سرینگر// مخلوط سرکار کی طرف سے ریاست میں اشیاءو خدمات محصول کے امکانی اطلاق پر تاجروں،ٹرانسپوٹروں اور صنعت کاروں نے اپنے تیور سخت کرتے ہوئے یکم جولائی کو کشمیر بند کی کال کا اعلان کرتے ہوئے لالچوک میں احتجاجی دھرنا اور بھوک ہڑتال پر جانے کا فیصلہ لیا ہے۔کشمیر اکنامک الائنس اور کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے یک آواز میں ”جی ایس ٹی“ترمیم شدہ مسودہ کو منظر عام پر لاکرمتبادل جی ایس ٹی تیار کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کیا ہے کہ دفعہ370اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کو زک پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا توڑ کیا جائے گا۔مختلف کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنی والی16انجمنوں کےمشترکہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے حکومت کی طرف سے ریاست میں جی ایس ٹی کوموجودہ صورت میں لاگو کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل براہ راست ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زک پہنچانے اور دفعہ370کو کمزور کرنے کی ایک سازش ہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے جی ایس ٹی کے ممکنہ اطلاق کے خلاف یکم جولائی کو کشمیر بند کا اعلان کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے کہا کہ وہ لالچوک میں بھوک ہڑتال کرینگے۔انہوں نے کہا گزشتہ70برسوں سے ”ایک پردھان،ایک ودھان“ آر ایس ایس کا نعرہ ہے اور موجودہ مخلوط سرکار کی پشت پناہی کرنے والی اس جماعت کے خاکوں میں رنگ بھرا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اصل میں اس قانون کا اطلاق جموں کشمیر کو مالی طور پر کمزور کرنے کا ہے،جبکہ نئی دہلی چاہتی ہے کہ جموں کشمیر کے لوگ ہاتھوں میں کشکول اٹھا کر دہلی دربار میں حاضری دیں۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کہیںیہ معاملہ2016جیسی ایجی ٹیشن کا سبب نہ بنے۔پریس کانفرنس میں کشمیرٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے سابق صدر محمد صادق بقال نے کہا کہ اصولی طور پر وہ جی ایس ٹی کو لاگو کرنے کے مخالف نہیںہیں،تاہم اس قانون کا ترمیم شدہ مسودہ عوام کے سامنے لایا جائے،تاکہ ان کے خدشات دور ہوسکیں کہ اس قانون سے ریاست کی مالی اور سیاسی خود مختاری متاثر نہ ہو۔کشمیر اکنامک الائنسنے کہا کہ حکومت اور انکے کارندوں کو از خود جی ایس ٹی کے بارے میں کوئی علمیت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار بھی مخمصے میں ہے،تاہم گڈس ٹرانسپورٹ نے فیصلہ لیا ہے کہ وہ یکم جولائی سے مکمل ہڑتال پر جائیں گے اورریاست کے باہر یا اندر کوئی بھی چیز نہیںلائے گی۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے صدر محمد یاسین خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ” ایک منصوبہ بند طریقے سے جموں کشمیر کو یک ٹیکس نظام سے جوڑنا چاہتے ہیں“۔ محمد یاسین خان نے بتایا کہ وہ جنگ نہیں چاہتے ،تاہم ریاست کی مالی خود مختاری کو کسی بھی صورت میں آنچ نہیں آنے دینگے۔محمد یاسین نے اپنے ”جی ایس ٹی“ کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کا آئین منفرد اور علیحدہ ہے،اور ہم اپنا ”جی ایس ٹی “تیار کرسکتے ہیں،جس کی وجہ سے ریاست کی ”خصوصی اور متنازعہ حیثیت“ کو بھی تحفظ فراہم ہوگا۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن دھڑے کے سربراہ محمد یاسین خان نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام ضلع صدور کے ساتھ مشاورت کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ تاجر برداری اپنا احتجاج درج کرنے کیلئے یکم جولائی کو کپوارہ سے کشتواڑ تک ہڑتال کریں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ”کے ٹی ایم ایف“ کی مرکزی و ضلعی لیڈرشپ لالچوک میں احتجاجی دھرنا بھی دیں گی جبکہ دیگر تمام اضلاع میں بھی تاجر دھرنے پر بیٹھے گے۔ محمد یاسین خان نے ریاستی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ آگ سے کھیلنے کی کوشش نہ کریں جبکہ اس کے ہاتھ جل جائے گئے۔انہوں نے کہا”اگر سرکار نے جلد بازی،یا جبراً اس قانون کو لاگو کرنے کی کوشش کی،تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے“۔اس دوران کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے ایک اور دھڑے نے بھی یکم جولائی کو جی ایس ٹی کے اطلاق پر مکمل ہڑتال کی کال کا اعلان کیا ہے۔کے ٹی ایم ایف دھڑے کے صدر بشیر احمد راتھر نے اعلان کیا کہ اس روز انکی انجمن سے وابستہ کارکن اور تاجر احتجاجی دھرنا بھی دینگے۔بیان کے مطابق انہوںنے واضح کیا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو مسخ کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔