عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// مرکزی وزارت داخلہ نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے )1967 کی دفعہ 3(1) کے تحت جموں کشمیر ’’تحریک حریت ‘‘کو ایک ‘غیر قانونی جماعت قرار دیا ۔اس سے دو روز قبل وزارت داخلہ نے مسرت عالم بٹ کی سربراہی میں چلائی جانے والی ’’مسلم لیگ‘‘ پر بھی پابندی عائد کردی تھی ۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اتوار کو کہا کہ ‘تحریک حریت، جموں و کشمیر کو یو اے پی اے کے تحت ‘غیر قانونی انجمن’ قرار دیا گیا ہے۔ شاہ نے X پر ایک پوسٹ میں کہا”یہ تنظیم جموں و کشمیر کو ہندوستان سے الگ کرنے اور اسلامی حکومت قائم کرنے کی ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ یہ گروپ بھارت مخالف پروپیگنڈہ پھیلاتا اور جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے دہشت گردی کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے پایا جاتا ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا، “وزیر اعظم کی دہشت گردی کے خلاف صفر رواداری کی پالیسی کے تحت، کوئی بھی فرد یا تنظیم جو بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے گا، اسے فوری طور پر ناکام بنا دیا جائے گا۔”بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک حریت کا مقصد جموں و کشمیر کو ہندوستان سے الگ کرنا اور جموں و کشمیر میں اسلامی حکومت قائم کرنا ہے۔ یہ تنظیم جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے دہشت گردی کو ہوا دینے اور بھارت مخالف پروپیگنڈے میں ملوث رہی ہے، جو کہ بھارت کی خودمختاری، سلامتی اور سالمیت کے خلاف ہے۔ اس تنظیم کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، آرمس ایکٹ، آر پی سی اور آئی پی سی وغیرہ کی مختلف دفعات کے تحت کئی فوجداری مقدمات درج ہیں۔تحریک حریت جموں کشمیر کے سربراہ ’’محمد اشرف صحرائی ‘‘ پہلے ہی اس دنیا سے کوچ کرگئے ہیں جبکہ اس کے دیگر لیڈران مختلف جیلوں میں پابند سلاسل ہے ۔ تحریک حریت کی بنیاد سید علی شاہ گیلانی نے ڈالی تھی تاہم بعد میں انہوں نے صحت کی ناسازگاری کے چلتے تنظیم سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ مسرت عالم بٹ ،جو کہ اس وقت جیل میں ہے ،کی سرپرستی میں چلنے والی ’’مسلم لیگ‘‘ کو بھی ممنوعہ تنظیم قراردیتے ہوئے اس پر پانچ برسوں تک پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس سے قبل لبریشن فرنٹ اور جماعت اسلامی کو بھی سال 2019کو ہی کالعدم جماعتیں قراردیا گیا ہے ۔