سرینگر//عوام کو بنیادی ضروریات اور لازمی خدمات میسر رکھنے میں ناکامی پر پی ڈی پی بھاجپا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال کہا ہے کہ ستمبر 2014کے سیلاب کو 3سال گزر گئے لیکن حکومت نے مستقبل میں ایسے حالات سے نمٹنے کیلئے کوئی بھی تیاری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد ماہرین نے مستقبل میں ایسے حالات سے نمٹنے کیلئے نہ صرف دریائے جہلم کی ڈریجنگ کا مشورہ دیا تھا بلکہ جھیل ولر میں پانی سمانے کی وسعت کو بڑھانے کو بھی اہم قرار دیا تھا۔لیکن تباہ کن سیلاب کے 3سال گزر جانے کے باوجود بھی حکومت نے کوئی بھی سبق نہیں سیکھا۔ انہوں نے کہا کہ 2014کے بعد کئی بار سیلاب آتے آتے رہ گیا لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ اگر حکومت واقعی اس بارے میں سنجیدہ ہوتی تو یہ کام ترجیحی بنیادوں پر مکمل ہوئے ہوتے اور اتنا وقت ضائع نہیں کیا گیا ہوتا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ مخلوط حکومت نے ماہرین کی سفارشات کو ان دیکھا اور ان سنا کرکے لوگوں کے جاں و مال کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ تین سال قبل آیا ہوا سیلاب قدرتی آفت تھی تاہم اس سے ہمیں مستقبل میں ایسی کسی بھی صورتحال کیلئے تیار رہنے کا سبق ملا تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ حکومتی سطح پر ابھی تک کچھ نہیں ہورہا ہے۔دریائے جہلم پر جاری ڈریجنگ کے کام کی سست رفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے جھیل ولر کی ڈریجنگ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ولر کشمیر میں سیلابی پانی سمانے کی سب سے بڑی جھیل ہے لیکن بدقسمتی سے یہ جھیل 217 مربع کلومیٹر یس 86.71مربع کلومیٹر سمٹ کر رہ گئی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اس جھیل کی گہرائی بھی انتہائی کم ہوگئی ہے، جس سے پانی سمانے کی وسعت بھی گھٹ گئی ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ یہ بات عیاں ہے کہ مستقبل میں کشمیر کو سیلابی صورتحال سے بچانے کیلئے جھیل ولر کی شانِ رفتہ بحال کرنا انتہائی ضروری ہے۔اس کے ساتھ ساتھ جھیل ڈل، آنچار ، ہوکرسر اور مانسبل کی طرف سے بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔