سرینگر// // وادی کشمیر میں صارفین نے سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل پر فحش ، بے حیائی اور غیراخلاقی پیغامات (ایس ایم ایس) بھیجنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بی ایس این ایل صارفین کا کہنا ہے کہ ان کے سم کارڈوں پر ہر روزمذکورہ کمپنی کی جانب سے بھیجے جانے والے فحش اور بے حیائی کے پیغامات موصول ہوتے ہیں جن میں انہیں یہ بتایا جاتا ہے کہ کوئی لڑکی ان کے فون کال کے انتظار میں ہے۔ بی ایس این ایل صارفین کے مطابق یہ پیغامات (ایس ایم ایس) مرد عورت اور چھوٹے بڑے میں تمیز کئے بغیر بھیجے جاتے ہیں۔ ایک صارف نے بتایا ’میرے موبائیل فون پر اکثروبیشتر فحاشی اور بے حیائی پر مبنی پیغام بھیجے جاتے ہیں، جن میں کچھ مخصوص ٹیلی فون نمبرات دیے جاتے ہیں اور مجھ سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم فری (فارغ) ہو تو اس نمبر پر فون کرواور ایک لڑکی آپ کی کال کے انتظار میں بیٹھی ہے‘۔ مذکورہ صارف نے بعض پیغامات بھی دکھائے جن میں سے ایک ایس ایم ایس کا متن کچھ اس طرح سے تھا ’یار بات کرنی ہے۔ فری ہوں ابھی میں۔ کال کرو۔۔۔۔۔۔ نمبر پر‘۔ دوسرے ایک ایس ایم ایس کا متن یہ تھا ’کیا کر رہے ہو ابھی۔ فری ہو تو بات کرو۔۔۔۔۔۔ پر‘۔ تیسرے ایک ایس ایم ایس کا متن یہ تھا ’ہاں جی۔ آج تو بات کرو۔۔۔۔۔ پر‘۔ بی ایس این ایل صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے فحش ، بے حیائی اور غیراخلاقی پیغامات کا موصول ہونا ایک مسلسل عمل ہے۔ ایک اور صارف نے بتایا ’میں ایک ان پڑھ انسان ہوں۔ میں اپنے موبائیل فون پر موصول ہونے والے تمام ایس ایم ایس حذف کرانے سے پہلے اپنی بچیوں سے پڑھاتا ہوں۔ اس طرح کے پیغامات سے جہاں میں اپنی بیٹیوں کے سامنے شرمندگی محسوس کرتا ہوں، وہیں بیوی کے بھی الٹے سیدھے سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس طرح کے پیغامات سال 2015 میں بھی بھیجے جارہے تھے، لیکن سید علی گیلانی کی قیادت والی حریت کانفرنس کی دھمکی کہ فحش پیغامات بھیجنے کا سلسلہ فوری طور پر بند نہیں کیا گیا توبی ایس این ایل کے بائیکاٹ کی اپیل جاری کی جائے گی، کے بعد کمپنی نے نہ صرف فحش پیغامات بلکہ تمام دیگر غیرضروری پیغامات بھیجنے کا سلسلہ بند کردیا تھا۔ انہوں نے بتایا ’قریب ڈیڑھ سال کے وقفہ کے بعد کمپنی نے اس طرح کے پیغامات دوبارہ بھیجنے شروع کردیے ہیں‘۔