سرینگر//ٹھنڈی پورہ کپوارہ کے سوموڈرائیورآصف اقبال کی فوج کے ہاتھوں مبینہ ہلاکت کی مجسٹریل انکوائری کورد کرتے ہوئے ممبراسمبلی لنگیٹ انجینئررشید نے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو مشورہ دیاکہ وہ نوجوانوں کی ہلاکتوں میں ملوثین کو کیفرکردار پہنچائے تاکہ حکومت کی ساکھ بحال ہو۔سرینگر سے 70کلومیٹردوراپنے حلقہ انتخاب لنگیٹ میں ایک تقریب پربولتے ہوئے انجینئررشید نے کہا،’’اگر محبوبہ مفتی واقعی چاہتی ہیں کہ آصف کے قتل کی تحقیقات ہو،تواُنہیں چاہیے کہ آصف کے بیہمانہ قتل میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کیاجائے تاکہ حکومت کی اعتباریت میں اضافہ ہو‘‘۔ انہوں نے محبوبہ مفتی کو ان کے وہ دعوے یاد دلائے جب اپوزیشن میں رہ کر کہا کرتی تھیں کہ ہمیں ان تحقیقاتوں پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اب وہ’’نقلی تحقیقات‘‘ کا اعلان کرکے اپنے پیش رئوعمرعبداللہ کے نقش قدم پر چل رہی ہیں ،جس کا کوئی حاصل نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ ریاستی اداروں کی اعتباریت مزیدختم ہوجائے گی۔ انجینئررشیدنے کہا ِ’’جب ان تحقیقاتوںکا ماضی میں کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہواتو اب کیسے یہ تحقیقات ثمرآورثابت ہوں گے‘‘۔رشیدنے کہا،’’وزیراعلیٰ یاکوئی اور دکھائے کہ 1989سے ان مجسٹریل انکوائریز کا کسی ایک بھی معاملے کوئی نتیجہ برآمد ہوا ہویاایسے سینکڑوں معاملات میں کسی ایک معاملے میں کسی ایک کو ذمہ دارقراردیا گیا ہو۔مجسٹریل انکوائری کی افادیت اُسی وقت ختم ہوگئی جب فوج نے اس ہلاکت کا یہ جواز پیش کیا کہ آصف جنگجوئوں اور فوج کے درمیان کراس فائرنگ میں مارا گیا‘‘۔یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ لوگوں کا ان تحقیقاتوں پر سے اعتبار اُٹھ چکا ہے انجینئررشید نے کہاکہ ڈپٹی کمشنروں اوردیگرکی عقل پر کوئی انگلی نہیں اُٹھاتاجو یہ تحقیقات وقت وقت پر کرتے آئے ہیں ،جبکہ ایسے حالات ہیں کہ وہ خود فوج کے رحم وکرم پر ہیں ۔ایسے میں وہ انصاف کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں ؟۔ ڈپٹی کمشنروں کا بس ایک کام ہے اور وہ یہ کہ معصوم لوگوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کریں۔انہوں نے کہاکہ شاذ ہی کوئی ایسی مثال ہوگی جب ڈپٹی کمشنروں نے پولیس کے ڈوزئر کوردکیا ہو۔ان مجسٹریٹوں کواُن لوگوں پر بھی پی ایس اے کے بعدپی ایس اے کااطلاق کرنے پر مجبور کیا جاتاہے جوجیل اور پولیس حراست سے دہائیوں سے کبھی باہر ہی نہیں آئے ہیں۔انجینئررشید نے ڈپٹی کمشنروں پر برستے ہوئے کہاکہ وہ تھانیداروں کے بالائے زمین ورکر بن گئے ہیں اور ان کے ذریعے تحقیقات کروانا قاتلوں کی پردہ پوشی ،وقت گزاری اوردنیا کودھوکہ دیناہوتا ہے۔اگر ڈپٹی کمشنراور دیگر حاکم حفاظت کیلئے وردی پوشوں کے محتاج ہیں توان کی اوقات اور ان کی مجبوریاں سمجھ آسکتی ہیں۔