بی جی ایس بی یو میںبکروال برادری پر قومی سیمینار کا انعقاد

Mir Ajaz
3 Min Read

ماہرین نے بکروال کمیونٹی کی ثقافت اور روحانی ورثے پر روشنی ڈالی

راجوری//بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (بی جی ایس بی یو)، راجوری کے شعبہ ماحولیاتی علوم اور مرکز برائے حیاتیاتی تنوع نے اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس (آئی جی این سی اے)، علاقائی مرکز جموں کے اشتراک سے دو روزہ قومی سیمینار ’’آستھا، پرمپرا اور پرکرتی‘ بکروال برادری میں عقیدے، روایت اور فطرت کے مقدس تسلسل کی تلاش‘‘ کے عنوان سے منعقد کیا۔اس علمی اور فکری سیمینار کا افتتاحی اجلاس بی جی ایس بی یو کے رجسٹرار ابھشیک شرما کی صدارت میں منعقد ہوا، جنہوں نے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے مقامی علم کے نظام کو محفوظ رکھنے اور فروغ دینے پر زور دیا جو کہ جدیدیت، موسمیاتی تبدیلیوں اور ثقافتی یکسانیت کے باعث خطرے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ بکروال برادری کی زندگی قدرتی ہم آہنگی، روحانی فہم و فراست اور ماحولیاتی توازن کی اعلیٰ مثال ہے۔’ان کی روایات محض ماضی کی باتیں نہیں بلکہ ایک زندہ علمی نظام ہے، جو ہمیں ماحولیات کے تحفظ، لچکدار طرزِ حیات اور اجتماعی ہم آہنگی کے گہرے اسباق فراہم کرتا ہے‘۔رجسٹرار نے اس بات پر زور دیا کہ وقت آ گیا ہے کہ علمی ادارے، پالیسی ساز اور سول سوسائٹی، مقامی آوازوں کی قدر کو پہچانیں اور اْنہیں ترقیاتی منصوبوں کا حصہ بنائیں۔ڈاکٹر شریکر پنت، ڈائریکٹر سنٹر فار بایو ڈائیورسٹی اسٹڈیز نے خیر مقدمی خطبہ میں کہا کہ اس سیمینار کا مقصد مغربی ہمالیہ کی خانہ بدوش بکروال برادری کی زندگی میں عقائد، روایات اور قدرتی علم کے باہمی ربط کو اجاگر کرنا ہے۔ڈاکٹر شروتی اوستھی، ریجنل ڈائریکٹر آئی جی این سی اے جموں نے کہا کہ بکروال برادری ہمالیہ کی دانش کا ایک جیتا جاگتا خزانہ ہے، جس کی موسمی نقل مکانی، زبانی روایتیں اور زمین سے روحانی رشتہ، پائیدار طرزِ حیات کو سمجھنے کا انوکھا زاویہ فراہم کرتی ہیں۔معروف ماہر تعلیم پروفیسر ایم کے وقار نے یونیورسٹی کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے علمی پلیٹ فارمز، ان کمیونٹیز کی نمائندگی کرتے ہیں جنہیں عمومی سطح پر نظر انداز کیا گیا ہے۔اس موقع پر جامعہ دہلی کے ڈاکٹر بھانو کمار وتس، یونیورسٹی آف جموں کے ڈاکٹر ہریش دت، ڈاکٹر دانش اقبال رینہ اور سینئر صحافی برجیش جھا نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے بکروال برادری کو درپیش مسائل جیسے زمینوں کی کمی، پالیسی میں عدم نمائندگی، موسمیاتی تبدیلیوں اور روایتوں پر مرتب ہوتے منفی اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

Share This Article