عظمیٰ نیوز سروس
راجوری//بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کے شعبہ اقتصادیات کی جانب سے منعقدہ ایک ہفتے پر محیط قومی ورکشاپ ’ایڈوانسڈ ریسرچ میتھڈز اینڈ ٹائم سیریز اینالیسز‘ کا کامیاب انعقاد اختتام پذیر ہوا۔ 21 اپریل سے شروع ہونے والی اس ورکشاپ میں بھارت بھر کے 43 ریسرچ اسکالرز اور فیکلٹی ممبران نے بھرپور شرکت کی۔ورکشاپ میں مختلف نامور ماہرین نے تحقیقی موضوعات پر لیکچرز دئیے جن میں پروفیسر ایم رامچندرن کا ’دی ٹرائلیما ٹریپ‘، ’بیسک ٹائم سیریز اینالیسز‘ اور ’کو-انٹیگریشن اینالیسز‘ شامل ہیں۔ ڈاکٹر عارف بللہ نے ’اے آر ایم اے اور اینجل-گرانجر کو-انٹیگریشن‘ پر روشنی ڈالی جبکہ ڈاکٹر گوپیناتھن آر.نے ’وولیٹیلیٹی ماڈلنگ‘ اے آر سی ایچ اور جی اے آر سی ایچ‘ پر سیر حاصل لیکچر دیا۔اس کے علاوہ، ڈاکٹر سجاد احمد راور تعظیم اختر نے ’ثانوی اعداد و شمار کی فراہمی اور ڈیٹا بیسز تک رسائی‘ پر مشترکہ سیشن لیا۔ ڈاکٹر شفقات شفیع ڈار نے ’جنرلائزڈ میتھڈ آف مومنٹس اور انسٹرومنٹل ویریبلز‘ پر مفصل لیکچر پیش کیا۔ ڈاکٹر شوکت احمد میر نے ’تحقیقی اخلاقیات اور اشاعت کے اصول‘ پر سیشن لیا، جب کہ ڈاکٹر فیضان شبیر اور ڈاکٹر عاصم میر نے ’اعلیٰ معیار کے تحقیقی مضامین کی تحریر‘ اور ’آر پروگرامنگ کے ذریعے ڈیٹا اینالیسز‘ پر سیشنز پیش کئے۔اختتامی تقریب میں شعبہ اقتصادیات کے سربراہ ڈاکٹر سجاد احمد رنے شرکاء کا خیرمقدم کیا اور ورکشاپ کی کامیابی پر ٹیم کو مبارکباد دی۔ پروفیسر شمس کمال انجم، ایسوسی ایٹ ڈین سوشل سائنسز، اور پروفیسر لطیف کاظمی (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) نے بھی ورکشاپ کی علمی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ تقریب کے مہمان خصوصی، پروفیسر ایم جے وارثی (ڈین اکیڈمک افیئرز) نے یونیورسٹی میں تحقیقی صلاحیتوں کے فروغ کے لئے اس طرح کی سرگرمیوں کو نہایت اہم قرار دیا۔تقریب کے دوران متعدد شرکاء نے اپنے تجربات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ورکشاپ سے حاصل شدہ معلومات اور عملی مشقیں ان کے تحقیقی کام کو نئی سمت دیں گی۔