محمد بشارت
بدھل // بدھل اور چسانہ تحصیلوں کی مجموعی طور پر 1.2 لاکھ سے زائد آبادی کے لئے قائم واحد 24 گھنٹے کھلا رہنے والا طبی مرکز – پرائمری ہیلتھ سینٹر (پی ایچ سی) بدھل – اپنی زبوں حالی کی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ اس افسوسناک صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بدھل اسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والے سینئر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) رہنما منظور احمد نائیک نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔منظور نائیک نے کہا کہ 1970 کی دہائی میں قائم کیا گیا یہ مرکز آج بھی بدھل و چسانہ کی وسیع آبادی کیلئے بنیادی علاج و معالجے کا واحد سہارا ہے، مگر یہاں کی حالت اتنی خستہ ہو چکی ہے کہ یہ عمارت اب مریضوں اور عملے دونوں کیلئے خطرہ بن گئی ہے۔ نائیک کے مطابق پی ایچ سی بدھل میں 24 منظور شدہ اسامیوں میں سے صرف 6 پر مستقل ملازمین تعینات ہیں، جب کہ باقی اہم عہدے، جن میں میڈیکل آفیسر، ڈینٹل سرجن، ایکس رے ٹیکنیشن، ہیلتھ ایجوکیٹر، نرس، فارماسسٹ، صفائی کرمچاری اور دیگر شامل ہیں، کئی سالوں سے خالی پڑے ہیں۔نائیک نے یہ بھی واضح کیا کہ یہاں الٹراسونوگرافی جیسی بنیادی سہولت تک میسر نہیں، جس کے باعث مریضوں کو معمولی طبی جانچ کے لئے بھی 60 کلومیٹر دور راجوری جانا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق یہ صورتِ حال نہ صرف ایک صحت کا بحران ہے بلکہ غریب عوام کے ساتھ کھلا ظلم ہے۔انہوں نے اسپتال کی عمارت کی خستہ حالت پر بھی گہری تشویش ظاہر کی، جس میں بیت الخلا کی ناکارگی، صفائی کا فقدان اور پرانا و غیر محفوظ ڈھانچہ شامل ہے۔ انہوں نے محکمہ صحت جموں و کشمیر سے فوری مداخلت، تمام خالی اسامیوں پر تقرری، جدید طبی سہولیات کی فراہمی، اور عمارت کی فوری مرمت کا مطالبہ کیا۔منظور نائیک نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے پرزور اپیل کی کہ وہ ذاتی مداخلت کرتے ہوئے پی ایچ سی بدھل کو کمیونٹی ہیلتھ سینٹر (CHC) کے طور پر اپگریڈ کریں تاکہ علاقہ کی عوام کو ان کا بنیادی طبی حق میسر آ سکے۔ انہوں نے وارننگ دی کہ اگر فوری اقدام نہ اٹھایا گیا تو وہ عوام کے ساتھ سڑکوں پر احتجاج کے لیے مجبور ہوں گے۔