میم دانش
آج کل کا صنعتی منظرنامہ تیز رفتار تکنیکی ترقی، خودکاری اور عالمگیریت سے جانا جاتا ہے۔انڈسٹری 4.0 کے عروج نے سمارٹ مینوفیکچرنگ کو متعارف کرایا ہے جس میں مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز، روبٹکس اور بِگ ڈیٹاجیسی ٹیکنالوجی کو پیداواری عمل میں شامل کیا جا رہاہے ۔ ترقی یافتہ ممالک ان ٹیکنالوجیوں میں سب سے آگے ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک پیداوار کی صلاحیت میں اضافے اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ آج کل کے دور میں پائیدار صنعتی ترقی وقت کی ایک اہم ترجیح ہے جس میں کاربن کے اخراج میں کمی، قابل تجدید توانائی کو اپنانے اور سرکیولر معیشت کو فروغ دینے پر زور دیا جا رہا ہے۔اب یہ صنعتی منظرنامہ کارخانوں کی تاریکی کے ظہور کے ساتھ بنیادی تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ایسی پیداواری تنصیبات جو خودکار طریقے سے اور انسانی موجودگی کے بغیر کام کرتی ہیں۔تاریک کارخانے (Dark-Factories) اس حقیقت سے ماخوذ ہے کہ یہ تنصیبات مکمل تاریکی میں کام کر سکتی ہیں کیونکہ انہیں انسانی قوت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تاریک کارخانے مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ، روبوٹکس اور انٹرنیٹ آف تھنگز کے ذریعے کام کرتے ہیں اور انتہائی پیچیدہ پیداواری عمل کو کم سے کم انسانی مداخلت کے ساتھ انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اگرچہ پیداوار میں خودکاری کا تصور نیا نہیں ہے لیکن تاریک کارخانے خودکاری کی اعلیٰ ترین سطح کی نمائندگی کرتے ہیں جہاں مشینیں اور مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام آزادانہ طور پر پیداوار، کوالٹی کنٹرول، لاجسٹکس اور دیکھ بھال کے عمل کو انجام دیتے ہیں۔ یہ تبدیلی اقتصادی اور تکنیکی فوائد کے ساتھ ساتھ اخلاقی، سماجی اور معاشی خدشات کو بھی جنم دے رہی ہے۔
تاریک کارخانے جنہیں بغیر روشنی کے پیداواری تنصیبات بھی کہا جاتا ہے، مکمل طور پر خودکار پیداواری کارخانے ہیں جو انسانی افرادی قوت کے بغیر کام کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں۔ روایتی کارخانوں کے برعکس جنہیں انسانی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے، تاریک کارخانے مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام، صنعتی روبوٹس اور ذہین مشینری سے لیس ہوتے ہیں جو خودکار نظام خام مال اور مصنوعات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں، روبوٹ اور کمپیوٹر نیومریکل کنٹرول سے مشینیں مکمل پیداواری عمل کو سنبھالتی ہیں، مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام پیداوار کی حقیقی وقت میں نگرانی کرتے ہیں اور درستگی کو بہتر بنانے کے لئے پیرامیٹرز کو ایڈجسٹ کرتے ہیں، مصنوعی ذہانت کے ذریعے پیشن گوئی پر مبنی دیکھ بھال نظام کی خرابیوں کو روکتا ہے اور بندش کے وقت کو کم کرتا ہے، خودکار نظام مصنوعات کی درجہ بندی، لیبلنگ اور ترسیل کا انتظام کرتے ہیں۔مصنوعی ذہانت تاریک کارخانوں میں بنیادی محرک ہے جو مشینوں کو ذہانت اور خودمختاری کے ساتھ کام کرنے کے قابل بناتی ہے۔یہ الگورتھم تاریخی اور حقیقی وقت کی پیداوار سے متعلق ڈیٹا کا تجزیہ کرتی ہیں تاکہ ممکنہ خرابیوں کی پیشن گوئی کی جا سکے۔ یہ عمل بندش کے وقت کو کم کرتا ہے اور پیداواری صلاحیت اور لاگت کی بچت کو بہتر بناتا ہے۔مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام پیداوار کے پیرامیٹرز کی مسلسل نگرانی کرتے ہیں اور آپریشنز کو زیادہ کارکردگی اور معیار کے لئے ایڈجسٹ کرتے ہیںجیسے کہ مشینوں کی رفتار، دباؤ اور درجہ حرارت کو حقیقی وقت کے فیڈ بیک کے مطابق ایڈجسٹ کرنا۔ان پر مبنی کمپیوٹر ویژن سسٹم تیزی اور درستگی کے ساتھ مصنوعات کی خامیوں کا معائنہ کرتے ہیں۔ یہ نظام ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔یہ سسٹم حقیقی وقت میں اور بغیر انسانی مداخلت کے فیصلے کرتے ہیں۔ مثلاً، اگر سپلائی چین میں کوئی رکاوٹ پیدا ہو تومصنوعی ذہانت نظام متبادل راستہ اختیار کر کے پیداوار کو جاری رکھ سکتا ہے اور مشینوں کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے اور پیداواری ضروریات میں تبدیلی کے مطابق ڈھلنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
تاریک کارخانوں کا تصور کسی ایک فرد سے منوب نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ قت کے ساتھ ساتھ خودکار نظام اور صنعتی انجینئرنگ میں ہونے والی ترقی کے ذریعے پروان چڑھا۔ اس بات سے بھی پردہ اُٹھانے کی ضرورت ہے کہ اس تصور کی عملی جڑیں ۱۹۸۰ء کی دہائی سے ہی جاپان میں ملتی ہیں جب کمپنیوں نے مزدوری کے زیادہ اخراجات سے نمٹنے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے روبوٹکس کا استعمال شروع کیا۔ یہی نہیں بلکہ ایسے کارخانوں کا تصور آج سے قریب ۷۵ سال قبل ۱۹۵۵ء میں یہ امریکی سائنس فکشن میں بھی پایا گیا ۔امریکہ کے سائنسی افسانہ نگار فلپ ڈِک کی کہانی ’’آٹو فیک‘‘ میں خودکار کارخانوں کا تصور پیش کیا گیاہے اور شاید یہیں سے عوامی تخیل میں اس خیال کو جگہ ملی۔ ان تاریک کارخانوںکے ذریعے سے مصنوعی ذہانت خودکار پیداواری رفتار میں اضافہ کرتی ہیں اور خامیوں کو کم کرتی ہیں ،ساتھ ہی انسانی قوت کی کمی اور پیشن گوئی پر مبنی دیکھ بھال آپریٹنگ اخراجات کو بھی کم کرتی ہے۔
تاریک کارخانے مارکیٹ کی طلب کے مطابق عملے کے بغیر بھی پیداوار میں فوری اضافہ کر سکتے ہیںکیونکہ مشینوں کو آرام کی ضرورت نہیں ہوتی ،اس سے چوبیسوں گھنٹے پیداوار ممکن ہوتی ہے۔مصنوعی ذہانت پر مبنی کوالٹی کنٹرول خامیوں کی شرح کو کم کر کے مصنوعات کے معیار کو بہتر بناتی ہے۔اس کے برعکس اگر ان تاریک کارخانوں کے منفی اثرات کی طرف توجہ دیں تو بڑے پیمانے پر بے روزگاری،معاشی عدم مساوات میں اضافہ، انسانی مہارتوں کا زوال، سائبر سیکیورٹی کے خطرات اور ماحولیاتی آلودگی بڑے پیمانے پر ظہور پذیر ہو سکتے ہے۔تاریک کارخانے مستقبل میں پیداواری عمل کو بے مثال کارکردگی اوردرستگی کے ساتھ متعین کریں گے۔ تاہم اس تبدیلی کے سماجی اور معاشی اثرات گہرے بھی ہوں گے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی اور انسانی اثرات کے درمیان توازن اس نئے صنعتی دور کا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔تاریک کارخانے ایک زیادہ ذہین اور موثر پیداواری مستقبل کی امید دلاتے ہیں لیکن ان کے سماجی اور معاشی اثرات بہت سارے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے فروغ اور سماجی ذمہ داری کے درمیان توازن قائم رکھنا اس صنعتی انقلاب کی کامیابی کا تعین کرے گا۔
[email protected]
����������������