زائرین کو سہولیات کی شدید قلت، سڑک خستہ حالی کا شکار، ٹین کے شیڈوں کا کرایہ ہوٹلوںسے بھی زیادہ
زاہد بشیر
گول//ضلع رام بن کے پیر پنچال کی پہاڑوں کے دامن میں واقعہ گول کے معروف و مشہور تاریخی گرم چشمہ میںاکیسویں صدی میں بھی زائرین کو بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اگر چہ ہر آنے والی سرکاروں اور عوامی نمائندوں نے اس تاریخی گرم چشمہ کو’’الیکشن کا ٹرینڈ‘‘بھی بنایا لیکن اس کے با وجود اس کی طرف کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ۔ تتا پانی کی بہتر تعمیر کے لئے چند سال قبل ایک ماڈل بھی بنایا گیا تھا اور یہاں پر کچھ تعمیری کام بھی شروع کر دیا تھا لیکن اچانک اس تعمیری کام کو بند کر دیا گیا ۔ ہر سال اس تاریخی چشمے میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں اور اس کا سیزن اگست کے مہینے سے آخیر نومبر تک رہتا ہے جہاں وادی کشمیر سے زیادہ لوگ آتے ہیں ۔ گزشتہ سال بارہمولہ سے سنگلدان تک ٹرین کی آمد سے ان زائرین کی تعداد بھی دوگنی ہو گئی ہے ۔ کشمیر عظمیٰ نے وادیٔ کشمیر سے آئے ہوئے زائرین سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ وہ کافی عرصہ سے یہاں آتے ہیں لیکن دنیا بدل گئی لیکن ا سکی حالت نہیں بدلی ۔ قاضی گنڈ سے تعلق رکھنے والے نذیر احمد کا کہنا ہے کہ سنگلدان سے تتا پانی تک سڑک کی حالت نہایت ہی ابتر ہے اورزائرین کو صرف ان پانچ کلو میٹر سفر کے لئے چالیس روپے دینے پڑتے ہیں جبکہ سرکار نے جو کرایہ مقرر کیا ہے اس کے حساب سے چار گنا یہ زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تتا پانی میں بنیادی سہولیات کا بھی فقدان ہے ۔ وہیں اس دوران ضلع اننت ناگ اور کولگام سے آئے ہوئے زائرین کا کہنا ہے کہ افسوس کا مقام ہے کہ اس تاریخی گرم چشمے جہاں ہر سال وادی کشمیر سے زائرین مختلف بیماریوں کی شفاء کے لئے آتے ہیں لیکن یہاں پر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بہت کم آتے ہیں ۔ کیونکہ یہاں پر چار پانچ فٹ کے ٹین کے شیڈ کے لئے پانچ سو رو روپے دینے پڑتے ہیں جبکہ مومی لفافے کے نیچے سونے کے لئے بھی اتنے ہی دینے پڑتے ہیں ۔ وہیں بیت الخلاء کی حالت بھی ابتر ہے جہاں کبھی کبھار پانی تک نہیں ہوتا ہے ۔سنگلدان سے تتاپانی تک جانے والی سڑک کی حالت خستہ ہو چکی ہے۔ جگہ جگہ گڑھے اور ٹوٹی ہوئی سڑکیں زائرین اور مقامی لوگوں کے لیے ایک بڑی آزمائش بن گئی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی بار انتظامیہ کو شکایات کی گئیں مگر تاحال کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا گیا۔زائرین نے الزام عائد کیا ہے کہ گرم چشمے کے قریب بنائے گئے ٹین کے شیڈوں کے لئے لوگوں سے پانچ سو روپے تک فیس لی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ رقم ناجائز طور پر وصول کی جا رہی ہے، جو عام عوام کے لیے بوجھ بن چکی ہے۔تتا پانی کے ارد گرد ہر سال نئی نا جائز تجاوزات ہو رہی ہے جس کے لئے انتظامیہ روکنے میں ناکام ہو چکی ہے ۔ اگر چہ ہر سال انتظامیہ ان نا جائز تجاوزات کو ہٹانے کے لئے نوٹس بھی لگاتی ہے لیکن بعد میں کچھ نہیں ہوتا ہے اوریہ نا جائز تجاوزات کا سلسلہ بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ایک دن ایسا آئے گا یہاں پر قدم رکھنے کے لئے جگہ بھی نہیں ہو گی ۔ تتا پانی کے نزدیک محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے بھی سرائے کی تعمیر ہوئی تھی لیکن یہ صرف خزانہ عامرہ سے رقم ہڑپنے کا ایک بہانہ ہے جن سرائیوں کو ادھورا چھوڑا جاتا ہے ان میں نہ کھڑکیاں نہ ہی درازے لگائے گئے خزان عامر کے لوٹ کھسوٹ پر تحقیقات کے بجائے ان تعمیرات کو غیر محفوظ قرار دیا جاتا ہے ۔اس حوالے سے جب تحصیلدار گول، جو تتاپانی ٹرسٹ کے چیئرمین بھی ہیں، سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ’’سنگلدان تا تتاپانی سڑک پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ جلد ہی اس کی حالت بہتر بنا دی جائے گی۔شیڈوں کے فیس کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ’’ٹین شیڈوں کی قیمتوں اور فیس کی وصولی پر انتظامیہ کارروائی کرے گی تاکہ عوام کو کسی قسم کی زحمت نہ ہو۔‘‘۔وہیں یہاں پر کافی عرصہ سے ایک مقامی شہری جو مالش کا کام کرتا ہے نے کشمیر عظمیٰ کی وساطت سے انتظامیہ سے اپیل کی کہ گرم چشمے کے نزدیک جو سیڑیاں ماربل کی لگائی گئی ہیں اور چشمے کے ساتھ میں نیچے ماربل لگایا گیا ہے اس کو جلد از جلد ہٹایا جائے اور یہاں پر ایسی ٹائل لگائی جائی جہاں پر پھسلن نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ جب سے یہ ماربل لگایا گیا ہے تب سے یہاں پر درجنوں وارداتیں رونما ہوئیں کئی لوگوں کو پھسلن کی وجہ سے شدید چوٹیں آئیں اور کئی کی بازوں بھی ٹوٹ گئیں ۔مقامی لوگوں اور زائرین نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور ضلع حکام سے اپیل کی ہے کہ تتاپانی جیسے تاریخی و قدرتی مقام کی جانب توجہ دی جائے، سڑکوں کو درست کیا جائے اور سیاحتی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ یہاں کا قدرتی حسن اور اہمیت برقرار رہے۔اور ضرورت اس بات کی ہے کہ تتا پانی میں تمام نا جائز تجاوزات کو ہٹا کر وہاں پر ہوٹل تعمیر کئے جائیں ، پارک تعمیر کئے جائیں تا کہ جو یہاں پر روزگار کی خاطر شیڈوں میں ہوٹل ، دکان و دوسرے کار و بار کرتے ہیں ان ہی کو کمرے دے تاکہ یہ بناء کسی پریشانی کے روزگار کو آگے جاری رکھاجا سکیںاور زائرین زیادہ سے زیادہ یہاں آ سکیں اور ان کی توجہ کا مرکز یہ تاریخی چشمہ بن سکے ۔