عظمیٰ نیوز سروس
چندی گڑھ//ہریانہ کے نواحی ضلع(علاقہ میوات)کے فیروز پور جھرکہ میں آج سے تین روزہ تبلیغی جماعت کے جلسے کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ جلسے میں جماعت کے امیر مولانا سعد بھی شرکت کریں گے۔ اس میں مختلف ریاستوں کے تقریبا 15 لاکھ لوگوں کے شریک ہونے کا امکان ہے۔ جلسے کو لے کر انتظامیہ کے ساتھ میٹنگیں کی گئیں ہیں اور ساتھ ہی مقامی لوگوں سے بھی تعاون طلب کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے اراکین نے بتایا کہ جلسہ کی سبھی تیاریاں پوری کر لی گئی ہیں۔کمیٹی کے مطابق تقریبا 21 ایکڑ زمین پر پنڈال لگایا گیا ہے، جبکہ 100 ایکڑ سے زیادہ زمین کو بیٹھنے کے لیے محفوظ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹریفک نظام کے لیے شہر کے سبھی اطراف میں 20-20 ایکڑ پارکنگ بنائی گئی ہے۔ جلسہ مقام کے آس پاس آمد و رفت کی سبھی سرگرمیوں کو بند رکھا جائے گا، صرف پیدل ہی لوگ آ سکیں گے اور جا سکیں گے۔ پنڈال کے باہر ٹریفک کو لے کر پولیس کے جوان بھی تعینات کیے جائیں گے۔ پنڈال کے اندر کا انتظام جماعت سے جڑے رضاکار سنبھالیں گے۔جلسہ کمیٹی کی طرف سے مقرر کیے گئے میڈیا کو آریڈنیٹر رفیق ماسٹر نے بتایا کہ میوات میں ہر سال جلسہ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ راجستھان، اتر پردیش اور دہلی سمیت کئی ریاستوں میں میوات کے نام سے ہی جلسہ منعقد ہوتا ہے۔ پچھلی مرتبہ جلسہ کا انعقاد راجستھان کے میوات علاقے میں کیا گیا تھا۔ اس بار نوح ضلع کے فیروز پور جھرکہ شہر کو منتخب کیا گیا ہے۔ یہاں سے 60کلومیٹر الور، 60 کلومیٹر کاماں، 60 کلومیٹر سوہنا وغیرہ علاقے ہیں جہاں پر میوات آباد ہے۔ یہاں سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ شامل ہوں گے۔اس جلسہ کی تیاری تقریبا چار مہینے سے جاری تھی۔ ماہرین کی ٹیم مسلسل ہر نظام پر نظر بنائے ہوئے ہے۔ ٹریفک کے لیے ایک نقشہ تیار کیا گیا ہے۔ راجستھان کی طرف سے آنے والے لوگوں کے لیے الگ سے پارکنگ کا انتظام کیا گیا ہے۔ وہیں دہلی کی طرف سے آنے والے لوگوں کے لیے بھی الگ پارکنگ کا انتظام ہے۔ماسٹر رفیق نے بتایا کہ مرکز حضرت نظام الدین کے ذمہ دار مولانا سعد کے ساتھ کئی معزز ہستیاں اس جلسہ میں شامل ہوں گی۔ یہاں سے جو تبلیغی جماعتیں روانہ ہوں گی وہ لوگوں کو اسلام کے اصولوں پر عمل پیرا رہنے کی ترغیب دے گی، جبکہ جماعت میں شامل افراد بھی اپنے ایمان کو تازہ کریں گے۔ جلسے والی جگہ پر قیام گاہ، وضو خانہ اور عارضی مسجد بنانے کے ساتھ ہی بیت الخلا کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔جلسہ کمیٹی نے بریانی فروخت کرنے والوں کو انتباہ کیا ہے کہ وہ ویج بریانی بیچنے کی کوشش کریں۔ اگر نان ویج بریانی فروخت کرنی ہے تو صرف چکن بریانی کی ہی اجازت ہے۔ اگر کسی نے اس کی خلاف ورزی کی تو پولیس محکمہ اس کے خلاف کارروائی کرے گا اور کمیٹی بھی اسے کسی صورت میں برداشت نہیں کرے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ جس مقام پر جلسہ ہو رہا ہے وہاں پر 50 فیصد زمین ہندو برادری سے وابستہ لوگوں کی ہے۔