تاریخ دانی ایک عظیم اور عزیمت والا فن ہے۔زندہ قوموں کا اولِ زمانہ سے ہی یہ شعار رہا ہے کہ وہ اپنی تاریخ کو ہمیشہ صفحہ قرطاس پے رقم کرتی رہی ہیں ۔مسلمان دانشوروں نے بھی اس فن کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس میں کارہائے نمایاں انجام دئے ۔شاید یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ مسلم مفکرین نے ہی علم تاریخ کو وہ وقعت و حیثیت بخشی جس کی وجہ سے یہ علم آج ترقی کی بلندیوں کو چھو رہاہے۔اس کیلئے یہ اشارہ کافی ہے کہ علامہ ابن خلدون ؒ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے باقاعدہ علم تاریخ اور تاریخ دانی کے اصول مقرر کیے ہیں۔لیکن یہاں ہمارا مقصد چند ان نمایاںتصانیف کے تعارف سے ہے جو جنتِ ارضی،وادیٔ گلپوش ،سرزمینِ اولیا ء اور اگر آج کے حالات کی بات کی جائے تو وادیٔ خوناب یعنی کشمیرکی تاریخ پر لکھی ہیںاور جو تاریخ کشمیر کے حوالے سے اہمت کی حامل کتب ہیں۔ان کتب کا مختصر تعارف ملاحظہ ہو۔
راج ترنگنی:
اگرچہ ریاست جموں و کشمیر میں تاریخ لکھنے کا رواج بہت قدیم زمانے سے ملتا ہے جس کی واضح مثال کتاب ’نلمت پرانا‘ ہے جس میں جابجا ہمیں کشمیر کے جغرافیائی ،تاریخی اور ثقافتی حالات کا عکس ملتا ہے لیکن راج ترنگنی سنسکرت زبان میںباضابطہ طور پرسر زمینِ کشمیرکے متعلق لکھی گئی اوّلین کتاب ہے اور اس کے مطالع سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ نلمت پرانا بھی راج ترنگنی لکھتے وقت کلہن کے زیر نظر رہی ہے۔راج ترنگنی آج سے تقریباساڈھے آٹھ سو سال پہلے َسنسکرت کے مشہور شاعر پنڈت کلہن نے راجہ جے سنگھ والئے کشمیر کے عہد میں تصنیف کی ہے۔یہ کتاب قدیم فرمانروایان ِ کشمیر کے حالات اور ان کے عروج و زوال کی مفصل داستان ہے ۔فی الحقیقت یہ ہندو راجگانِ کشمیر کی تاریخ ہے ۔راج ترنگنی کے مطالعہ سے یہ بات واشگاف ہو جاتی ہے کہ کسی قوم کے عروج و زوال کا انحصار بالواسطہ یا بلاواسطہ اس کے حکام پر ہوتا ہے ۔ اس تاریخی کتاب کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اس میں بہت سے ایسے واقعات بیان کیے گیے ہیں جو تاریخی اعتبار سے پایئے ثبوت کو نہیں پہنچتے اور عقلی اعتبار سے بھی ان کی کوئی توجیہ نہیں کی جاسکتی ۔تاہم تاریخی اعتبار سے اس کتاب کی اہمیت اپنی جگہ مسلّم ہے۔
Kashmi The History of struggle for freedom in :
اس کتاب کے مصنف مشہور کشمیری صحافی اورسیاست دان پریم ناتھ بزاز ہیں۔ اس اہم تاریخی کاوش کامقصدخود ان کے مطابق کشمیر کی موجودہ سیاسی،اقتصادی اور تمدنی صورتحال کو بیان کرناہے۔مصنف نے اس تصنیف میںکشمیر کے تئیںہندوستان اور پاکستان کی پالسیوں کا دھیمے نقطہ نظر سے جائزہ لیا ہے۔
کشمیر آتش ِ زیر پا:
کشمیر آتش ِ زیر پا حسن زینہ گیری صاحب کی ایک اہم تحقیقی تصنیف ہے جس میں کشمیر کی درد ناک صورتحال کا تفصیلاََ جائزہ لیا گیا ہے۔اس میں زینہ گیری صاحب نے ہندوستان میںبرسرِاقتدارفسطائی عناصر اور ان سے کشمیر کو لاحق مذہبی ، تمدنی،اقتصادی اورسیاسی خطرات کا پردہ فاش کیا ہے ۔انہوںنے اس میں شامل ہر مضمون میں مذکور واقعات اورمختلف تحریرات کے حوالے مستقل درج کئے ہیںجس سے اس کتاب کی اہمیت اور زیادہ عیاں ہوجاتی ہے ۔اس کتاب کی اہمیت اور اعتباریت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سید علی گیلانی نے اس کے متعلق یوںاظہار خیال کیا ہے۔’’میں بغیر کسی مبالغہ اور تصنع کے اس حقیقت کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوںکہ یہ کتاب اپنے عنوانات کے پیش نظر فی الواقع جموںکشمیر کے مظلوم ،محکوم اور غلام قوم کے لیے دہکتے آگ کا انگاراہے۔اگر اس انگارا کی تپش اور تڑپ کو محسوس کر کے اپنے آپ کو مسلمان کہلانے والے ہر فرد نے اس کا مداوا نہیں سوچا اور عملی اقدام کر کے اپنے مسلمان ہونے کی حیثیت اور شناخت کا تحفظ نہیں کیاتو یہ آگ ہماری دنیا و آخرت سب کو مسمار کرکے ہمیں خسران دنیا و آخرہ کا شکار بنائے گی۔
واقعاتِ کشمیر:
واقعاتِ کشمیر اصلاََ کشمیر کے سیاسی ، مذہبی اورادبی حالات پر اٹھارویںصدی میںفارسی زبان میں لکھی گئی ایک اہم تاریخ ہے ۔اس کا فارسی الاصل نام’تاریخِ کشمیر اعظمی ‘ہے۔اس کے مصنف خواجہ محمد اعظم دِدمَری ہیں جو کہ اپنے دور کے ایک اہم شاعر و صوفی گزرے ہیں ۔عبد الحمید یزدانی نے اسی کتاب کا ترجمہ اردو میں ’واقعاتِ کشمیر ‘کے نام سے کیا ہے۔ یہ کتاب کشمیر کی سیاسے تاریخ کے علاوہ کشمیری یا کشمیر میں مقیم صوفیا اور شعرا کا بھی تذکرہ ہے۔
Kashmir the unwritten History:
اس کتاب کے مصنف آسٹریلیائی محقق ،سیاسی و حربی تجزیہ کار،مصنف اور تعلیمی ماہربرایے جنوبی ایشیاء کرسٹوفر سنیڈین ہیں۔ریاست جموں کشمیرپر تحقیق کے حوالے سے اکثر و بیشتر یہاںان کاآنا جانالگا رہتاہے ۔Kashmir the unwritten history تاریخ کشمیرپران کی تازہ تصنیف ہے۔ اس تصنیف کے نام سے ہی ظاہر ہوتاہے کہ یہ تاریخ کشمیر کے حوالے سے ایک اہم کڑی کا مقام رکھتی ہے۔اس کتاب کا خاصہ یہ ہے انہوں نے قدیم و جدید مؤرخین کی الحاقِ کشمیر کے حوالے سے دی جانے والی یہ دلیل کہ’ قبائیلی حملے کی وجہ سے کشمیر کو ہندوستان سے الحاق کرنا پڑا ‘کودلائل کی بنیاد پر رد کیاہے اوران کے نزدیک دلائل و شواہد سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ قبائلی حملہ کوئی بیرونی حملہ نہ تھا بلکہ یہ مہاراجہ کے خلاف ایک اندرونی بغاوت تھی اور اس طرح کرسٹوفر سنیڈن قبائلیوں کو ریاستی باشندے گردانتا ہے۔اس کے علاوہ بھی انہوں نے کئی ایسے حقائق سے پردہ اٹھایا ہے جو ابھی تک سرد خانے میں ہی دبے ہوئے تھے ۔کشمیر کے ہر تعلیم یافتہ فرد کو اس کتاب کا بغور مطالعہ کرنا چاہئے اور بھارت کے باسیوں کو بھی تاکہ وہ مسئلہ کشمیر کی اصلیت کو جان سکیں۔
The valley of Kashmir:
یہ سر والٹر روپر لارنس کی تصنیف ہے۔والٹر لارنس ہندوستان کے برطانوی عہد میںانڈین سِول سروسز میںخدمات انجام دیتے تھے۔اسی دوران وہ ریاستِ کشمیر کے پہلے بندوبست اراضی آفیسر مقرر کئے گئے۔ یہ کتاب انہوں نے سفرنامے کی شکل میں لکھی ہے۔اس میں انہوں نے اختصار اََریاست کے جغغرافیہ،ثقافت اور کشمیریوںپرجابرانہ ڈوگرہ حکومت کے مظالم کی داستان بیان کی ہے۔یہ تصنیف تاریخی اعتبار سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
Kashmir:The disputed legacy:
اس کتاب کے مصنف الیسٹر لیمب ہیں جو کہ ایک سفارتی مؤرخ کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے اس میںانیسویں صدی کے نصف اول سے لے کر ۱۹۹۰ء تک مسئلہ کشمیرکی تاریخ کا جائزہ لیا ہے۔انہوں نے اپنی اس تصنیف میں مسئلہ کشمیرکے متعلق بہت سے چھپے حقائق سے پردہ اٹھا یاہے۔
آئینۂ تاریخ:’آئینۂ تاریخ ‘موجودہ قیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر محترم غلام قادر لون صاحب کی تاریخ کشمیر کے حوالے سے ایک اہم تصنیف ہے۔اگرچہ یہ کتاب صرف دو سو صفحات پر مشتمل ہیلیکن اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ فاضل مصنف نے اس میں تاریخ لکھنے کا ایک انوکھا انداز اختیا کیا ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ انہوں نے تاریخ کو تحریک کے ساتھ مربوط کرنے کی ایک اہم کوشش کی ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے جس بات کو واشگاف انداز میں بیان کیا ہے ،وہ یہ ہے کہ کشمیری مسلمانوں کے عروج و زوال کا دارومدار ہمیشہ دین اسلام سے ان کی دلچسبی و عدم ِ دلچسپی پر رہا ہے ۔تاریح کشمیر کے حوالے سے اس کتاب کا مطالعہ اہم ہے تاکہ ہمارے سامنے کم سے کم مسئلہ کشمیر کی اصل حقیقت واشگاف ہوسکے۔
تاریخ حسن:
تاریخ حسن ،معروف شاعرحسن شاہ کھویہومی کی ریاست جموں کشمیر کی قدیم تاریخ پر ایک نادر تصنیف ہے۔یہ فارسی زبان میں لکھی گئی ہے۔اس میں مصنف نے کشمیر کے کئی گمنام و گمشدہ بادشاہوں کا ذکر کیا ہے اور ساتھ ساتھ کشمیر کے سماجی،مذہبی ،ثقافتی و سیاسی حالات کا بھی تذکرہ کیا ہے۔
Kashmit in conflict :
اس کی مصنفہ برطانوی سوانح نگار وکٹوریا سکو فیلڈ ہے۔اس کتاب میں کشمیرکاماضی میں ایک آزاد سلطنت ہونے سے لے کر زمانہ ٔ حال تک اس کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔وکٹوریا سکو فیلڈ نے سرحد کے دونوں طرف مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو خاصا ٹحقیقی کام کیا ہے اس کو اپنی اس تصنیف میں درج کیا ہے اور یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح ریاست پچھلی ایک صدی سے ہنگامہ خیز صورتحال سے دوچار ہے۔
مندرجہ بالاکتب کے علاوہ کشمیر کی سیاسی ،ثقافتی،تمدنی تاریخ کے جاننے کے لئے ان کتب کا مطالعہ بھی ثمر آور ثابت ہوسکتا ہے۔تاریخ اقوام کشمیر از منشی محمد الدین فوق،کشمیر کا سیاسی انقلاب از شبنم قیوم،کشمیر سلطان کے عہد میں از۔۔۔۔،وادیِ خوناب از ایس احمد پیرزادہ ،Kashmir conflict & Muslims of jammu از ظفر چودھری ،Kashmir:the untold storyاز حما قریشی وغیرہ ۔
علمائے کشمیر نے کشمیر میں تاریخ اسلام کے موضوع کو وقت کا ایک اہم تقاضا جان کراس پر مختلف کتابیں تصنیف کیں جن میں کچھ اہم کتابوں کا مختصرتعارف بھی ذیل میں پیش کیا جاتا ہے ۔
علمائے کشمیر کا شاندار ماضی:
یہ محترم مولانا سیدمحمدفاروق بخاریؒ کی ایک لائق تالیف ہے ۔اس میں انہوں نے ماضی سے لے کر دورِ حاضر تک کے عظیم علمائے کشمیر کا تذکرہ کیا ہے اور علمی واجتہادی اور دین اسلام کی دعوت و تبلیغ کے تئیں ان کی خدمات کا بھرپور جائزہ لیا ہے۔ مرحوم بخاری صاحب کو محدث العصر علامہ انورشاہ کشمیریؒ سے ایک خاص قسم کی عقیدت تھی اسلئے انہوں نے اس کتاب میں شاہ صاحبؒ اور ان کے تبحّر علم کا ذکر بڑے ہی مبسوط اور دلنشیں انداز میں کیا ہے۔کشمیر کی اسلامی تاریخ کے حوالے سے یہ ایک نادر تالیف ہے ۔ تحریکی افراد کو اس کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے۔
کشمیر میں اسلام ،منظر اور پس منظر:
بھی مولانا ڈاکٹر سید محمد بخاری ؒ کی اس موضوع کے حوالے سے ایک اہم تصنیف ہے۔اس کتاب میں یہ بیان کرنے کی ایک قابل قدر کوشش کی گئی ہے کہ کب سے خورشید اسلام کی ضیاع پاشیاں ہمارے اس چمن کو اسلام کے نور سے منور کرنے لگیں۔ چونکہ کشمیر کی علمی،ثقافتی،تہذیبی اور مذہبی تاریخ بخاری صاحبؒ کا خاص موضوع رہا ہے ۔اس لیے انہوں نے بہت ہی کامیابی کے ساتھ اس کتاب میں اس کو بیان کر دیا ہے۔وادیِ کشمیر کی اسلامی تاریخ کے حوالے سے یہ ایک عمدہ کتاب ہے۔
تاریخِ دعوت و تبلیغ جموں و کشمیر کے تناظر میں:
’تاریخ ِ دعوت و تبلیغ جموں و کشمیر کے تناظر میں‘دو جلدوں پر مشتمل کشمیر کی اسلامی تاریخ پرخاکی محمد فاروق صاحب کی ایک عمدہ تصنیف ہے۔شاید یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ اس موضوع پر جتنی بھی اہم تصانیف ملتی ہیں ِان میں سے خاکی صاحب کی یہ تصنیف بھی ایک اہم کڑی ہے۔کتاب کے آغازمیں فاضل مصنف نے تفصیلاََ جموں و کشمیر کاجغرافیہ بیان کیا ہے اور پھر یہاں پر دین اسلام کی دعوت کی تاریخ مبسوط اور دلنشین انداز میں بیان کی ہے۔ ہمیں اپنی تاریخ یعنی ماضی سے بہت زیادہ واقف ہونا چاہیے تاکہ اس کو دیکھ کر ہم اپنا مستقبل سنوار سکیں۔البتہ تاریخ کشمیر کے ابھی بہت سے ایسے گوشے ایسے ہیں جن میں تحقیق کی بہت زیادہ ضرورت ہے ۔ ہمارے مستند مؤرخین حضرات کو چاہیے کہ وہ ان گوشوں کی طرف بھرپور توجہ کریں۔