نئی دہلی//مرکزی حکومت نے بدھ کو عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 22فروری،جب عدالت عظمیٰ میں پلوامہ حملے کے بعد کشمیریوں پرملک کے مختلف حصوں میں تشدد کے واقعات کیخلاف مفاد عامہ کی ایک عرضی کوسماعت کیلئے منظورکیا گیا، کے بعد کشمیریوں کیخلاف کسی تازہ تشددکے واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔عدالت نے 22فروری کو11ریاستوں کے چیف سیکریٹریوں اور پولیس سربراہوں کو ہدایت دی کہ وہ پلوامہ حملے کے بعد کشمیریوں کیخلاف مبینہ خطرے،سماجی بائیکاٹ اورتشددکا فوری نوٹس لیں اور ا،سے روکنے کیلئے فوری اور تیزی سے کارروائی کریں۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی میں عدالتی بنچ نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کی درخواست پر غور کیا جس میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کی ہدایات کہ جموں کشمیر سے باہر رہنے والے کشمیریوں کی حفاظت کی جائے،کشمیریوں کیخلاف تشدد کا کوئی نیا واقعہ سامنے نہیں آیا۔بنچ نے بتایا کہ اس مرحلے پر مرکز کے جواب کے بعد کسی نئی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے اور ایڈوکیٹ طارق حبیب کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کو دو ہفتوں کے بعدمزید سنوائی کیلئے رکھا۔عدالت نے ریاستوں جنہوں نے ابھی تک اپنے جوابات داخل نہیں کئے ،کو بھی ایک ہفتے تک اپنے جواب داخل کرنے کی مہلت دی ۔عدالت عظمیٰ نے مرکزاورریاستوں جہاں ،14فروری کو پلوامہ حملے جس میں40سی آرپی ایف اہلکار مارے گئے تھے کے بعدکشمیریوں کیخلاف تشدد کے واقعات پیش آئے تھے،سے بھی تفاصیل طلب کیں۔ عدالت نے ریاستوں کے چیف سیکریٹریوں ،پولیس سربراہوں اور دلی کے پولیس کمشنر کوہدایت دی تھی کہ وہ فروری14کے حملے کے بعد کشمیریوں اور اقلیتوں کیخلاف حملوں،تشدد ،سماجی بائیکاٹ اور دیگر تنگ طلبیوں کوروکنے کیلئے ضروری اقدامات کریں۔ عدالت نے مرکزی وزارت داخلہ کی ریاستی چیف سیکریٹریوں اور پولیس سربراہوں کو جاری ہدایات کابھی مطالعہ کیااور کہا کہ انہیں وقت وقت پر دہرایاجائے۔ عدالت نے یہ بھی ہدایات دی تھی کہ جو پولیس افسر پہلے گائو کشی اور ہجومی تشدد کوروکنے کیلئے نوڈل افسر مقرر کئے گئے ہیں ،وہ کشمیریوں پر حملوں کی روکتھام کو بھی دیکھیں گے۔عدالت نے مرکزی وزارت داخلہ کوبھی حکم دیاتھا کہ وہ ان نوڈل افسروں کی تفصیلات مشتہر کریں تاکہ کشمیری لوگ اُن سے بوقت ضرورت رابطہ کرسکیں۔مرکز کے علاوہ مہاراشٹر،پنجاب،میگھالیہ،اترپردیش،بہار،جموں کشمیر،ہریانہ ،مغربی بنگال،چھتیس گڑھ،اتراکھنڈاوردہلی کے اعلیٰ حکام کو ہدایات دی تھیں کہ وہ کشمیریوں جن میں طلاب بھی شامل ہیں،پر حملوں کو روکنے کیلئے اقدام کریں ۔عرضی میں الزام لگایا گیاتھا کہ پلوامہ حملے کے بعد ملک بھر کے مختلف تعلیمی اداروں میںکشمیری طلباء کو نشانہ بنایاگیا اور عدالت سے ان حملوں کو روکنے کی استدعا کی گئی تھی ۔ عرضی میں درخواست کی گئی تھی کہ ملک بھر میں ہلپ لائن نمبر اور ویب سائٹ قائم کی جائے جس میں سیاسی طور حساس اضلاع میں مقرر کئے گئے نوڈل افسروں کی تفصیلات مہیا ہوں۔عرضی میں بتایا گیا کہ پلوامہ حملے کے بعد مسلمانوں اور کشمیریوں کیخلاف حملوں میں اچانک اضافہ ہوا ہے ۔حملے کے فوراًبعدہجوم نے نفرت آمیزتقاریر شروع کیں اور مسلمانوں اور کشمیریوں پر حملے شروع کئے ۔اس میں مزید بتایا گیا کہ یہ واقعات ایک منظم نفرت آمیز مہم کا حصہ ہیں جو ملک بھر میں جاری ہے تاکہ سیاسی فوائد حاصل کئے جائیں