سرینگر//پولیس نے کشمیر اکنامک الائنس کی طرف سے جی ایس ٹی کو ریاست میں لاگوکرنے کے خلاف ایس کے آئی سی سی مارچ کو ناکام بنا یا ۔ پریس کالونی میں جمعہ تاجروں و صنعت کاروں کے علاوہ ٹرانسپوٹروں کے مشترکہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس کے بیسوں کارکن اور لیڈران نے جی ایس ٹی لاگو کرنے کے خلاف نعرہ بازی کی۔احتجاجی مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینئر اٹھا رکھے تھے جبکہ وہ’’جی ایس ٹی،منطور منظور نہیں،آر ایس ایس کا ایجنڈا منظور نہیں‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔احتجاجی تاجروں نے پریس کالونی سے جب ایس کے آئی سی سی کا رخ کیا ،تو ریذیڈنسی روڑ پر پولیس نے انکی پیش قدمی کو ناکام بنا دیا۔مظاہرین اور پولیس میں اگر چہ کچھ دیر تک مخاصمت جاری رہی تاہم پولیس مظاہرین کو پریس کالونی میں واپس دھکیلنے میں کامیاب ہوئے۔اس موقعہ پرکشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈارنے بتایا کہ ایک منصوبے کے تحت مخلوط سرکار آر ایس ایس کی پشت پناہی سے کشمیر میں’’جی ایس ٹی‘‘ کی میٹنگ کو منعقد کر رہی ہے،تاکہ بعد میں اس مرکزی قانون کو جموں کشمیر میں بھی لاگو کرنے کیلئے راہ ہموار ہوجائے۔ادھر ریاست میں جی ایس ٹی لاگو کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کشمیر اکنامک فورم نے کہا کہ جموں کشمیر صارف ریاست ہے اور اس کو نئے ٹیکس نظام کے تحت دیگر ریاستوں کے صف میں کھڑا نہیں کیا جاسکتا۔ فورم کے چیئرمین شوکت احمد چودھری نے کہا کہ یہ ٹیکس نظام اگر چہ دیگر ریاستوں کیلئے سود مند ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ وہاں پر بڑے صنعتی ادارے اور فیکٹریاں ہیں،تاہم جموں کشمیر کیلئے ایک نزاع ہی ثابت ہوگا،کیونکہ ریاست میں زیادہ تر چیزیں باہر سے ہی آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس نئے ٹیکس نظام کے تحت تاجروں کو اشیاء کی فروخت کرنے سے قبل پیشگی میں ہی ٹیکسوں کی ادائیگی کرنی پڑے گی،