سرینگر// تاریخی جامع مسجد آپریشن کی28ویں برسی پر میرواعظ عمرفاروق نے اجتماعی توبہ و استغفار کی مجلس کی پیشوائی کرتے ہوئے کہاکہ آپریشن جامع مسجد کا مقصد قیادت کو خوفزدہ اور اجتماعیت کو کمزور کرنا تھا ۔انہوںنے آپریشن جامع مسجد کے28 سال مکمل ہونے پر کہا کہ اس آپریشن کا واحد مقصد اس وقت کی قیادت خصوصا ً میرواعظ مولانا محمد فاروق کو خوفزدہ کرنا تھا تاکہ وہ کشمیریوں کی حق و انصاف سے عبارت تحریک کی ترجمانی کرنے سے باز رہیں ۔انہوں نے کہا کہ آپریشن جامع مسجد کے بعد کشمیر کے دیگر مذہبی اور مقدس مقامات جن میں آثار شریف حضرت بل ، چرار شریف، خانقاہ فیض پناہ ترال،آستانہ عالیہ خانیار وغیرہ شامل ہیں ،کی بے حرمتی کا مقصد مسلمانوں کی وحدت اور اجتماعیت کو کمزور کرنا تھا لیکن وقت نے ثابت کردیا کہ جامع مسجد کو بار بار بند کرنے سے اور ان تمام سازشوں کے باوجود اس تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب جو صدیوں سے کشمیری عوام کی دینی اور سیاسی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہے ہیںکسی بھی قیمت پر ہم حق و صداقت کی آواز بلند کرنے سے باز نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ اللہ یا رسول اللہﷺ کا فریضہ ہو یا کشمیری عوام کی سیاسی ، سماجی اور مذہبی حقوق کی ترجمانی ہو ، یہ منبر ومحراب یہاں کے عوام کی ہر سطح پر ترجمانی کا فریضہ ادا کرتا رہیگا اور سرکاری ہتھکنڈے نہ ماضی میں ہم کو خوفزدہ کرسکے ہیں اور نہ آئندہ ہمیں یہ فریضہ ادا کرنے سے روک سکتے ہیں۔اس سے قبل میرواعظ نے اجتماعی توبہ و استغفار کی مجلس کی پیشوائی کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک عرصے سے مسلمانان کشمیر گوناگوں مسائل اور مشکلات اور آلام سے دوچار ہیں خاص طور پر شب قدر کی مقدس اور بابرکت رات میں جامع مسجد کے باہر اپنی نوعیت کاجو دلخراش اور افسوسناک سانحہ پیش آیا جس میں ڈی ایس پی مرحوم محمد ایوب پنڈت جاں بحق ہوئے کے تناظر میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں استغفار ، توبہ، اور اسے راضی کرنے کیلئے کلی طور پر اپنی غلطیوں اور خامیوںکا اعتراف وقت اور حالات کا ناگزیر تقاضا بن گیا ہے۔اس مرحلے پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھے گئے جب لوگوں نے جس میں خواتین کی بھاری تعداد بھی شامل تھی گڑ گڑا کراشک بار آنکھوںسے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں اور خطائوں کا اعتراف کرکے ان سے معافی اور مغفرت طلب کی۔