیٔرمین پروفیسر ٹی جی سیتارام نے کہاکہ ہندوستان آج دنیا کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں میں اختراع اور قیادت کا جذبہ پیدا کریں۔یہ تعاون ملک کے سرکردہ اداروں کے مابین انوویشن اور انٹرپرینیورشپکو تحریک فراہم کرے گا۔اس وقت ہندوستان میں ایک فیصد سے بھی کم اعلیٰ تعلیمی ادارے تحقیق میں مصروف ہیں۔ تحقیق اور تجرباتی ترقی پر ہندوستان کے مجموعی اخراجات میں ان کا حصہ صرف 9 فیصد ہے۔