سرینگر//متحدہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فارق اور محمد یٰسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ گرفتار قائدین کو تحقیقات کے نام پر ذہنی ٹارچر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی چیف منسٹر محبوبہ مفتی اور اس کی جماعت دباؤ اور انسداد کا مجسمہ بنی ہوئی ہے جس کو کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ قائدین نے کہا کہ تحریکِ حقِ خودارادیت کے تئیں لوگوں کے تعاون سے خوفزدہ ہوکر اس خاتون نے پہلے ہر کوئی ظلم وغارت گری کا مظاہرہ کیا اور اب یہ NIAکو بطور جنگی ہتھیار استعمال کررہی ہیں۔ متحدہ مزاحمتی قیادت نے مشترکہ بیان میں کہا کہ محبوبہ مفتی اپنے دہلی میں بیٹھے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے یہاں کی حقیقی آواز کو دبانا چاہتی ہے جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ قائدین نے کہا کہ ایجنسی اپنے ماسٹرس کے کہنے پر اس فرضی اور بے بنیاد کیس کو طول دیتے ہیں جس طرح ماضی میں یہ کرتے آئے ہیں، تاکہ ان کشمیریوں کی حق وصداقت پر مبنی جدوجہد کو اسلامی دہشت گردی یاپاکستان کے ساتھ جوڑا جائے۔ قیادت نے شبیر احمد شاہ کے حوالے سے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ عدالت میں پیش آیا ہوا واقع بھارتی حکمرانوں کی فسطائیت کی کھلی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالتوں میں بھی جن سنگھیوں کا راج چلتا ہے جس کی وجہ سے ان قائدین کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔ بیان میں اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا کہ پُرامن احتجاج کرنے والوں کو براہِ راست فائرنگ اور پیلٹ چلائے جاتے ہیں، جس سے ہماری نئی نسل نہ صرف مقبروں کے حوالے کی جاتی ہے، بلکہ عمر بھر کے لیے ناکارہ بھی بنائی جاتی ہے۔ آزادی پسند راہنماؤں نے کل شام تحریک حریت کے ضلعی دفتر مائسمہ پر بغیر وردی اور وردی پوش نامعلوم افراد کے ذریعے وہاں خوف ودہشت کا ماحول قائم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔مشترکہ قیادت نے آج یعنی 5؍اگست کو بعد نماز ظہر کشمیریوں کے قتلِ عام اور NIAاور دوسری ایجنسیوں کی طرف سے نوجوانوں کی بلاجواز گرفتاریوں پر احتجاج کرنے کی اپیل کی ہے ۔