اشرف چراغ // کپوارہ //سرحدی ضلع کپوارہ کے طوطی گنڈ ہندوارہ میں سوپور کپوارہ روڑپر پیر کی اعلیٰ الصبح ایک دلدوز سڑک حادثہ پیش آیا جس میں تین سالہ کمسن سمیت 3 جانیں ضائع ہوئیں جبکہ ایک ہی گھرانے کے چار افراد سمیت مزید 5 زخمی ہوئے ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے پیر کی صبح چھ بجے سرینگر سے کپوارہ کی طرف اینٹوں سے بھرا ٹیپر زیر نمبر JK01A-1554 جار ہا تھا اس دوران توطی گنڈ کے قریب محکمہ بیکن نے سڑک پر مرمت کا کام ہاتھ میں لیا تھا تاکہ وہاں ایک کلوٹ تعمیر کیا جائے۔ تاہم محکمہ نے صرف ایک گھڑا کھود کر کام کو ادھورا چھوڈ دیا ۔ اینٹوں سے بھرا ٹیپر اور ٹا ٹا میجک ایک ساتھ وہاں پہنچ گئے۔ تاریکی کی وجہ سے اینٹوں سے بھرا ٹیپر اس کھڈ میں جا گرا اور اس کی اینٹیں ٹا ٹا میجک گاڑی پر جا گری جس کے نتیجہ میں دونوں کو حادثہ پیش آیا ۔ٹیپر کا ڈرائیور بشیر احمد منڈو ولد علی محمد منڈو عمر 28 سال ساکن بمنہ سرینگر موقعے پر ہی لقمہ اجل بن گیا اور ٹا ٹا میجک کا ڈرائیور امتیاز احمد میر ولد غلام محمد میر ساکن سلکوٹ اور ٹا ٹا میجک میں سوار تین سالہ عیان احمد خان ولد محمد سلیم خان ساکن زانگی موقع پر ہی لقمہ اجل بن گئے ۔ حادثے کے بعد مقامی لوگ اور پولیس جمع ہوئی اور بچائو کارروائی شروع کی ۔ زخمیوں میں ایک ہی گھر کے فرہان احمد خان ولد محمد سلیم خان ، محمد سلیم خان ولد محمد یوسف خان پروینہ بیگم زوجہ محمد سلیم خان ،محمدیوسف خان ساکنان زنگی شامل ہیں اور سرینگر کا جان محمدلوری بھی زخمیوں میں شامل ہے ۔ زخمیوں کو فوری طور سرینگر منتقل کیا گیا ۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا بیکن کی 109 آر سی سی نے توطی گنڈ کے مقام پر ایک سڑک کی کھدائی کر کے مرمت کا م شروع کیا اور بعد میںوہاں سڑک کے کام کو ادھورا چھوڈ دیا ۔ جس کے نتیجے میں وہاں اکثر حادثے کا خطرہ رہتا ہے۔ کپوارہ کے ٹرانسپوٹروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سڑک کی مرمت کی آڑ میں سڑک کی مرمت کا کام نہیں کیا گیا ۔ جس کی وجہ سے وہاں اکثر حادثات کا خطرہ رہتا ہے اور نامساعد حالات میں دوران شب سفر کے دوران ڈرائیوروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ حادثے کی وجہ سے مقامی لوگوں میں زبردست غم وغصہ پایا جارہا ہے اور بیکن محکمہ اور انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔اس حوالے سے جب 109 آر سی سی کے میجر نتھن موہن شرما سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ نامساعد حالات میں لوگوں نے انہیں کام کرنے کا موقع نہیں دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہاں آپ کو جو بھی لکھنا ہے تو لکھو۔ ڈی سی کپوارہ سے اگرچہ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے فون اُٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کی۔