بلال فرقانی
سرینگر // وقف بورڈ کی چیر پرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے کہا ہے کہ وقف کو منافع بخش فیکٹری بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا’’اگر ہم صحیح کام کریں گے،اچھے فیصلے کریں گے تو وقف بورڈ کی تباہی و بربادی دور ہوجائیگی‘‘۔انکا کہنا تھا کہ ہمیں جو کام کرنے ہیں، وہ ہم کر رہے ہیں،ہم نے جو قدم اٹھائے ہیں، بہت جلد آپ دیکھیں گے،کہ جموں کشمیر وقف بورڈ ایسا نام ہوگا جو سب کی زبان پر ہوگا۔انہوں نے مزید کہا’’کام شروع ہوگئے ہیں،دکانات کے کرایہ پر نظر ثانی کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور ہم نے بتایا بھی ہے کہ جن کا نقصان ہوا ہے، جو کرایہ بھر نہیں سکتے ہیں، وہ اس جائیداد کو اپنے پاس نہ رکھے بلکہ وقف بورڈ کو واپس دیں، کیونکہ ہم نہیں چاہتے ہیں کسی پر ظلم ہو، کسی کو کوئی پریشانی ہو‘‘۔انہوں نے کہا’’ اگر وہ کرایہ نہیں دے سکتے، اگر انہوں نے اس جائیداد کو سب لٹ کیا ہے،( اپنی جائیداد سمجھ کرفروخت کی ہے) اور جنہوں نے ان دکانوں کو خریدا ہے، انہیں معلوم ہی نہیں کہ یہ وقف کی جائیداد ہے،اب جب اسکو پتہ چل رہا ہے کہ یہ وقف کی جائیداد ہے،تو اسے( دکاندار) کو تشویش ہوجاتی ہے،70یا 80لاکھ میں دکان خریدی ہے، تو وہ سوچنے پر مجبور ہے کہ اب میں کیا کروں،یہ میری ہے ہی نہیں،لیکن سب لوگوں کو پتہ ہونا چاہیے کہ وقف کی جائیداد کبھی بھی کسی دوسری کی جائیداد نہیں بن سکتی، بھلے ہی وہ ہزار کروڑ میں بھی خریدے،وہ وقف کی ہی رہے گی‘‘۔تاہم چیر پرسن نے کہا’’لیکن ہم کسی کو بیروزگار نہیں کرنا چاہتے، کسی پر ظلم نہیں کرنا چاہتے لیکن آج تک وقف جو نقصان کی فیکٹری رہی ہے اس نقصان کی فیکٹری کو ہم آمدم بنانے والی فیکٹری بنانا چاہتے ہیں،ہم سب کو بتانا چاہتے ہیں، جن کے پاس وقف کی جائیداد ہے وہ اسکا تحفظ اور اسکا کرایہ بھرے‘‘۔انہوں نے کہا کہ چرار شریف میں ایک معتبر شخص نے 10کنال اراضی عوام کے نام وقف کی تھی، اس پر تعمیرات کھڑا کی جارہی ہیں،بہت وقت سے تعمیرات چل رہی تھیں، پہلے بھی روکی اور کل بھی روک دی ہیں،کل لوگ خود گئے اور انہوں نے تعمیرات روک دی ہیں، جو قابل سراہنی ہے۔