محمد بشارت
راجوری//ضلع راجوری کے سب ڈویژن کوٹرنکہ کے بلاک خواص کی پنچایت حلقہ بڈھال اے موڑا بریڑی کے مرد و زن نے کوٹرنکہ بلاک آفیس کے سامنے شدید احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا۔ احتجاج میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ وہ محکمہ دہی ترقی کے بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر (بی ڈی او) کی غفلت اور غیر موجودگی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔دھرنے کے شرکاء کا الزام تھا کہ جب وہ بلاک آفیس خواص جاتے ہیں تو بی ڈی او وہاں نہیں ہوتے اور انہیں وہاں تعینات درجہ چہارم کے ملازمین کوٹرنکہ بھیج دیتے ہیں جہاں بی ڈی او موجود ہوتے ہیں۔ مقامی افراد نے بتایا کہ بی ڈی او کا اضافی چارج کوٹرنکہ بلاک میں ہے، حالانکہ ان کی ریجنل پوسٹنگ خواص بلاک میں ہونی چاہیے تھی، لیکن وہ خواص میں بیٹھنے کے بجائے کوٹرنکہ میں آرام کر رہے ہیں۔لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کے جاب کارڈز بلاوجہ ہذف کر دئیے گئے ہیں، حالانکہ سرکار کا منصوبہ تھا کہ ہر بی پی ایل خاندان کو منریگہ کے تحت 100 دن کا روزگار فراہم کیا جائے گا تاہم اس کے بجائے ان کے جاب کارڈز ہذف کر دئیے گئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی فوت شدہ افراد کے جاب کارڈز محکمہ دہی ترقی کے ملازمین نے استعمال کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان مسائل کے حل کے لئے کئی مرتبہ متعلقہ حکام سے درخواست کی جا چکی ہے، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ احتجاج کرنے والوں نے کہا کہ وہ انصاف کیلئے یہاں پہنچے ہیں اور یہ مطالبہ کیا کہ ان کے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے۔دھرنے کے مقام پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ کی ہدایت پر نائب تحصیلدار موقع پر پہنچے اور مظاہرین سے ملاقات کی۔ نائب تحصیلدار نے احتجاج کرنے والوں کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ان کے مسائل حل کئے جائیں گے اور اس حوالے سے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔دھرنے کے شرکاء نے ایل جی منوج سنہا اور منتخب حکومت سے مودبانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلاک آفیس خواص کی طرف توجہ دی جائے تاکہ لوگوں کو انصاف مل سکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ متعلقہ بی ڈی او کو کوٹرنکہ کے بجائے خواص منتقل کیا جائے تاکہ یہاں کے عوام کو ان کے حقوق مل سکیں اور ان کے مسائل حل ہو سکیں۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مسائل حل نہ ہوئے تو وہ اپنے احتجاج کو مزید شدت دیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ان کی آواز حکام تک نہیں پہنچ جاتی۔اس احتجاج سے واضح ہو گیا ہے کہ مقامی عوام بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر کے طرز عمل اور غفلت کی وجہ سے کس قدر پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کی انصاف کی فراہمی کے لئے اعلی حکام کی مداخلت ضروری ہو گئی ہے۔