محمد تسکین
بانہال// تحصیل پوگل پرستان اُکڑال میں پنچایت سینا بتی کی ایک گوجر بستی پچھلے قریب تین مہینے سے پینے کے پانی سے محروم ہیں اور محکمہ پی ایچ ای سب ڈویژن بانہال کی طرف سےیہاں تعینات عملہ عوامی مشکلات کو خاطر میں لائے بغیر ہی اپنے فرض سے غفلت برت رہا ہے۔تحصیل پوگل پرستان پنچایت سینابتی B وارڑ نمبر 7میں پڑنے والی سترا گوجر بستی کے کئی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا لوگوں کہ سترا کی گوجر بستی کے اوپر پڑنے والی اپر چیولی کی بستی کے چند لوگوں نے نلکوں سے آنے والے پینے کا پانی بند رکھ کر سترا کے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے اور محکمہ پی ایچ ای کے ملازمین کی طرف سے پینے کے پانی جیسی ضروری سروس میں رخنہ ڈالنے والے لوگوں کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کہ محکمہ پی ایچ ای کے ملازمین کی من مرضی ڈیوٹی دینے اور اوپر والی بستی کے کئی لوگوں کی نا عاقبت اندیشی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے گوجر بستی سترا وارڈ نمبر سات کے قریب تیس گھر پینے کے پانی کی بوند بوند کے محتاج ہیں اور انسانوں اور مال مویشیوں کو پینے کے پانی کے حصول کیلئے یہاں سے دور چلدری نالہ کا رخ کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر سب ڈویژن بانہال اور مقامی کھڑپنچوں کی نوٹس میں بھی لایا گیا لیکن کوئی فائدہ نہ ہو سکا ۔ انہوں نے کہا کہ سترا کی گوجر بستی کو پینے کا پانی بند کرکے گندی نالیوں میں ضائع ہو رہا ہے اور اس عوامی مسئلے پر محکمہ پی ایچ ای کے ملازمین کی خاموشی اختیار کرنے کے معاملے نے لوگوں کے ساتھ نا انصافی کو نا اُمیدی میں بدل دیا ہے اور صاحب اقتدار اور اختیار لوگوں کیلئے دو مہینوں سے چل رہا یہ معاملہ کوئی معنی ہی نہیں رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشیوں کو بھی پینے کے پانی کی قلت نے سخت مجبور کر رکھا ہے اور خواتین اور بچوں کے علاؤہ مال مویشی کو تقریباً ایک کلومیٹر دور کالا پانی چشمے سے آنے والے چلدری نالہ سے اپنی پیاس بجھانے کیلئے پانی حاصل کرنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری اور محکمہ پی ایچ ای کے ایگزیکٹیو انجینئر رامبن اور اسسٹنٹ انجینئر سب ڈویژن بانہال سے اپیل کی کہ وہ گوجر بستی کیلئے پینے کے پانی کے اس شدید مسئلے کو حل کرنے میں مدد کریں تاکہ نا انصافی کا شکار سترا سینابتی کے لوگوں انصاف مل سکے ۔اس سلسلے میں کوشش کے باوجود محکمہ پی ایچ ای ڈویژن رام بن کے حکام سے بات نہیں ہوسکی ۔