جموں//ریاست کے بی پی ایل کنبوں اور بزرگ شہریوں کو صحت بیمہ سہولیت فراہم کرنے کیلئے حکومت راشٹریہ سواستھ بیمہ یوجنا عنقریب لاگو کر رہی ہے ۔ حکومت ہند کی جانب سے شروع کیا گیا یہ اہم پروگرام ابتداء میں جموں اور سرینگر کے دو اضلاع میں دسمبر 2011 میں شروع کیا گیا تھا اور بعد میں اس سکیم کے دائرے میں مزید دس اضلاع لائے گئے جن میں سے پانچ اضلاع کشمیر اور پانچ جموں صوبوں سے ہیں ۔ بعد میں حکومت ہند نے سکیم کو ریاست کے تمام 22 اضلاع میں لاگو کرنے کو منظوری دی ۔ سکیم کا مقصد خطِ افلاس سے نیچے گذر بسر کرنے والے کنبوں کو صحت بیمہ سکیم کے دائرے میں لانا ہے ۔ سکیم کے تحت پانچ ارکان پر مشتمل خطِ افلاس سے نیچے گذر بسر کرنے والے کنبوں کیلئے 30 ہزار فی کنبہ فی مالی سال ہسپتالوں میں کیش لیس علاج و معالجہ کی سہولیت دستیاب رہے گی ۔ ان کنبوں کے بزرگ شہریوں کو سینئر سٹیزن ہیلتھ انشورنس سکیم کے تحت فی بزرگ شہری اضافی 30 ہزار روپے کے بیمہ کے دائرے میں لایا جا رہا ہے ۔ سکیم کی عمل آوری کا آج ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں جائیزہ لیتے ہوئے وزیر برائے صحت و طبی تعلیم بالی بھگت نے پرنسپل سیکرٹری صحت و طبی تعلیم کو غریب کنبوں کو سہولیت فراہم کرنے کیلئے سکیم پر فوری عمل درآمد کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے ریاستی حکومت کے دس فیصد حصہ بطور بیمہ قسط کا انتظام کرنے کی بھی ہدایت دی ۔ واضح رہے 90 فیصد حصہ مرکزی حکومت فراہم کر رہی ہے ۔ وزیر نے کہا کہ اس اہم نقد رقم اور کاغذی کاروائی سے مبرا سکیم سے ریاست کے غریب کنبوں کو راحت نصیب ہو گی ۔ سکیم کا مقصد ہسپتالوں میں غریب کنبوں کی جانب سے علاج و معالجہ پر اخراجات میں کمی لانا ہے ۔ سکیم کے تحت ملک بھر کے سرکاری یا نجی ہسپتال میں مفت طبی سہولیت مستحق کنبوں کو فراہم رہے گی ۔ سکیم کے تحت بائیو میٹرک ٹیکنالوجی سسٹم پر مبنی سمارٹ کارڈ مستحق کنبوں کو فراہم کئے جائیں گے ۔ پرنسپل سیکرٹری صحت و طبی تعلیم پون کوتوال نے معاملے کی موجودہ صورتحال کے بارے میں میٹنگ کو مطلع کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ محکمہ خزانہ کے زیر غور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم کے تحت 6.70 لاکھ خطِ افلاس سے نیچے گذر بسر کرنے والے کنبے لائے جا رہے ہیں جن کا اندراج کیا جا رہا ہے ۔ میٹنگ میں پرنسپل جی ایم سی جموں ، ڈائریکٹر فیملی ویلفئیر جموں کشمیر ، پروجیکٹ ڈائریکٹر جے اینڈ کے ایڈس کنٹرول سوسائیٹی ، جوائینٹ ڈائریکٹر پلاننگ اور حکومت ہند کے نمائیندے موجود تھے ۔