سرینگر//حریت (ع)،جماعت اسلامی ،فریڈم پارٹی اور مسلم کانفرنس نے اتر پردیش میں کشمیریوں کو ریاست چھوڑنے کی دھمکی نیزبھارت کی دیگر ریاستوں میں زیر تعلیم طالب عملوں کے ساتھ زیادتیوں اور تنگ طلب کرنے کی کارروائیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات انسانی ، جمہوری و اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔حریت (ع) نے راجستھان، ہریانہ اور اترپردیش کے مختلف تعلیمی اداروںاور پیشہ ورانہ کالجوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کیخلاف ہراسانیوں ، ڈرانے ،دھمکانے کے واقعات اور ان طلباء کو کالج چھوڑ کر چلے جانے کی دھمکیوں کو انتہا پسند عناصر کی جنون آمیزیوں سے عبارت اقدام قرار دیتے ہوئے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ اس طرح کی متعصبانہ سوچ رکھنے والے انتہا پسندوں کے نشانے پر کشمیری طلباء پہلے بھی رہ چکے ہیں اور ماضی میں بھی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں نہ صرف کشمیر سے باہر کشمیرکے تجارت پیشہ افراد اور کشمیری طلباء کو ڈرایا دھمکایا گیا بلکہ اُن کی شدید مارپیٹ کرکے کالج چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ کشمیری طلباء کیخلاف ان جنونی فرقہ پرست قوتوں کی کارروائیوں پر روک نہ لگائی گئی اور کشمیری طلباء کی حفاظت کو یقینی نہیں بنایا گیا تو اس طرح کی کارروائیاں انتہائی منفی نتائج کا موجب بن سکتی ہیں۔ترجمان نے کہا کہ یہ حکومت ہندوستان اور ان ریاستوں کی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری طلباء کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور ان کے تعلیمی مستقبل کو مخدوش ہونے سے بچائیں۔جماعت اسلامی نے یوپی اور راجستھان میں کشمیری طلاب پر ہورہے حملوں کو فرقہ پرست قوتوں کی کارستانی قرار دیتے ہوئے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی اور مقامی اداروں پر زور دیا ہے کہ کشمیریوں کے خلاف اس کھلی جارحیت کا فوری نوٹس لے کر اس کا سدباب کو یقینی بنائیں۔فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ نے بھارت کی مختلف ریاستوں میں ریاستی طلباء کو ہراسان کرنے ،انہیں دھمکیاں دینے اور کئی ایک مقامات پر ان کی مارپیٹ کرنے کے واقعات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے طرز عمل سے ہمارے اس موقف کو تقویت پہنچ رہی ہے کہ بی جے پی کے برسر اقتدار آتے ہی مسلمانوں اور بالخصوص جموں کشمیر کے عوام کے خلاف جنگ شروع کی گئی ہے ۔انہوں نے یوپی اوربھارت کی دیگر ریاستوں میں کشمیری طلباء اور کاروباری افراد کے خلاف پروپگنڈہ مہم کی شروعات اور مارپیٹ کے واقعات کو سنگین اور قابل ملامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اشتعال انگیزکاروائیوں کے باوجود کشمیری عوام بیرون ریاست سے آئے مزدوروں ،طلباء اور کاروبار سے منسلک افراد کے تئیں جس طرح کا انسان دوستی کا مظاہرہ کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔شبیر احمد شاہ نے بیرون ریاستی باشندوں کو یقین دلایا کہ ان کے ساتھ برادارانہ تعلقات پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور وہ بلا خوف وادی میں اپنا کام جاری رکھیں۔شبیر احمد شاہ نے انہیں یقین دلایا ’’ ہمیں ریاست میں کاروبار یا تعلیم کے سلسلے میں رہ رہے لوگوں سے کوئی عداوت نہیں ،وہ اپنا کام جاری رکھیں ،ہماری لڑائی ان لوگوں سے ہے جنہوں نے ہمارے حقوق پر شب خون مارا ہے‘‘ ۔انہوں نے بھارتی عوام سے اپیل کی کہ وہ ہماے بچوں کے ساتھ وہی رویہ اختیاکریں جس طرح کا رویہ ہم نے یہاں کام کررہے مزدوروں اور طلباء کے ساتھ روا رکھا ہے۔انہوں نے کہا ’’ہمارے ان بچوں کے ساتھ کچھ انہونی ہوئی تو اس کے لئے بھارتی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور اس کے شدید نتائج برآمد ہوں گے‘‘۔مسلم کانفرنس کے ایک دھڑے کے قائمقام صدر جہانگیر غنی بٹ نے جہانگیر غنی نے کہا کہ ایسی کارروائیاں حد درجہ غیر جمہوری اور غیر اخلاقی حربے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تحریک مزاحمت کی سطح پر آج کشمیری قوم کو جن مشکل حالات کا سامنا ہے اور مبنی برحق جدوجہد کو سرکاری سطح پر ظلم و تشدد کے ہتھکنڈوں سے دبانے کے حربے آزمائے جا رہے ہیں ان کا صرف اتحاد فکر وعمل اور یکسوئی کے ساتھ ہی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری عوام اپنی عظیم قربانیوں کی حفاظت کا سلیقہ جانتی ہے اور رواں جدوجہد کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کا حوصلہ بھی رکھتی ہے ۔