سمت بھارگو
راجوری//پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی راجوری یونٹ نے ہفتہ کو بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کی بگڑتی حالت پر حکومت کی عدمتوجہی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین سب سے پہلے ڈاک بنگلہ راجوری میں جمع ہوئے اور وہاں سے مارچ کرتے ہوئے گوجر منڈی پہنچے، جہاں دھرنا دیا گیا۔ اس دوران مظاہرین نے بلند آواز میں ’بی جی ایس بی یونیورسٹی کو بچاؤ‘ کے نعرے لگائے اور حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ یونیورسٹی اس وقت شدید عملے کی کمی، مالی بحران اور حکومتی عدم دلچسپی کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو نہ صرف ادارے کا معیار تعلیم متاثر ہوگا بلکہ ہزاروں طلباء کے مستقبل پر بھی منفی اثر پڑے گا۔پی ڈی پی لیڈران نے زور دیا کہ حکومت اس مسئلے کو اولین ترجیح دے اور بی جی ایس بی یو کو دوبارہ پیر پنجال خطے میں اعلیٰ تعلیم کا مرکز بنانے کے لئے فوری اقدامات کرے۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی یونیورسٹی کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹی جسے کبھی جموں و کشمیر کے تعلیمی نقشے میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر تصور کیا گیا تھا، آج سنگین انتظامی اور تعلیمی چیلنجز سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہاکہ’’یہ ایک خوبصورت خواب تھا جو آہستہ آہستہ ڈراؤنے خواب میں بدل رہا ہے، اور یہ ناقابل قبول ہے‘‘۔محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ہفتے کا یہ احتجاج اسی مقصد کے تحت کیا گیا تاکہ حکومت کی توجہ اس طرف مبذول کرائی جا سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کے لئے فوری طور پر فل ٹائم رجسٹرار کی تعیناتی، تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی بھرتی کی جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بدلتے وقت کے تقاضوں کے مطابق بی جی ایس بی یو میں جدید اور روزگار پر مبنی کورسز جیسے آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیٹا سائنس، رینیوبل انرجی، ٹورازم مینجمنٹ اور اسکل ڈیولپمنٹ متعارف کروائے جائیں تاکہ طلباء کو بہتر روزگار کے مواقع میسر آئیں اور یونیورسٹی عالمی معیار سے ہم آہنگ ہو۔