ملی ٹینٹوں کو دھکیلنے کی کوئی کوشش ہوئی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے:آئی جی بی ایس ایف
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//بی ایس ایف کے ایک اعلیٰ افسر نے جمعہ کو کہا کہ فورس پورے جموں سیکٹر کے لئے موسم سرما کی حکمت عملی کے ساتھ تیار ہے تاکہ آنے والے مہینوں میں دھند کے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں مقیم ملی ٹینٹوںکی طرف سے سرحد کے اس طرف گھسنے کی کسی بھی دراندازی کی کوشش کا مقابلہ کیا جا سکے۔انسپکٹر جنرل، بارڈر سیکورٹی فورس جموں فرنٹیئرششانک آنند نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹس بتاتی ہیں کہ مئی میں آپریشن سندور کے دوران بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانے کے بعد لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسےگروپوں نے دوبارہ منظم ہونا شروع کر دیا ہے۔آنند نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا’’موسم سرما کے مہینوں میں، سب سے بڑا چیلنج (جموں سیکٹر میں) دھند کے حالات سے لاحق ہوتا ہے، جو ہمارے جوانوں کو سب سے زیادہ چوکس رہنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہماری موسم سرما کی حکمت عملی تیار ہے اور ہم سرحدوں پر ملی ٹینٹوںکی دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے سرحدوں پر اپنی چوکسی کو مضبوط کر رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ دشمن ملی ٹینٹوں کو ایک طرف یا دوسری طرف سے دھکیلنے کی بار بار کوششیں کر رہا ہے لیکن وہ اب تک اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔آنند نے کہا’’بی ایس ایف اپنی ساتھی ایجنسیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، سرحد پار سے آنے والی انٹیلی جنس معلومات کا اشتراک کر رہی ہے۔ ہم دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں‘‘۔افسر نے مزید کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہندوستانی فورسز سرحد پار سے جو بھی نقل و حرکت ہوتی ہے اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔انکاکہناتھا’’مسلح افواج نے آپریشن سندور کے تحت مئی میں سرحد کے پار میزائل حملے کیے اورملی ٹینسی کے نو بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا، جس میں لشکر طیبہ اور جیش محمد کے بڑے کیمپ بھی شامل ہیں، جب کہ بی ایس ایف نے بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ ملی ٹینسی کے متعدد لانچ پیڈز کا صفایا کر دیا‘‘۔بی ایس ایف آئی جی نے کہا کہ “ہمیں اطلاع مل رہی ہے کہ انہوں نے اپنے ٹھکانے تبدیل کر لیے ہیں اور ایک بار پھر سے منظم ہو رہے ہیں۔ ہم ضرورت کے مطابق مناسب کارروائی کریں گے، اور ہم اس کے لیے تیار ہیں۔پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ موجود ہے لیکن ’’اگر دشمن کی طرف سے غیر ملکی ملی ٹینٹوں کو دھکیلنے کی کوئی کوشش ہوئی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے‘‘۔انہوں نے کہا، “حکومت نے ہمیں سرحد پار سے گولی کا جواب دینے کے لیے کھلا ہاتھ بھی دیا ہے اور یہ پیغام سرحدوں کی حفاظت کرنے والے جوانوں تک واضح طور پر پہنچا ہے‘‘۔آئی جی نے یہ بھی کہا کہ آپریشن سندور کے دوران انسداد ڈرون اقدامات اور فضائی دفاعی نظام بہت کارآمد ثابت ہوئے، لیکن “ہمیں زیادہ پراعتماد نہیں ہونا چاہیے اور اپنے نظام کو مزید بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا چاہیے”۔انہوںنے کہا’’21ویں صدی کی جنگ میں ڈرون، بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں، میزائل سسٹمز اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کو بڑے پیمانے پر اجاگر کیا گیا ہے۔ بی ایس ایف بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں ہے۔ ہم نے حال ہی میں گوالیار میں اپنی اکیڈمی میںڈرون وارفیئر پروگرام کا انعقاد کیا تاکہ جوانوں اور افسروں کی مہارت کو بڑھایا جا سکے۔افسر نے کہا، “اگر ضرورت پڑی تو، ہم دشمن کے ڈرون کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید ترین تربیت کا استعمال کریں گے، اور اپنی ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ان کو نقصان بھی پہنچائیں گے”۔آنند نے یہ بھی کہا کہ فورس 9 نومبر کو جموں میں اس فورس کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے موقع پر ایک مکمل میراتھن کا انعقاد کر رہی ہے، جس کا آغاز 1965 میں ہوا تھا۔آئی جی نے کہا کہ “یہ پہلی بار ہے کہ ہم اس ایونٹ کا انعقاد کر رہے ہیں جس کا مقصد سرحدی باشندوں تک پہنچنا اور فٹنس کا پیغام دینا اور صحت مند طرز زندگی کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ مقامی ٹیلنٹ کی نشاندہی کرنا جو قومی اور بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے تیار کیے جائیں گے‘‘۔