محمد تسکین
بانہال// خشک اور سرد موسم کی وجہ سے ضلع رام بن کی تحصیل بانہاث، اکڑال پوگل پرستان اور تحصیل کھڑی ۔ مہو منگت کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلّت پیدا ہوگئی ہے اور لوگوں کو اپنے اور مال مویشیوں کے استعمال کیلئے دور ندی نالوں سے پینے کا پانی حاصل کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کا الزام ہے کہ محکمہ جل شکتی سب ڈویژن بانہال کے علاقوں میں پینے کے پانی کے بیشمار وسائل موجود ہیں لیکن محکمہ جل شکتی کے نچلے درجے کے ملازمین مختلف علاقوں میں ضرورت کے بجائے اپنی من مرضی سے کام کر رہے ہیں اور اپنے فرض کو انجام دینے میں لیت و لعل کرکے ہزاروں لوگوں کو مشکلات میں ڈال رہے ہیں۔تحصیل پوگل پرستان کے موضع پانچل، موضع باس میں پینے کے پانی کی کمی کی وجہ سے لوگ سخت پریشان ہیں اور لوگوں کو پینے کا پانی حاصل کرنے کیلئے پلاسٹک کے ڈرم اور دیگر برتن گاڑیوں میں ڈال کر نالہ پوگل پرستان، جسے مدھو متی نالہ بھی کہا جاتا ہے، کا رخ کرنا پڑتاہے ۔ مقامی شہری عبد الرشید نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پینے کے پانی کے حصول میں ہماری خواتین اور بہو بیٹیوں کو ناقابل بیان مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پانی کی قلت سے لوگوں کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہےکہ حلقہ پانچل میں تعینات لائین مین ، چوکیدار اور جونیئر انجینئر من مرضی سے ڈیوٹی انجام دیتے ہیں اور پینے کے پانی کو لیکر عوامی مشکلات اور مسائل سے ان کا کوئی سروکار ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی کی کمی کی ایک بڑی وجہ غیر منصفانہ تقسیم کاری ہے اور کئی گھروں کو مقامی ملازمین کی طرف سے نظر انداز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی سطح پر محکمہ آب رسانی کے ملازمین اپنے اعلیٰ حکام کو زمینی صورتحال کی غلط اطلاعات دیتے ہیں اور اس کی ایک مثال یہ کہ گزشتہ دنوں جب پینے کے پانی کی کمی کے بارے میں متعلقہ حکام سے شکایت درج کی گئی تو یہاں تعینات ایک ملازم نے پانچ سو لیٹر کی ایک ٹینکی میں پانی جمع کرکے اس کی ویڈیو اعلیٰ افسروں کو یہ کہہ کر بھیج دی کہ یہاں پینے کے پانی کی کوئی قلت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حرکت پینے کے پانی کی شدید قلّت سے دوچار موضع باس حلقہ پانچل پوگل پرستان کے لوگوں کی شکایت کو غلط ثابت کرنے کیلئے کی گئی اور افسر حضرات بھی اپنے عملے کا کہنا ہی صحیح مانتے ہیں۔بانہال قصبہ سے ڈیڑھ کلومیٹر دور کسکوٹ کے پٹھان پورہ کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں جل جیون مشن کا پروجیکٹ پچھلے کئی سال سے مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے اور مقامی لوگ پینے کے پانی کی قلت سے شدید مشکلات سے دو چار ہیں ۔ ایک مقامی خاتون رقیہ بیگم نے کہا کہ برسوں قبل بچھی پائپ لائینوں میں انصاف سے کام نہیں لیا گیا ہے جس کی وجہ سے پٹھان پورہ کسکوٹ کی بستی کے کئی گھر پینے کے پانی سے محروم ہیں اور گھروں کی خواتین اور لڑکیوں کو سردیوں کے ان ایام میں سڑک کے دوسری طرف پینے کا پانی حاصل کرنا پڑتا ہے اور برفباری کے دنوں میں یہ معاملہ ان کیلئے مزید سنگین ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سال سے پینے کے پانی سے محروم پٹھان پورہ کے یہ کنبے کئی بار اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر ، جونیئر انجینئر جل شکتی محکمہ بانہال کو پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے درخواست کرتے آئے ہیں اور بدلے میں پچھلے دو سال سے انہیں جل جیون مشن کے تحت پانی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی جارہی ہے لیکن بدقسمتی سے جل جیون مشن ہےکہ مقررہ وقت کے بعد بھی مکمل نہیں ہو رہا ہے۔ تحصیل کھڑی کے دور پہاڑی سلسلے میں واقع علاقے کا سب سے بڑے گاوں پنچائت ترگام کے کملہ ، پنچایت ترگام لور بی میں پانی کی شدید قلت ہے اور پچھلے کئی ہفتوں سے ترگام لور کے وارڈ نمبر ایک اور وارڈ نمبر دو میں پینے کے پانی کی نایابی سے محکمہ جل شکتی کے ملازمین ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ۔ ترگام کے مقامی سماجی کارکن محمد اقبال کھاہ نے بتایا کہ پچھلے 15دنوں سے پنچائت ترگام لور کے محلہ وگن کے واڑڈ نمبر ایک اور وارڈ نمبر دو میں لوگ پینے کے پانی کی بوند بوند کے محتاج ہو گئے ہیں اور گھروں کے مرد وخواتین اور بچوں کو دور نالوں سے پینے کا پانی لانا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر ترگام کملہ پنچایت کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی کمی ہے اور جل جیون مشن کے مکمل ہونے تک عوام کو پینے کا پانی فراہم کرنے میں محکمہ کے انجینئر اور فیلڈ عملہ کی عدم دلچسپی اور لاتعلقی کا اظہار کرکے اپنی ناکامی کی داستانیں رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے ممبر اسمبلی بانہال حاجی سجاد شاہین ، ڈپٹی کمشنر رام بن اور محکمہ جل شکتی کے اعلیٰ حکام کو اس طرف متوجہ ہونے کی اپیل کی ہے تاکہ عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا مزید سامنا نہ کرنا پڑے ۔اس سلسلے میں سسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر محکمہ جل شکتی ڈویژن بانہال اعجاز احمد ملک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ خشک سالی کی وجہ سے پینے کے پانی کے ستر سے اسی فیصد قدرتی ذخائر یاتو سوکھ گئے ہیں یا ان میں پانی کی شدید کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی واٹر زیزرو جہاں پانچ چھ گھنٹوں میں بھر جاتے تھے وہ اب بھرنے میں دو دن کا وقت لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ پورے سب ڈویژن میں پیدا ہوئی صورتحال سے واقف ہے اور جل شکتی ڈویژن بانہال کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی فراہمی باری باری کرکے اس صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جل جیون مشن کے تحت تیس فیصد واٹر ریزرو تیارکئےلیکن قدرتی چشموں کے سوکھ جانے کی وجہ سے یہاں بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں اور برفباری کی صورت میں پینے کے پانی کے ذخائر میں پانی بڑھنے کا امکان ہے اور آئندہ سال سے جل جیون مشن کے مکمل ہونے کے بعد لوگوں کو پینے کے پانی کا کوئی مسئلہ نہیں رہیگا ۔