بانڈی پورہ+بارہمولہ// حاجن بانڈی پورہ میںسرحدی حفاظتی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکار رمیض پرے کو مشتبہ جنگجوئوں نے اپنے گھر میں ہلاک کردیا۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ حملے سے قبل مذکورہ اہلکار، جو سنگھ پورہ بارہمولہ میں تعینات تھا، نے تیز دھار والے ہتھیار سے خود کو بچانے کی بہت کوشش کی۔اس واقعہ میں اسکے والد، دو بھائی اور پھو پھی زخمی ہوئے، جن میں اسکے والد کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق رات 9بجکر 25منٹ پر یہ واقعہ پیش آیا۔ایک ہمسایہ نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ رمیض احمد اپنی پھوپھی حبلہ بیگم کے گھر کے باہر فون پر کسی سے بات کررہا تھا، جس کے دوران جنگجو اسکے سامنے نمودار ہوئے اور اسکا شناختی کارڈ دینے کیلئے کہا، جسے رمیض نے نہیں دیا۔اسی دوران اسکی پھوپھی گھر سے باہر آئی اور منت سماجت کر کے رمیض کو چھڑا لیا لیکن گھتم گھتا میں وہ زخمی ہوئی۔رمیض جونہی پاس ہی گھر گیا تو قریب پندرہ منٹ بعد چار جنگجو پھر نمودار ہوئے اور وہ اسکے گھر میں داخل ہوئے۔رمیض کے اہل خانہ نے پولیس کو بتایا کہ جنگجو رمیض کو اپنے ساتھ لینے کی کوشش کررہے تھے لیکن اہل خانہ نے مزاحمت کی جس کے دوران اسکے دو سگے بھائی جاوید احمد اور ممتاز احمد اور والد غلام احمد کسی تیز دھار والے آلہ سے زخمی ہوئے لیکن جنگجوئوں نے رمیض پر دو فائر کئے جس کے نتیجے میں اسکی موت واقع ہوئی۔اسکے والد کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔رمیض پچھلے سات سال سے بی ایس ایف میں ملازمت کررہا تھا۔وہ حالیہ عید کے موقعہ پر لمبی چھٹی پر گھر آیا تھا اور اسے اگلے ہفتے ڈیوٹی پر واپس جانا تھا۔اسکے چاچا محمد افضل نے پولیس کو بتایا ہے کہ انکا مکان یک منزلہ ہے اور وہ اپنے دو چھوٹے بھائیوں، جو ڈیلی ویجر ہیں، کو مستقل بنیادوں پر کوئی کام دینا چاہتا تھا اور مکان کی دوسری منزل بھی تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔رمیض کی ہلاکت کے سلسلے میںشمالی کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس نتیش کمار نے جمعرات کی صبح بارہمولہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس ایف کانسٹیبل کو جنگجو گروپ لشکر طیبہ نے قتل کیا ہے۔نتیش کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا ’ رات نو بجے کی بات ہے ،رمیض پرے نامی بی ایس ایف کانسٹیبل اپنے گھر چھٹی پر آیا ہوا تھا، حاجن بانڈی پورہ میں اس کے گھر پر کچھ ملی ٹینٹ آئے۔ انہوں نے پرے پر پہلے چاقو سے وار کیا اور اس کے بعد اندھا دھند فائرنگ کی جس میں وہ ہلاک ہوا ، گھر میں موجود دیگر اراکین بشمول والد، دو بھائی اور اس کی پوپھی کو زخمی کیا گیا۔ ان سبھی کا اس وقت اسپتال میں علاج چل رہا ہے اور والد کی حالت تشویشناک ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار بتائی جارہی ہے‘۔انکا کہنا تھا کہ اس قتل میں لشکر طیبہ سے وابستہ محمود بھائی اور اسکے ساتھی ملوث ہیں، جن کی نشاندہی کی گئی ہے۔ادھرمہلوک بی ایس ایف اہلکار کی میت پر پھول مالائیں رکھنے کی تقریب جمعرات کو حاجن میں منعقد ہوئی جس میں بی ایس ایف، پولیس اور فوج کے سینئرعہدیداروں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
مکروہ فعل:عمر
سرینگر // نیشنل کانفرنس کارگذار صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے محمد رمضان پرے کی ہلاکت کو ’مکروہ فعل‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ میں لکھا ’یہ ایک خوفناک واقعہ ہے، یہ مکروہ فعل ہے، میری دلی ہمدردیاں رمضان پرے کے کنبے کے ساتھ ہیں، امید کرتا ہوں کہ زخمی افراد بہت جلد صحت یاب ہوں گے‘۔