یو این آئی
جموں//بین الاقوامی سرحد پر پاکستان کی جانب سے کسی بھی ممکنہ دراندازی یا شرانگیزی کے خدشے کے پیشِ نظر بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف(نے اپنی نگرانی مزید سخت کر دی ہے اور ‘آپریشن سندور’ کے تحت بھرپور چوکسی جاری ہے ۔آئی جی بی ایس ایف جموں فرنٹیئر ششانک آنند نے منگل کو جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم اپنی چوکسی کم نہیں کر سکتے ۔ پاکستان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، اور ہم مکمل تیاری کی حالت میں ہیں۔’انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف کو ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ دشمن دراندازی، شیلنگ یا کراس بارڈر فائرنگ کے ذریعے شرانگیزی کی کوشش کر سکتا ہے ۔ ‘ہم نے اعلیٰ سطح کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنایا ہے ۔’آئی جی بی ایس ایف نے بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں بی ایس ایف نے کئی دراندازی کی کوششیں ناکام بنائیں، جن میں 40 سے 50 مشتبہ دہشت گردوں نے پاکستانی شیلنگ کے دوران سرحد پار کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے پیشگی کارروائیاں انجام دے کر انہیں بھاری نقصان پہنچایا، جس کے بعد پاکستانی فوج، رینجرز اور دہشت گردوں کو پسپا ہونا پڑا۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بی ایس ایف کی خواتین اہلکار، بشمول اسسٹنٹ کمانڈنٹ نہا بھنڈاری نے اگلی چوکیوں پر غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا۔ ہم سانبہ سیکٹر میں ایک پوسٹ کو ‘آپریشن سندور’ کے نام سے موسوم کرنے اور دو دیگر چوکیوں کو شہداء کے نام پر رکھنے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔ششانک آنند کے مطابق پاکستان نے حالیہ دنوں میں کم اونچائی پر اڑنے والے ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے بی ایس ایف چوکیوں پر حملے کیے ، جن میں تین اہلکار شہید ہوئے ۔ ہم اپنی نگرانی اور دفاعی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 22 اپریل کو پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بی ایس ایف نے سرحدی علاقوں میں جارحانہ اقدامات کیے ۔ جموں، سانبہ اور آر ایس پورہ سیکٹروں میں واقع متعدد دہشت گرد لانچ پیڈز کو تباہ کیا گیا، جن میں لونی، مستپور اور چھبرا شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی طرف سے عبدلیاں گاؤں پر ہتھیاروں سے حملے کیے گئے جس کے جواب میں بی ایس ایف نے 72 پاکستانی پوسٹیں اور 47 اگلی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ اس جوابی کارروائی میں بی ایس ایف کا کوئی جانی یا مادی نقصان نہیں ہوا۔آئی جی بی ایس ایف نے کہا کہ فورس سرحدی علاقوں میں کسانوں کی زرعی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور ان کی تحفظ کی مکمل یقین دہانی کراتی ہے ۔ آخر میں انہوں نے کہا: ‘بی ایس ایف ہندوستان کی پہلی دفاعی لائن ہے ۔ ہم کبھی اشتعال انگیزی نہیں کرتے لیکن کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے ۔ ہماری چوکسی قائم ہے ، اور ہماری نگاہیں بارڈر پر مسلسل مرکوز ہیں۔’