الگ الگ میٹنگوں میں سیاسی جماعتوں نے کمیشن کواپنی اپنی رائے سے آگاہ کیا
سرینگر//ریاست کی تمام سیاسی جماعتوں نے موجودہ سیاسی اور غیر یقینی صورتحال ختم کرنے کیلئے ایکساتھ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم، جو پیر کو ریاست کے دو روزہ دورے پر وادی پہنچ گئی، کیساتھ ریاست کی سیاسی جماعتوں کے وفود نے الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔
نیشنل کانفرنس
نیشنل کانفرنس کا وفد جنرل سکریٹری علیٰ محمد ساگر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن سے ملاقی ہوا ۔ علی محمد ساگر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ این سی کا یہ موقف ہے کہ موجودہ غیر یقینی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک ساتھ پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کرائے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ ریاست میں حالات اور سیکورٹی صورتحال مدنظر رکھنا الیکشن کمیشن کا کام ہے لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاست میں ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں ۔ساگر نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ پچھلے کچھ ماہ سے ریاست کی انتظامیہ نے ایسے آڈر جاری کئے ہیں جس سے لوگوں میں تشویش پیدا ہو گئی ہے ،ریاست کی آئینی پوزیشن کے ساتھ چھڑ چھاڑ کی باتیں ہو رہی ہیں ۔ساگر کے مطابق انہوں نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ اگر ریاست میں اپنی حکومت بنتی ہے تو اس سے لوگوں کا فائدہ ہو گا اور عوام کی طرف سے منتخب کی گئی سرکار لوگوں کی فلا وبہبود کیلئے کام کرے گی۔انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ جتنا جلد ہو سکے ریاست میں انتخابات کرائے جائیں ۔
کانگریس
ریاستی کانگریس وفدچودھری تاج محی الدین کی قیادت میں الیکشن کمیشن سے ملاقی ہوا ۔ تاج نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کے دوران اُن پر زور دیا کہ پالیمانی اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں ،تاج نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر میں سال2008سے زیادہ حالات خراب نہیں ہیں ۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ اگر حکومت ہند یہ کہہ رہی ہے کہ انتخابات کرانے میں سیکورٹی کا زیادہ استعمال ہو رہا ہے تو سال2008اور1996میں ہونے والے انتخابات آپ کے سامنے ہیں اُس وقت بھی زیادہ سیکورٹی کا معاملہ تھا لیکن اُس وقت انتخابات ہوئے ۔انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ اگر ایک ساتھ دونوں الیکشن ہوںگے تو پھر سیکورٹی کا کم استعمال ہو گا اور ووٹنگ کی شرح بھی بڑھ جائے گی کیونکہ جو رائے دہنگان لوک سبھا کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے خواہش مند نہیں ہوتے وہ اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے آتے ہیں ۔
پی ڈی پی
پی ڈی وفد عبدالرحمان ویری کی قیادت میں الیکشن کمشنر سے ملاقی ہوا ۔عبدالرحمان ویری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ ریاست میں گورنر راج عارضی انتظام ہوتا ہے او ر اس وقت ضرورت ہے کہ ریاست میں انتخابات ہوں اور پھر ایک عوامی منتخب حکومت بنے تاکہ لوگوں کے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ ریاست میں انتخابات ہونے چاہئیں اور حکومت بننی چاہیے ۔
پی ڈی ایف
پی ڈی ایف کے صدر حکیم محمد یاسین نے بھی غلام حسن میر کے ہمرہ الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے حکیم محمد یاسین نے بتایا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ حساس ریاست میں فورناًانتخابات کرائیں ۔انہوں نے کہا کہ جب گورنر راج نافذ ہوا ،ہمیں اُمید تھی کہ اُس کے ساتھ ہی اسمبلی اور لوک سبھا کے انتخابات کرائیں گے مگر اُس وقت پنچایتی اور لوکل باڈیز کے انتخابات کرائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک عوامی حکومت کی ضرورت ہے کیونکہ گورنر راج میں ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جس سے اور بھی حالات خراب ہونے کا احتمال ہے۔
سی پی ائی ایم
سی پی آئی ایم کا وفد محمد یوسف تاریگامی کی قیادت میں الیکشن کمشنر سنیل ارورہ سے ملاقی ہوا ۔ انہوں نے کمیشن سے کہا کہ ریاست کی عوام پچھلے 9ماہ سے منتخب حکومت کے بغیر ہے اور ایک منتخب حکومت کی غیر موجودگی میںریاست میں غیر یقینی صورتحال روز بہ روز بڑھ رہی ہے ۔تاریگامی نے کہا کہ اس صورتحال کا واحد اور موثر حل جمہوری طریقے سے یہاں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں۔
عوامی اتحاد پارٹی
عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید نے بھی الیکشن کمیشن سے ملاقات کرتے ہوئے وادی میں پکڑ دھکڑ اور مار دھاڑ کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ ماحول کو سازگار بنا کر یہاں جمہوری طریقے سے ایک سرکار بننی چاہئے، تاکہ جو آرٹیکل 35اے اور 370کو لیکر غیر یقینی صورتحال بنی ہوئی ہے جس سے لوگوں کے جمہوری حقوق بحال کئے جا سکیں ۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ ریاستی انتظامیہ پر زور دیں کہ وہ ریاست میں حالات کو سازگار بنائیں۔