اسٹیج پر ڈسکورسز چل رہے تھے اور محفل میں قدآور شخصیات نے اپنے اپنے خیالات کو منصۂ شہود پر لانے کے بعد حتی الامکان داد طلب کی۔ جبھی اینکر نے آواز دی ….
’’اب ہم صاحبہ جی کو شہ نشین پر مدعو کرتے ہیں ……اور وہ تانیثیت کے موضوع پر تھوڑی روشنی ڈالے لیں گی………‘‘
صاحبہ جی بڑے عالمانہ تفاخر سے شہ نشین پر آئیں اور تانیثیت پر برملا اظہار خیال کرنا شروع کیا۔صاحبہ جی نے اپنی بات کا آغاز اس جملے سے کیا؛
’’ مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں یہ بس ذہنوں کی پیدا کردہ تفریق ہے جس سے عورت کو کمزور بنا کے اس پر حکمرانی کی جاتی ہے۔‘‘
صاحبہ جی بار بار انگریزی میں یہ جملہ دہرارہی تھی کہ…….’’i am equal to man‘‘ (میں مرد کے برابر ہوں) اس فقرے پر اسٹیج پر بیٹھے حضرات اور سامعین تالیاں بجا بجا کر اسے حوصلے کا احساس دلا رہے تھے، یہاں تک کہ محفل اختتام پذیر ہوئی …….صاحبہ جی جونہی اسٹیج سے ایک قدم نیچے آگئیں تو اُن کے فطری جذبات کا اظہار ہونے لگا اور وہ کمر پر ہاتھ رکھ کر بغل میں بیٹھی عورت کو سہارے کے لئے آہ بھرے لہجے میں پکار رہی تھیں…….ساجدہ …..ساجدہ …..! ذرا میری مدد کریں…….!
ریسرچ اسکالر,شعبۂ اردو، سینٹرل یونیورسٹی کشمیر
موبائل نمبر؛9622704429