عظمیٰ نیوزسروس
نئی دہلی// چیف سیکرٹری اتل ڈلو نے محکمہ جنگلات و ماحولیات کی ایک میٹنگ کی صدارت کی تاکہ اِس کے کام کاج کا جائزہ لیا جاسکے اور یونین ٹیریٹری میں جھیلوں اور آبی ذخائرکے تحفظ کے لئے جاری تحفظ کاری اقدامات کی پیش رفت کا جائزہ لیا جاسکے۔ دورانِ میٹنگ چیف سیکرٹری نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ سائنسی اصولوں پر مبنی ایک جامع ایکشن پلان مرتب کریں تاکہ مقررہ وقت میں تباہ شدہ جنگلاتی علاقوں کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔اُنہوں نے جنگلاتی اَراضی کے مؤثر انتظام کے لئے اَفسران کو ہدایت دی کہ وہ بائونڈری ستون لگا کراورریکارڈ کو ڈیجیٹلائزکر کے جنگلاتی اَراضی کے سروے اور حد بندی کو تیز کریں۔اُنہوں نے کہا کہ اِس اقدام کا مقصد تجاوزات کو مؤثر طریقے سے روکنا اور جنگلاتی وسائل کی حفاظت کرنا ہے ۔ اتل ڈلونے محکمہ جنگلات کو ہدایت دی کہ وہ شجرکاری مہم کو تیز کریں تاکہ آئندہ شجرکاری سیزن کے اِختتام تک 1.5کروڑ پودے لگانے کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔ اُنہوں نے اِس ہدف کو بروقت حاصل کرنے پر زور دیا کیوں کہ یہ ماحولیاتی استحکام کے لئے ناگزیرہے۔ اُنہوں نے لگائے گئے پودوں کی زیادہ سے زیادہ بقا کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیاجس میں جنگلاتی علاقوں میں باڑ لگانا بھی شامل ہے۔اُنہوں نے آبی ذخائر کی ماحولیاتی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماحولیاتی نظام میں اہم کردار اَدا کرتے ہیں،اِس لئے ان کے سخت تحفظ کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ اُنہوں نے اَفسران کو ہدایت دی کہ وہ آبی ذخائر کی مناسب حد بندی اورتحفظ کو یقینی بنائیں، پانی کے معیار اور دیگر متعلقہ پہلوؤں کو بہتر بنانے کے لئے اَقدامات کریں تاکہ ان کی دیر پایت کو یقینی بنایا جا سکے۔چیف سیکرٹری اَتل ڈلونے ولر جھیل کے تحفظ کے سلسلے میں چیف کنزرویٹر آف فارسٹ(پی سی سی ایف) اور کمشنر سیکرٹری جنگلات کو ہدایت دی کہ وہ ذاتی طور پر سائٹ کا دورہ کریں اور جاری تحفظ کاری کاموں کا جائزہ لیں۔ اُنہوں نے اس کام کو تیز تر انجام دینے کے لئے ایک مؤثر طریقۂ کار وضع کرنے پر زور دیا۔اُنہوں نے کشتواڑ ہائی الٹی ٹیوڈ نیشنل پارک کے تحفظ کے حوالے سے اَفرادی قوت میں اضافے اور ٹھوس نتائج کے حصول کے لئے کوششوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُنہوں نے نشاندہی کی کہ مطلوبہ کام کا پیمانہ موجودہ افرادی قوت سے زیادہ ہے جس کے لئے اس کے خاتمے کے لئے مقرر کردہ مقاصد کو پورا کرنے کے لئے اضافی وسائل کو زمین پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔چیف سیکرٹری نے دیگر محکموں کے ساتھ مل کربائیو ڈائیورسٹی ایکشن پلان (بی اے پی) کی جلد منظوری اور اس پر عمل درآمد پر زور دیا۔ اُنہوں نے ایک بین محکمانہ کوآرڈی نیشن پینل تشکیل دینے کی ہدایت دی جو کہ دستیاب فنڈز کو تصور شدہ سکیموںکے ساتھ ہم آہنگ کرکے منصوبے کو احسن طریقے سے عمل آوری کو یقینی بنائے۔کمشنر سیکرٹری، محکمہ جنگلات و ماحولیات ( ایف اِی اینڈ اِی)شیتل نندا نے میٹنگ میں محکمہ کے کام کاج کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ محکمہ جنگلاتی تحفظ و بحالی کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں شجرکاری، قومی پارکوں اور وائلڈ لائف سینکچریوں کی دیکھ دیکھ، آبی ذخائر، آلودگی کنٹرول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ جیسے اہم کام سرانجام دیتا ہے۔پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فارسٹ (پی سی سی ایف) سریش کمار گپتا نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں جنگلات کا کُل رقبہ 20,194مربع کلومیٹر (47.8فیصد جغرافیائی رقبہ) پر مشتمل ہے جبکہ درختوں کا مجموعی سرسبز رقبہ 151.8ملین درختوں پر محیط ہے، جیسا کہ ڈرافٹ ٹری آؤٹ فارسٹ (ٹی او ایف) رپورٹ 2023 میں درج ہے۔اُنہوں نے یو ٹی سطح کے بی اے پی کے بارے میںمیٹنگ کو جانکاری دی کہ یہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور دیرپا اِستعمال سے متعلق موجودہ اور مستقبل کی پالیسیوں پر قومی حیاتیاتی تنوع اتھارٹی (این بی اے) کی ہدایات کے مطابق ایک عام فریم ورک قائم کرتا ہے۔محکمہ کے لحاظ سے بجٹ کی ضروریات کو گیارہ موضوعات کے لئے تیار کیا گیا ہے جس میں 38حکمت عملی اور 161 سرگرمیوں کی فہرست شامل ہے۔ اُنہوں نے اِنکشاف کیا کہ مختلف محکموں کے ذریعہ عملائی جانے والی مختلف سکیموں میں وسائل کی مد میں مجموعی بجٹ2030تک187.8کروڑ روپے سالانہ ہے۔چیئرمین پولیوشن کنٹرول کمیٹی نے جھیلوں، ویٹ لینڈز، دریاؤں، زیرِ زمین پانی اور دیگر آبی ذخائر کی نگرانی کی تفصیلات پیش کیں۔سی اِی او ڈبلیو یو سی ایم اے نے ولر جھیل کے تحفظ کے حوالے سے بتایا کہ 84 کلومیٹر طویل ولرکی بائونڈری کی حد بندی مکمل کی گئی ہے جس میں 1159جیو ٹیگ شدہ بائونڈری ستون نصب کئے گئے ہیں۔ مزید یہ بتایا گیا کہ تجاوزات کے خطرے سے دوچار علاقوں میں 44کلومیٹر کے بنڈ کنسولیڈیشن میں سے 11کلومیٹر مکمل ہو چکے ہیں اور اَب تک 5 مربع کلومیٹرگہرے مٹی کے علاقے کی ڈریجنگ مکمل ہوچکی ہے۔کشتواڑ ہائی ایلٹی ٹیوڈ نیشنل پارک کے ماحولیاتی مینجمنٹ پلان پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس میں 236کروڑ روپے کا وائلڈ لائف تخفیف منصوبہ (جس میں 100کروڑ روپے کا کارپس شامل ہے)، 44کروڑ روپے کا کیچ منٹ ائیریا ٹریٹمنٹ پلان (سی اے ٹی) اور 18کروڑ روپے کا حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کا منصوبہ شامل ہے۔میٹنگ کو جانکاری دی گئی کہ وائلڈ لائف پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ جموں و کشمیر دونوں ڈویژنوں میں 10دیگر ویٹ لینڈز کی دیکھ ریکھ کرتا ہے۔ ان میں ہوکرسر، شالہ بُگ، ہائیگام، میرگنڈ، چَتللم، کرانچو، مانی بُگ، فریشکوری (کشمیر میں) اور سرنسر،مانسر اور گھرانہ (جموں میں) شامل ہیں۔