سرینگر// بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے محکمہ تعلیم میں مشروط ادائیگی کے تحت تعینات ملازمین(کنٹینجنٹ پیڈ ورکرس) کو کم از کم اجرت کے دائرے میں لانے کی ہدایت دیتے ہوئے سرکار کو تمام محکموں میں اس طرح کے ملازمین کی فہرست2ماہ میں تیار کرنےکیلئے کہا جبکہ ریاستی چیف سیکریٹری کو تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا گیا۔ محکمہ تعلیم میں کام کر رہے کنٹنیجنٹ پیڈ ملازمین کو200روپے سے لیکر500روپے تک ماہانہ مشاہرہ کی ادائیگی سے متعلق معاملے کا از خود نوٹس لینے کے بعد انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی کے پاس کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس(ر) بلال نازکی نے اس سلسلے میں کیس کی سماعت کے بعد حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ابتدائی طور نظر آرہا ہے کہ یہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے تعینات کئے جانے والے لوگوں کو کم از کم تنخواہوں کے قانون کے مطابق بھی مشاہرے سے محروم رکھا گیا ہے۔ ڈائریکٹر ایجوکیشن کی طرف سے اس حوالے سے پیش کئے گئے رپورٹ کو خطرے کی گھنٹی سے تعبیر کرتے ہوئے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے کہا”کمیشن محسوس کرتا ہے کہ شہریوں کے ساتھ حکومت بشری حقوق کی بدترین پامالی کا مرتکب ہورہا ہے،اور سرکار بے روزگار لوگوں کے ساتھ استحصال کر کے”بیگاری“ کی طرف جھونک رہی ہے،جس پر پابندی عائد ہے“۔ جسٹس (ر)بلال نازکی نے اس عمل کو اائینی اصولوں اور رائج قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہ اگر کم از کم مشاہرے کے نیچے کوئی نجی شخص کسی مزدور کو کام کراتا تو وہ جیل میں ہوتا۔اس معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کے مقامی کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے محکمہ انتظامی عمومی(جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ) کے کمشنر سیکریتری کو ہدایت دی کہ 2ماہ کے نادر تمام محکموں میں اس طرح کے لوگوں کی فہرست کو تیار کر کے کمیشن میں پیش کیا جائے جبکہ ریاستی چیف سیکریٹری کو بھی اسی مدت کے دوران تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔کمیشن نے سرکار کو ہدایت دی کہ ریاستی محکموں میں تعینات ملازمین کو کم از کم مشاہرے ایکٹ کے تحت مشاہرہ فرہم کیا جانا چاہے۔