بڈگام // لاپتہ ہونے کے تین دن بعد، جمعرات کو فوجی جوان سمیر احمد ملہ کی لاش وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں ملی۔ انسپکٹر آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے کہا کہ پولیس ملی ٹینسی کے ساتھ ساتھ قتل کے پہلو کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔پولیس کے انسپکٹر جنرل نے ایک ٹویٹ میں کہا، اس کے جسم پر زخم کا کوئی نشان نہیں ملا۔انہوں نے کہا، "تفتیش جاری ہے،ہم دونوں ملی ٹینسی کا جرم اور قتل کے پہلوئوں کو دیکھ رہے ہیں،‘‘۔7مارچ کی دوپہرسے سپاہی سمیر احمد ملہ کھاگ بڈگام کے گائوں لوکی پورہ سے لاپتہ ہو گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ جموں و کشمیر لائٹ انفنٹری میں کام کررہے سپاہی کی لاش کھاگ سے برآمدکی گئی۔ ملہ جموں میں تعینات تھا اور چھٹی پر گھر آیا ہوا تھا کیونکہ ان کی بیوی نے حال ہی میں جراحی کے دوران اپنے دوسرے بچے کو جنم دیا تھا۔اسکی لاش چار روز بعد گھر سے ڈیڑھ کلو میٹر دور واقع لبھرن علاقہ سے کھیت میں پائی گئی۔ اس موقع پر پولیس کو اطلاع دی گئی اور ایس ایچ او کھاگ میر آفاق کی قیادت میں پولیس پارٹی نے موقع پر پہنچ کر متوفی اہلکار کی لاش اپنی تحویل میں لیکر ہسپتال منتقل کردی جہاںپوسٹ مارٹم کرکے لاش لواحقین کے سپرد کردی گئی۔اس سلسلہ میں پولیس تھانہ کھاگ میںکیس زیر نمبر 9/2022 درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ سمیر احمد ملہ 2017میں جیک لائی میں بھرتی ہونے کے بعد ڈرائیور کے بطور تعینات رہا۔ بعد میں وہ 53آر آر کیساتھ وابستہ ہوا اور آجکل اسکی ڈیوٹی جموں میں تھی۔سمیر ملہ کا نام اس سے قبل 2018 میں فوجی افسر میجر لیتول گگوئی اور ایک مقامی لڑکی کو سرینگر کے ہوٹل تک مبینہ طور پر لانے کے الزام میں زیر تفتیش آیا تھا۔ سمیر ملہ مذکورہ میجر اور لڑکی کو گاڑی میں سرینگر لایا تھا جب وہ کہنہ کھن ڈلگیٹ میں پولیس خانیار نے پکڑے تھے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھاجب میجر گگوئی کو ان کی 'انسداد بغاوت کی کارروائیوں میں مسلسل کوششوں' کے لیے 'تعریفی سند' سے نوازا گیاتھا۔ اس کے چند دن بعد انہوں نے فاروق احمد ڈار نامی شہری کو پولنگ کے دن اپنی جیپ کے بونٹ سے باندھا اور انتخابات کے موقع پر گائوں گائوں میں پریڈ کرائی۔اپنا ہیڈکوارٹر غیر قانونی طور چھوڑنے اور ایک مقامی خاتون کے ساتھ جانے کے جرم میںگگوئی کو چھ ماہ کی سنیارٹی کھونے کی سزا دی گئی تھی۔