سرینگر//حریت (گ )چیرمین سید علی گیلانی نے شوپیان میں فوج کی طرف سے پرامن مظاہرین پر اندھا دھند اور راست فائرنگ کرکے دوشہریوں کو قتل اور درجن سے زائد کو زخمی کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج جموں کشمیر میں سنگین قسم کے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے اور اس کا کوئی پُرسان حال ہے اور نہ ان جرائم کے لیے ذمہ دار اہلکاروں کی کہیں کوئی جوابدہی کی جاتی ہے۔ انہوں نے شہری ہلاکتوں کی تحقیقات کرائے جانے کے ایک ریاستی وزیر کے بیان کو دھوکہ دہی اور ڈھکوسلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کرنے کا ایک آزمودہ حربہ ہے، ورنہ اس طرح کے واقعات کی ماضی میں کوئی تحقیقات ہوئی ہے اور نہ کسی مجرم کو عدالت کے کٹہرے تک لانا ممکن ہوا ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں ان بے ضمیر لوگوں کی بھی سخت سرزنش کی، جو نوجوانوں کی مخبری کرتے ہیں اور چند ٹکوں کی خاطر فوج کے لیے کام کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایسے لوگ بدترین قسم کے قوم دشمن ہیں اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔گیلانی نے جان بحق ہوئے عسکریت پسندوں اور سویلین کے لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سرفروشوں نے سوچ سمجھ کر اپنے لیے ایک راستے کا انتخاب کیا ہے اور ایک مقدس کاز کے لیے اپنی زندگیوں کو قربان کیا ہے، البتہ عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور استعمال کرنا اور جنازہ جلسوں کے دوران میں لوگوں پر راست فائیرنگ کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ یہ سراسر ریاستی دہشت گردی ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی جب تک کسی عالمی ادارے کے ذریعے سے تحقیقات نہیں کرائی جاتی، ان پر روک لگائی جاسکتی ہے اور نہ انسانی زندگیوں کے اتلاف کا روکا جانا ممکن ہے۔انہوںنے مقامی نوجوانوں کے بڑی تعداد میں سرفروشی کے راستے پر نکلنے کے حوالے سے کہا کہ یہ صرف بھارت کی ہٹ دھرمی، ضد اور اس کا نشۂ قوت ہے، جو اس طرح کی صورتحال کے لیے ذمہ دار ہے۔