Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

بیوائوں کو درپیش مسائل و مشکلات! | سماجی حیثیت سے با اختیار بنانے کی ضرورت

Towseef
Last updated: October 2, 2024 9:46 pm
Towseef
Share
9 Min Read
SHARE

نالۂ فریاد

مشتاق احمد ملک

بیوہ خواتین کی زندگی ہمیشہ سے معاشرتی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ وہ خواتین جن کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہوتا ہے، انہیں مختلف مسائل اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خصوصاً بھارت اور اس کے آس پاس کے جنوبی ایشیائی ممالک جہاں معاشرتی رویے اور قانونی نظام میں ان کی مدد کے لیے بہت کم انتظامات موجود ہیں۔بیوہ خواتین کو عموماً مالی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، کیونکہ شوہر کے بغیر زیادہ تر خواتین کی آمدنی کا ذریعہ کم یا ختم ہو جاتا ہے۔ روایتی معاشرتی نظام میں اکثر خواتین اپنے شوہر پر انحصار کرتی ہیں اور ان کے انتقال کے بعد انہیں مالی آمدنی کے بغیر زندگی گزارنی پڑتی ہے۔ان مسائل کے ساتھ ساتھ بیوہ خواتین کو سماجی دباؤ اور تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ کئی معاشروں میں انہیں کم تر سمجھا جاتا ہے، جس سے ان کی سماجی حیثیت متاثر ہوتی ہے۔ بعض اوقات انہیں اپنی جائیداد اور وراثت کے حق سے بھی محروم کردیا جاتا ہے اور ان کے سسرالی یا رشتہ دار ان کی مالی اور سماجی حیثیت کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے جوانی میں بیوہ ہونے والی خاتون کے نصیب میں جتنے دُکھ ہوتے ہیں اُس سے کہیں زیادہ اذیتیں معاشرہ انہیں پہنچاتا ہے۔ نوجوان لڑکیاں جو جوانی کی عمر میں بیوہ ہو جاتی ہیں، ان کی زندگی کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور نہ ہی ان کی روزمرہ کی ضرورت پر کوئی خاص توجہ دی جاتی ہے۔حالانکہ ان کی فلاح بہبود کے لئے حکومت کی جانب سے مختلف اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں۔لیکن سماجی سطح پر ان کی زیادہ مدد کرنی چاہئے۔ خصوصاً بیوہ لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہ صرف ایک سماجی ناانصافی ہے بلکہ یہ بنیادی طور پر بھی غلط ہے۔

انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے محکمے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ اور ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں دسمبر 2019 سے نومبر 2022 تک بھارت کے مختلف شہروں میں بیوہ عورتوں اور لڑکیوں کی زندگی کا جائزہ لیا گیا۔انہیں حکومت سے ملنے والی سہولتیں اوربیوہ خواتین کی وہاں تک رسائی کامشاہدہ کیا گیا۔ گورنمنٹ کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ تمام بیوہ عورتوں کی پنیشن فراہم کروائی جائے گی لیکن ابھی تک یہ پوری طرح سے عمل میں نہیں آیا ہے۔جس کی وجہ سے یہ بیوہ عورتیں مزدوری کرنے پر مجبورہیں۔بیوہ خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے مختلف ممالک میں قوانین موجود ہیں، مگر ان کا نفاذ
اکثر کمزور ہوتا ہے۔انہیں جائیداد میں حق، بچوں کی کفالت اور مالی امداد کا قانونی حق حاصل ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین بھی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بیوہ خواتین کو ان کے بنیادی انسانی حقوق دیے جائیں۔اسلامی قوانین میں بیوہ خواتین کو ان کے شوہر کی جائیداد میں حصہ دیا جاتا ہے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے خاندان کے دیگر افراد کو ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔ تاہم عملی طور پر بہت سی بیوہ خواتین کو ان حقوق تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔ایسی ہی ایک مثال جموں کشمیر کے ضلع پونچھ کی سرحدی تحصیل منڈی سے سات کلومیٹر کی دوری پر واقع بلاک لورن کی پنچایت لوحل بیلا کے گاؤں ڈوگیاں (لوحل بیلا) کی ہے۔ڈوگیاں کے وارڈ نمبر پانچ میں رہنے والی ایک بیوہ سفیرہ اخترکے شوہرکا شادی کے کچھ سال بعد ہی ایک حادثے میں انتقال ہو گیا۔اُس کے شوہر کو گھر کے اندر بجلی کے تار کے زوردار کرنٹ لگا،گاؤں والوں نے اُسے بلاک ہسپتال منڈی پہنچایا،جہاں ڈاکٹروں نے اُسے مردہ قرار دے دیا۔ لیکن محکمہ بجلی والوں نے نہ تو اس کی کوئی فائل تیار کی اور نہ ہی ان کی طرف سے کسی قسم کی امداد کی گئی،آج بھی اُس کی اہلیہ اپنی ساس اوراپنے دو بچوں کو دو وقت کی روٹی مہیا کرنے کے لئے محنت مزدوری کررہی ہے۔بقول اُس کے میرے شوہر کی وفات 20مئی سال2022کو ہوگئی تھی،اُس دن سے لیکر آج تک گورنمنٹ کی طرف سے کوئی بھی امداد نہیں ملی،چونکہ میں دیہات میں رہتی ہوں، اس گاؤں کے اندر کسی بھی قسم کا کام نہیں ہے، یہاں کے لوگ خود مزدوری کر کے اپنا گھر چلاتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میرے پاس رہنے کیلئے مکان بھی نہیں ،ٹوٹے ہوئے کچے مکان میں رہتی ہوں جہاں بارشوں کے دوران پورا گھر پانی سے بھرجاتا ہے ۔

چناچہ مقامی پنچ سلیمہ اختر کا کہنا ہے کہ’’اس گاؤں کے لوگ زیادہ تر غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں۔ سفیرہ میرے گھر کے بالکل قریب رہتی ہیں۔شوہر کی وفات کے بعد آج تک گورنمنٹ کی طرف سے ان کی کوئی امداد نہیں کی گئی۔وہ رات دن ایک کر کے اپنے بچوں کے لیے روزی روٹی کا انتظام کرتی ہیں۔اس سلسلے میں مقامی سماجی کارکن ریحانہ کوثر ریشی کہتی ہیں کہ معاشرے کے اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بیوہ عورتیں بھکارن ہوتی ہیں اور انہیں چندہ یا خیرات دینے کی کوشش کرتے ہیں۔معاشرے کے غلط رویے ان بیوہ خواتین کے لیے انتہائی تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی جوان لڑکی کا شوہر انتقال کرجاتا ہے اوراس کو شادی کے دوران اولاد نہ ہو تو کوئی بھی اس کے ساتھ معاشرے میں شادی کرنے کیلئے راضی نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے ایسی جوان لڑکیوں کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے، بہت سارے گھروں میں جب کوئی لڑکی بیوہ ہو جاتی ہے تو اس کے گھر والے اسے طعنے مارنے لگتے ہیں اورمعاشرے میں انہیں بوجھ سمجھا جانے لگتا ہے۔جبکہ معاشرے کا فرض ہے کہ بیوہ لڑکیوں کوانکے حق سے محروم نہ رہنے دیں۔وہیں نعیمہ اختر کہتی ہیں کہ کسی عورت کے لیے اس سے زیادہ آزمائش و مصیبت اور کیاہوسکتی کہ اس کا شوہر اس سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوجائے۔ شوہر کی وفات سے بیوی کوصرف جذباتی صدمہ ہی نہیں پہنچتا بلکہ اس کے سامنے مسائل کا ایک ہجوم منڈلانے لگتاہے۔کل تک جو شخص اُس کی اوراُس کے بچوں کی تمام ضروریات پوری کرتا تھا،اُس کے تمام اخراجات پورے کررہا تھا، اُس کے انتقال سے عورت پر جو گزرتی ہے ،اس کا اندازہ صرف بیوہ ہی لگا سکتی ہے۔

حکومت اور سماجی تنظیموں کا فرض ہے کہ وہ بیوہ خواتین کی مدد کے لیے موثر اقدامات کریں، انہیں ہر طریقہ سے معاشی امداد فراہم کریں، تربیتی پروگرام کے ذریعے انہیںخود مختار بنایا جائے اور انہیں ہر طرح سے قانونی تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنے حقوق سے محروم نہ ہوں۔خواتین کے حقوق کی تنظیموں کو بھی بیوہ خواتین کے مسائل پر خصوصی توجہ دینی چاہیےتاکہ انہیں معاشرتی اور قانونی سطح پر ان کا جائز مقام مل جائے۔بیوہ خواتین معاشرتی دھارے کا ایک اہم حصہ ہیں اور انہیں ان کے حقوق کی فراہمی اور سماجی تحفظ مہیا کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ بیوہ خواتین کو باعزت اور خودمختار زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ سماج ان کے حقوق کی آگاہی کو فروغ دیں اور ہرسطح پر اُن کے لئے عملی اقدامات کریں، کیونکہ بیواؤں کی سماجی حیثیت کو مضبوط بنا کرہی انہیں با اختیار بنایا جا سکتا ہے۔ (چرخہ فیچرس)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

مضامین

ایمان، دل کی زمین پر اُگنے والی مقدس فصل ہے روشنی

July 17, 2025
مضامین

انسان کی بے ثباتی اور اس کی غفلت فہم و فراست

July 17, 2025
مضامین

حسد کا جذبہ زندگی تباہ کردیتا ہے فکر وفہم

July 17, 2025

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دورِ حاضر میں انسان کی حُرمت دیدو شنید

July 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?