نئی دہلی//جموں کشمیر میں پارلیمانی اور لوک سبھا انتخابات ایک ساتھ کرنے سے متعلق فیصلہ لینے کیلئے الیکشن کمیشن مرکزی داخلہ سیکریٹری راجیو گوبھااور وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک ماہ سے بھی کم کے عرصہ میں دوسری بار ملاقات کرے گا۔یہ ملاقات ایک یا دوروز میں ہوگی اور اس کی اہمیت اس وجہ سے بڑھ جاتی ہے کیونکہ مرکزی وزارت داخلہ اور جموں کشمیرانتظامیہ نے قبل ہی الیکشن کمیشن کو ایک ساتھ پارلیمانی اور اسمبلی چنائو کاانعقاد کرنے میں حائل دشواریوں سے آگاہ کیا ہے جبکہ لگ بھگ سبھی سیاسی پارٹیوں کااصرار ہے کہ ریاست میں ایک ساتھ اسمبلی اور پارلیمانی چنائو منعقد کرائیں جائیں ۔حکام کے مطابق الیکشن کمیشن ایک یا دودن کے اندر مرکزی داخلہ سیکریٹری اور وزارت داخلہ کے دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ اس بارے میں بات کرے گا۔گوبھااور اُن کی ٹیم نے الیکشن کمیشن کے ساتھ18فروری کوایک ملاقات میں اُنہیں موجودہ حفاظتی صورتحال میںریاست جموں کشمیر میں ایک ساتھ اسمبلی اور پارلیمانی چنائو منعقد کرنے کی دشواریوں سے آگاہ کیاتھا۔میٹنگ کے دوران مرکزی وزارت داخلہ کی ٹیم نے الیکشن کمیشن کو ریاست کے زمینی حقائق اورریاست میںتعینات مرکزی فورسزکی تعداداور الیکشن کے دوران اضافی فورسزجو تعینات کئے جاسکتے ہیں،سے متعلق باخبر کیا۔جموں کشمیر انتظامیہ، جہاںاس وقت صدرراج نافذ ہے ،نے بھی الیکشن کمیشن کو ریاست کی حفاظتی صورتحال اورایک ساتھ اسمبلی اور پارلیمانی چنائو کرنے میں حائل دشواریوں کی جانکاری دی ہے ۔امکان ہے کہ الیکشن کمیشن لوک سبھا چنائو کیلئے تاریخوں کااعلان آئندہ چندروزمیں کرے گا۔لوک سبھا چنائو کے دوران اڑیسہ،آندھراپردیش،سکم اور اروناچل پردیش اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد کرائے جانے کاامکان ہے ۔ریاست میں 19جون2018کو اُس وقت گورنرراج نافذکیاگیاتھا جب بھاجپانے محبوبہ مفتی کی قیادت میں بھاجپاپی ڈی پی مخلوط حکومت سے اعتماد واپس لیا۔تب سے ریاستی اسمبلی کو معطل کیاگیا تھا۔تاہم 21نومبر2018کوریاستی گورنر نے اُس وقت ریاستی اسمبلی کوتحلیل کیا جب پی ڈی پی نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کی حمایت سے ریاست میں حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرنے کوشش کی۔19دسمبر 2018کوگورنرراج کی مدت ختم ہونے پر ریاستی آئین کے تحت ریاست میں صڈرراج کا نفاذ عمل میں لایا گیا کیونکہ جموں کشمیر کے آئین میں گورنررراج میں توسیع کاکوئی ضابطہ نہیں ہے ۔