بانہال // تین روز تک مکمل بند رہنے کے بعد ڈگڈول کے مقام گرتے پتھروں کے بیچ جموں سرینگر شاہراہ پر سینکڑوں کی تعداد میں اشیاء ضروریہ سے لدے درماندہ ٹرکوں اور مسافر گاڑیوں نے وادی کشمیر کا رخ کیا اور اتوار کی صبح سے شام تک اڑھائی ہزار سے زائد مال بردار ٹرکوں ، ٹرالوں اور ایندھن سے لدے ٹینکروں نے وادی کا رخ کیا اور اتوار شام تک ٹریفک کی نقل وحرکت ڈگڈول میں پتھر گرنے اور ٹریفک جام کے اکا دکا واقعات کے باوجودجاری تھی۔شاہراہ پر بدھ سے پھنسی ہزاروں درماندہ گاڑیوں کو راہ دینے کیلئے اتوار کے روز شاہراہ پر فورسز کی کانوائے نہیں چلائی گئی جبکہ چار روز سے درماندہ ٹریفک کو ہی شاہراہ پر چلنے کی اجازت دی گئی۔ شاہراہ کے بند ہونے کی وجہ سے پانچ سے سات ہزار کے قریب مال گاڑیوں پر مشتمل ٹریفک رامبن اور ادہمپور کے درمیان بدھ سے درماندہ ہوگیا تھا اور 65 گھنٹوں تک مسلسل بند رہنے کے بعد شاہراہ کو سنیچر کی دوپہر قابل آمدورفت بنایا گیا تھا۔ اتوار کو بھی ڈگڈول کے مقام وقفے وقفے سے پتھر گرتے رہے اور ساتھ ساتھ شاہراہ کو صاف کرکے اسے قابل آمدورفت بنایا گیا۔شاہراہ کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے جموں سے وادی کشمیر کی طرف بھیڑ بکریوں ، مرغ ، شہد کی مکھیوں ، پھل اور سبزیوں سے لدے سینکڑوں ٹرکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ابتک لاکھوں روپئے کی مالیت کے لائیوں سٹاک کے مارے جانے کی وجہ سے سینکڑوںبیوپاریوں کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ابھی بھی بہت گاڑیوں کو ڈگڈول کی پسی پار کرنا باقی ہے۔ شاہراہ کے بند رہنے سے جہاں ٹرکوں میں ٹنوں کے حساب سے سبزی اور ، پھل تباہ ہوئے ہیں وہیں درجنوں بھیڑ بکریاں اور سینکڑوں مرغ گرمی کی شدت کی وجہ سے ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ سب سے زیادہ نقصان شہد کی مکھیوں سے لدے ان ایکسو سے زائد ٹرکوں کو برداشت کرنا پڑا ہے جو سالانہ مائگریشن کے سلسلے میں جموں سے وادی کشمیر کی طرف آرہے تھے اور رامبن ، چندرکوٹ , چینینی اور ادہمپور کے درمیان پھنسے رہنے کی وجہ سے بند ڈبوں میں گرمی کی شدت برداشت نہ کرنے کی وجہ سے شہد کی مکھیوں کے کئی فارم مکمل طور سے ختم ہوگئے ہیں۔ صدر بی کیپرز ایسوسیشن بانہال فاروق احمد وانی نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ رامبن پسی اور بٹوٹ کے درمیان شہد کی مکھیوں سے لدے نوے 90 ٹرک پھنسے تھے جن میں تجمل اسلام ، فاروق وانی، فیاض تانترے ، طالب الاسلام ، محمد انور ، تفضل الاسلام کے فارم مالکان قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کی صبح تک بیشتر گاڑیاں بانہال اور وادی کشمیر پہنچ گئی ہیں لیکن شہد کی مکھیوں کے چھتے اور فریم ؎خالی ہیں اور ہلاک ہوئی شہد کی مکھیوں کے انبار لگے اور یہ مناظر اس کاروبار سے جڑے افراد کیلئے دل دہلانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ڈائریکٹر ایگریکلچر جموں کی طرف سے شہد کی مکھیوں سے لدھی گاڑیوں کو ترجیحی بنیادوں پر چھوڑنے کیلئے جاری حکمنامے پر ٹریفک پولیس اہلکار کوئی کوئی عمل ہی نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ کئی سالوں سے مائیگریشن کے دوران بھاری نقصان اٹھاتے آئے ہیں۔ شاہراہ کے بند رہنے کی وجہ سے شدید نقصانات سے دوچار ہوئے ریاست کے بیوپاریوں اور تاجروں نے گورنر انتظامیہ سے شاہراہ پر ہوئے نقصانات کا معاوضہ ادا کرنے اور بانہال رامبن سیکٹر میں شاہراہ کی حالت ابتر حالت کو بہتر بنانے کی طرف طرف اولین ترجیح دی جائے تاکہ کشمیری عوام کو مزید نقصانات سے بچاؤ ہوسکے ۔