مختار احمد قریشی
22 اپریل 2025 کا دن کشمیر کی تاریخ کا ایک سیاہ باب بن گیا، ایک ایسا دن جس نے انسانیت کے دامن کو چاک کر دیا، ایک ایسا لمحہ جب وادیٔ کشمیر میں کچھ شیطان صفت درندوں نے امن، محبت اور مہمان نوازی کے عظیم جذبے کو داغدار کردیا۔ پہلگام جیسے حسین مقام پر دن کے اُجالے میں معصوم اور بے گناہ سیاحوں کو نشانہ بنا کر ایک ایسی درندگی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی مثال شاید ہی کسی مہذب معاشرے میں ملے۔ وادیٔ کشمیر صدیوں سے محبت، رواداری، اخوت اور مہمان نوازی کی علامت رہی ہے۔ مگر۲۲؍ اپریل کو انسانیت دشمن درندوںنے یہاں آئے ہوئے سیاحوںکو گولیوں کا نشانہ بناکرنہ صرف انسانیت کو روند ڈالا بلکہ کشمیری تہذیب، اقدار اور دلوں کو بھی بُری طرح مجروح کردیا،جس کے نتیجے میں ہر کشمیری کی آنکھ نم، ہر دل غمگین اور ہر زبان خاموش ہے۔بے شک درندگی کی کوئی منطق نہیں ہوتی اور ظلم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔جبکہ کشمیری عوام اجتماعی اور انفرادی طور پر اس سفاکانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں،اور ان شیطان صفت درندوں کو نہ صرف کشمیری تہذیب کا دشمن سمجھتے ہیں بلکہ انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ بھی مانتے ہیں۔ یہ وہی عناصر ہیں جو ہمیشہ کشمیر یوں کی رواداری ،کشمیر کے امن اور سیاحت کو بدنام کرنے پرتُلے رہے ہیں۔ظاہر ہے کہ سیاحت ،کشمیر کی رگوں میں دوڑتا وہ خون ہے جس سے یہاں کی معیشت کو جِلا ملتی ہے۔ ہر سال لاکھوں سیاح کشمیر کی خوبصورتی، موسم، جھیلوں، پہاڑوں، مہمان نوازی اور ثقافت کا لطف اٹھانے آتے ہیں۔ چنانچہ کشمیری عوام صدیوں سےجس طرح کے محبت ،رواداری ،یگانگت ،بھائی چارہ گی اور امن وامان کا درس دیتے چلئے آرہے ہیں، آج بھی اُسی نظریے پر قائم و دائم ہیں، ایک محدود طبقے کی درندگی کشمیریوں کوہر گز اپنے راستے سے ہٹا نہیں سکتی،کیونکہ کشمیری امن کے سفیر ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ہم اپنے پیارے سیاح مہمانوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ’’ کشمیر آج بھی اتنا ہی خوبصورت، محفوظ اور محبت بھرا ہے جتنا کل تھا۔ آپ ہمارے لیے اہم ہیں اور آپ کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے۔‘‘ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہمارا فرض ہے اور ہم ہر پلیٹ فارم سے اس بزدلانہ کارروائی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے۔ ہم اس پیغام کو پوری دنیا تک پہنچائیں گے کہ کشمیری امن پسند ہیں اور ظلم کے خلاف کھڑے ہیں۔ایسے عناصر جو سیاحوں کو نشانہ بناتے ہیں، دراصل وہ کشمیر کی تصویر کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ ہم سب کشمیری مسلمان، ہندو، سکھ، عیسائی ایک آواز ہو کر یہ کہتے ہیں۔ کشمیر امن کا پیامبر ہے، دہشتگردی کا نہیں۔خدا ان بے گناہ مہمانوں کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ دے، ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور اس وادی کو ہمیشہ کے لیے دہشتگردی سے پاک کر دے۔
ہمیں چاہئے کہ اس دکھ کو طاقت میں بدلیں، اس غم کو آواز بنائیں اور انسانیت کے علم کو تھامے رکھیں۔ یہ ہماری زمین ہے اور یہاں صرف محبت کے پھول کھلیں گے۔
ہم سب کشمیری آج اپنے مہمانوں کی جدائی میں نہ صرف غمگین ہیں بلکہ اندر سے ٹوٹ چکے ہیں۔ یہ صرف ایک حملہ نہیں تھا بلکہ ہماری پہچان، ہماری تہذیب اور ہمارے جذبۂ مہمان نوازی پر ایک کاری ضرب تھی۔ مگر ہم جانتے ہیں کہ زخموں سے نجات صرف مرہم سے نہیں بلکہ عزم و حوصلے سے بھی ملتی ہے اور ہمارا عزم ہے کہ ہم اس ظلم کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔بلا شبہ دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ظلم جہاں کہیں بھی دہشت گردی ہو، اُس کے خلاف آواز اٹھانا انسانیت کا فرض ہے۔ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل کہیں اور بے گناہوں کا خون بہے گا۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے گھروں، مساجد، مدارس، اسکولوں اور سوشل میڈیا پر محبت، بھائی چارے اور امن کے پیغامات کو عام کریں۔
(مضمون نگار پیشہ سے اُستاد ہیںاور بونیار بارہمولہ سے تعلق رکھتے ہیں)
رابطہ۔8082403001
[email protected]