بنی // تحصیل بنی سے 11 کلومیٹر دوری کی پرواقع گاؤں گیرہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے جس کی وجہ سے گائوں کی 250 سے زائد نفوس پر مشتمل مسلم آبادی ہندوستان کوآزادی حاصل کرنے کے بعد سترسال گذرنے کے باوجود بھی مشکلات سے دوچارہے ۔ تفصیلات کے مطابق یہ گاؤں گتی اور سرجُن پنچایت سے جڑا ہوا ہے جس میں آج بھی لوگوں کو سڑک ، پانی ، تعلیمی اداروں و دیگر شعبہ ہائے زندگی کیلئے لازمی سہولیات دستیاب نہیں ہیں ۔ اس سلسلے میں مقامی لوگوں کاکہناہے کہ گاؤں میں دو مختلف پنچایتوں کے سرپنچ آتے ہیں لیکن گاؤں کو شاید جان بوجھ کر منریگا ودیگرسکیموں اور تعلیم اداروںسے دور رکھ گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاست میں مختلف حکومتیں قائم ہوئیں لیکن کسی بھی حکومت نے اس گائوں کے بچوں کے لئے سکول تعمیرنہیں کیا ۔ اتناہی نہیں ایم جی نریگاکے تحت جو کام ہوئے ہیں اطمینان بخش نہیں ہوئے ہیں اوران میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں ہوئی ہیں۔ لوگوں نے کہاکہ جوکام زمینی سطح پر ہوئے ہی نہیں ہیں ان کی بھی رقومات نکالی گئی ہیں۔ جانکاری کے مطابق گیرہ گاؤں جو سْرجْن پنچایت کے ساتھ جڑا ہوا ہے میں150 سے بھی کم نفوس پر مشتمل گاؤں میں ایک پرائمری اسکول ہے جہاں پر 30 سے بھی کم طلبہ ہیں لیکن گاؤں گیرہ جو250 سے زائد نفوس پر مشتمل مسلم آبادی پرمشتمل ہے آدھا گتی اور آدھا سْرجْن پنچایت کیساتھ جڑا ہوا ہے جہاں کے 50 سے زائد طلبہ11 کلومیٹر دور پیدل سفر پیدل طے کر کے بنی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں کافی غم و غصہ پایا جا رہا ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ بی جے پی اور پی ڈی پی والی حکومت سے کافی اْمیدیں وابستہ ہیںساتھ ہی اگر پنچایت گتی میں شعبہ جات کی بات کریں تو یہاں لوگوں کو علاج ومعالجہ کیلئے طبی سہولیات کا کوئی بھی نظام مسیر نہیں ہے جب جب یہاں لوگوں کو فسٹ ایڈ کی ضرورت پڑتی ہے تو لوگوں کو میلوں دور بنی کا رخ اختیار کرنا پڑتا ہیکیونکہبنی کا یہ پسماندہ علاقہ پوری طرح سے بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔