نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور اطلاعات و نشریات کے وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے صدارتی انتخابات میں امیدوار کے انتخاب کے سلسلے میں آج یہاں کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کی لیکن انہوں نے کوئی نام تجویز نہیں کی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نوی آزاد اور مللکا ارجن کھڑگے نے اس میٹنگ کے بعد بتایا کہ بی جے پی لیڈروں نے اپنی طرف سے صدر کے امیدوار کے نام کا انکشاف نہیں کیا بلکہ محترمہ گاندھی سے ہی یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ کس کا نام کو تجویز کرنا چاھت¸ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ توقع کر رہے تھے کہ بی جے پی لیڈر صدر کے امیدوار کے لئے کوئی نام بتائیں گے تاکہ کانگریس صدر پارٹی کے اندر اور اتحادی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنما¶ں کے ساتھ ان پر بات چیت کر سکیں۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کے صدر امت شاہ نے صدر کے عہدے کے امیدوار کے لئے اتفاق رائے پیدا کرنے کے واسطے تین رکنی کمیٹی قائم کی ہے جس میں مسٹر سنگھ اور مسٹر نائیڈو کے علاوہ وزیر خزانہ ارون جیٹلی بھی رکن ہیں۔ مسٹر سنگھ اور مسٹر نائیڈو آج دوپہر بعد مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری جنرل سیتا رام یچوری سے بھی ملیں گے ۔ حکومت کی طرف سے کچھ اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کیا جا چکا ہے لیکن ابھی تک امیدوار کی حیثیت سے کوئی نام سامنے نہیں آیا ہے ۔ اہم اپوزیشن پارٹی صدارتی انتخابات کے سلسلسے میں متحد ہو چکے ہیں اور واضح کر چکے ہیں کہ حکومت کی جانب سے کوئی نام سامنے آنے پر وہ اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دیں گے ۔ اس انتخاب کے لیے قائم اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی کی بدھ کو میٹنگ ہوئی تھی جس میں بات چیت کے بعد کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے پتے کھولے جانے کے بعد اگر ضروری ہوا تو اپوزیشن پارٹیاں اپنا امیدوار اتارنے کا فیصلہ کریں گی اور اس کا نام طے کرنے کے کیلئے کمیٹی کی پھر ملاقات کریں گی۔ صدارتی انتخابات کے سلسلے میں حکمراں قومی جمہوری اتحاد متحد ہیں۔ صرف شیوسینا کی جانب سے کچھ مختلف بیان آ رہے ہیں۔ وہ اس عہدے سے لیے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کو امیدوار بنانے کی بات ایک سے زائد بار کہہ چکی ہے ۔ صدارتی عہدے کے لیے اب تک ہوئے 14 انتخابات میں سے صرف ایک بار بلامقابلہ انتخاب ہوا ہے ۔ مسٹر نیلم سنجیو ریڈی 1977 میں بلامقابلہ صدر منتخب گئے تھے ۔ صدارتی انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کا کام شروع ہو گیا ہے جو 28 جون تک چلے گا۔ اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں 17 جولائی کو انتخاب ہو گا اور ووٹوں کی گنتی 20 جولائی کو ہوگی۔ صدر پرنب مکھرجی کی مدت 24 جولائی کی نصف شب کو ختم ہوگی ۔یو این آئی