محمد تسکین
بانہال// ضلع کٹھوعہ کی قدرتی خوبصورتی سے مالا مال تحصیل بنی کے وسیع وعریض علاقے آج کے جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بھی بینکنگ کی بنیادی سہولتوں سے یکسر محروم ہے اور تقریباً 60ہزار نفوس پر مشتمل اس وسیع و عریض تحصیل میں جموں و کشمیر بینک کی صرف ایک برانچ اور محض ایک اے ٹی ایم موجود ہے جس سے سینکڑوں میلوں پر پھیلی تحصیل کے ہزاروں لوگوں کو آج بھی بنی میں موجود واحد بنک اور اے ٹی ایم کے سامنے دن بھر لمبی لمبی قطاروں میں رہنا پڑ رہا ہے اور کبھی کبھار مایوس ہوکر واپس گھر بھی جانا پڑتا ہے ۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ایک طرف سے شہر و گام میں جموں و کشمیر بینک سمیت دیگر بینکوں کی شاخیں موجود ہیں مگر بنی تحصیل میں ممبر پارلیمنٹ کی دو سال پہلے کی یقین دھانی کے باوجود بھی بینک کی شاخوں میں اضافہ نہیں کیا گیا اور اس صورتحال سے بینکوں سے لین دین کے علاوہ سرکاری سکیمیں اور ان سکیموں کے مستحق افراد بشمول بزرگ ، اپاہج ، بیوائیں ، سرکاری ملازمین ، کاروباری لوگ اور زمیندار اثر انداز ہو رہے ہیں۔ بینکنگ سہولیات کی اس غیر مساوی تقسیم کا خمیازہ تحصیل بنی کے دور دراز علاقوں کے لوگوں ان لوگوں کو کو بھگتنا پڑ رہا ہے جن کا سفر نہ صرف طویل بلکہ دشوار گزار بھی ہے۔ تحصیل بنی کے لوانگ، ڈوگن، چاندل، بھرموتہ، کانتھل، چلوگ، ڈھگر، دلنگل، بانجل، فتح پور، کوٹی، بھنڈار، گتی، اور ستی جیسے دور دیہات میں آباد بزرگ شہریوں ، معذور افراد، بیواوں ، یتیم بچوں اور طالب علموں کیلئے بینکنگ سہولیات کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف کے اور بینک سے معمولی کام۔کیلئے بھی لوگوں کو 15 سے 25 کلومیٹر کی مسافت طے کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے ۔ لوگوں کو شکایت ہیکہ یہاں قائم جموں و کشمیر بینک کی واحد شاخ میں آئے روز سائٹ ڈاؤن رہنا اور سروسز میں خلل آنا معمول بنا ہوا ہے اور بھاری رش آور باری نہ ملنے سے مایوسی درجنوں مجبور لوگوں کو روازنہ واپس گھروں کا رخ کرنا پڑتا ہے اور مالی دشواریوں کی وجہ سے دور علاقوں سے روز بینک پہنچنا بیشتر بینک صارفین کیلئے ناممکن ہوتا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سال قبل وزیراعظم کے دفتر میں وزیر مملکت اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے ایک ٹویٹ میں ضلع کٹھوعہ میں جموں و کشمیر بینک کی سات نئی برانچز کی منظوری کا اعلان کیا تھا، جن میں تحصیل بنی کے دو اہم علاقے لوانگ اور ڈگن کے نام بھی شامل تھے۔ تاہم، اس وعدے کے باوجود آج تک زمین پر کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ نہ کوئی بینک تعمیر ہوا، نہ اے ٹی ایم نصب ہوا اور نا ہی واحد بینک میں مزید عملے کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔مقامی سماجی کارکن مدثر علی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ تحصیل بنی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکنان، پنچایتی نمائندگان، سول سوسائٹی کے ارکان اور باشعور شہری اپنے اس اہم مسئلے کو مسلسل حکام کی نوٹس میں لاتے آئے ہیں مگر سرکار و حکام ہیں کہ بنی کٹھوعہ سے امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں ۔مقامی لوگوں نے جموں و کشمیر بینک کے چیئرمین جناب امیتابھ چٹرجی، ضلع انتظامیہ کٹھوعہ اور ممبر اسمبلی بنی سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیکہ وہ اس اہم اور دیرینہ مسئلے کو کاغذی کارروائیوں تک محدود نہ رکھیں بلکہ زمینی سطح پر فوری اقدامات اٹھائیں اور لوانگ اور ڈگن کے کثیر آبادی اور دور افتادہ علاقوں میں نئی برانچز اور اے ٹی ایم بوتھ جلد از جلد قائم کئے جائیں ۔