محمد تسکین
کھڑی (بانہال) // تحصیل کھڑی ۔ مہو منگت کے بیشتر علاقوں میں سرکاری عدم توجہی کی وجہ سے بنیادی سہولیات کی قلت ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو روزمرہ کی زندگی میں طرح طرح کی مشکلات کا سامنا ہے ۔کشمیر عظمیٰ نے تحصیل کھڑی کے کھڑی ،آڑپنچلہ ، کملہ ترگام اور مہو کے دیہات کا دورہ کیا اور موسم سرما کی آمد کے بیچ لوگوں کے مسائل سنے۔کھڑی آڑپنچلہ کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ تحصیل کھڑی کے درجنوں دیہات گونا گوں مشکلات سے دوچار ہیں اور ان علاقوں میں تعمیر و ترقی کا باب جیسے بند ہی کر دیا ہے اور سرکاری محکموں کی عدم توجہی اور سرکاری ملازمین کی کمی کی وجہ سے تعلیمی ، طبی ، رسل و رسائل کیلئے سڑک اور پینے کے پانی کے مسائل سر اٹھائے کھڑے ہیں اور لوگوں کی تمام تر امیدیں اب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سرکار اور ممبر اسمبلی حاجی سجاد شاہین سے وابستہ ہوگئی ہیں ۔لوگوں کا کہناہےکہ ہائر سیکنڈری سکول کھڑی ،ہائر سیکنڈری مہو اور 1971یں وجود میں آئے یوٹی کے سب سے پرانے سکولوں میں شمار ہائی سکول ترگام،بزلہ اور سراچی کے علاوہ تحصیل کھڑی کے بیشتر سرکاری سکولوں میں سٹاف اور سکولی عمارتوں کی کمی کی وجہ سے ہزاروں غریب بچوں کا مستقبل دائو پر لگا ہوا ہے اور سرکاری سطح پر سکول ایجوکیشن کے یہ معاملات پچھلی تین دہائیوں سے حل طلب ہیں اور سنوائی نہیں ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کھڑی کے علاقوں میں سینکڑوں کروڑ روپئے کی لاگت سے کئی ریلوے ٹنلوں کو تعمیر کیا گیا ہے لیکن پچھلے بیس سال سے ریلوے پروجیکٹ تعمیر کرنے والی ایجنسی ارکان انٹرنیشنل کے زیر استعمال ناچلانہ ۔ کھڑی ۔ منڈکباس رابطہ سڑک کی حالات خستہ اور قابل رحم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کھڑی تحصیل میں ہندوستانی ریلوے کے سب سے لمبے ریلوے ٹنل سمیت کئی ریلوے ٹنلوں کی کھدائی کی وجہ سے پینے کے پانی کے چشمے اور پانی کے ذخائر ختم ہوگئے ہیں اور کھڑی مارکیٹ اور تحصیل کھڑی کے متاثرہ علاقوں میں پینے کی پانی کی فراہمی کیلئے ارکان انٹرنیشنل کی طرف سے محکمہ پی ایچ ای سب ڈویژن بانہال کو قریب چار کروڑ روپئے کی رقم دی گئی تھی لیکن اس خطیر رقم کا بیشتر حصہ اگرچہ محکمہ پی ایچ ای سب ڈویژن بانہال نے خرچ دکھایاہے لیکن زمینی سطح پر کھڑی تحصیل کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلّت پائی جاتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس رقم کا بیشتر حصہ مبینہ طور پر محکمہ جل شکتی کے انجینئروں اور افسروں نے ہڑپ کیا ہے اور سرکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس کیلئے ایک تحقیقاتی ٹیم کو تشکیل دیکر ملوث ملازمین کے خلاف کاروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ سینٹر کھڑی سمیت تحصیل کے بیشتر طبی مراکز میں سٹاف اور ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہے اور معمولی بیماری کیلئے بھی مریضوں کو بانہال اور کشمیر کے ہسپتالوں میں منتقل کرنا مجبوری بن جاتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہےکہ کھڑی علاقے میں ایک بجلی گھر بھی قائم کیا گیا ہے تاہم پوری تحصیل میں بجلی کا نظام شیڈول کے بغیر چلتا ہے اور کئی علاقوں میں کئی کئی روز بعد بجلی اتی ہے اور برفباری کے دوران بیشتر پہاڑی علاقوں میں بجلی کی سپلائی بجلی فیس دینے کے باوجود مہینوں تک بند رہتی ہے۔ کملہ ترگام تحصیل کھڑی میں لوگوں نےبتایا کہ ترگام ، کملہ ، گنز ، اہمہ اور بزلہ کے علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلّت ہے اور ہر طرف سے جل جیون مشن کے دعوئوں کے باوجود ترگام کے ایک درجن سے زائد دیہات کے گھروں میں پینے کے پانی کے ساتھ ساتھ گھروں میں موجود بیت الخلائوں کی صفائی کیلئے بھی دور دور سے پانی لانا پڑتا ہے۔انہوں نے ممبر اسمبلی بانہال اور ضلع انتظامیہ سے اپیل کی کہ تحصیل کھڑی میں عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ ترجیحی بنیادوںپر کیا جائے ۔